’’ایس پی ندیم اور معروف صفدر واہلہ کے گن مینوں نے سروں پر راڈ مارے‘‘

مورخہ: 27 مئی 2016ء

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دو زخمیوں اور چشم دید گواہوں کے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں بیانات
بابر کانسٹیبل نے دونوں ہاتھوں میں موذر پکڑے فلمی ولن کی طرح فائرنگ کی، گواہ محمد سرور، سخی بادشاہ
مزید سماعت 3 جون تک ملتوی، 32 گواہوں نے اب تک بیانات قلمبند کروائے، جواد حامد، وکلاء

لاہور (27 مئی 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے عوامی تحریک کے دو زخمی اور چشم دید گواہوں محمد سرور اور سخی بادشاہ نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ سانحہ کے زخمی محمد سرور نے اپنے بیان میں کہا کہ بابر کانسٹیبل نے دونوں ہاتھوں میں موذر پکڑ رکھے تھے اور وہ کسی فلم کے ولن کی طرح پوزیشن بدل بدل کر مسلسل فائرنگ کررہا تھا۔ اس کا ایک فائر میرے پیٹ میں لگا اور وہ آر پار ہو گیا، اس کی فائرنگ سے مزید کارکن بھی زخمی ہوئے۔ دوسرے گواہ سخی بادشاہ نے کہا کہ میں 17 جون 2014 کے دن تنظیمی امور کے سلسلے میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ آیا وہاں پولیس کی نفری موجود تھی۔ اس دوران ایس پی ندیم اور ایس پی معروف صفدر واہلہ نے کانسٹیبلوں محمد اسلم، لقمان، ارشاد اللہ، بلال، عباس کو حکم دیا کہ وہ لاٹھی چارج شروع کر دیں۔ پولیس کانسٹیبلوں نے کارکنوں پر ہلہ بول دیا۔ کانسٹیبل محمد اسلم نے میرے سر پر لوہے کا راڈ مارا اور میری ٹانگوں کو ڈنڈوں سے پیٹا جس کی وجہ سے فریکچر آئے۔ اس دوران مذکورہ ایس پیز پولیس نفری کو ڈنڈے مارنے اور تشدد کرنے پر اکساتے رہے۔ مزید سماعت 3 جون تک ملتوی ہو گئی۔ بیانات قلمبند کروانے کے بعد عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین، فرزند علی مشہدی ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 32 چشم دید گواہان اپنا بیان قلمبند کرواچکے ہیں۔ ٹھوس شہادتیں پیش کی جارہی ہیں۔ ذمہ دار سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top