پنجاب حکومت کی کرپشن پکڑنے کیلئے نیب نہیں فرانزک لیبارٹریوں کی ضرورت ہے: عوامی تحریک کا حقائق نامہ

شہباز حکومت نے درجنوں منصوبوں میں اربوں کی کرپشن کی، سستی روٹی فراڈ کا آج تک ریکارڈپیش نہیں کیا
فوڈسپورٹ پروگرام، دانش سکول، مکینیکل تنور، قائداعظم سولر پارک، یوتھ فیسٹیول کے نام پر لوٹ مار ہوئی
بلدیاتی اداروں کے 150 ارب کا آڈٹ نہیں ہوا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ایڈوائزر کو وزیراعظم کا ایڈوائزر بنا کر خاموش کروا دیا گیا
پنجاب میں کرپشن کے خلاف آپریشن ناگزیر ہے:خرم نواز گنڈاپور، محمد سعید راجپوت، فیاض وڑائچ، بشارت جسپال

لاہور (13 ستمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک پنجاب نے شہباز حکومت کی مالی بدعنوانیوں اور بجٹ رقوم کے وسیع پیمانے پر قواعد و ضوابط سے ہٹ کر استعمال پر ’’کرپشن اور بدعنوانی کے 7سال ‘‘کے عنوان سے حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7سالوں میں 10 منصوبوں میں ارب وں روپے خوردبرد کیے گئے اور پنجاب حکومت مالی بے ضابطگیوں پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی رہی۔ متعدد منصوبوں پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ایڈوائزر نے تنقید کی جسے وزیراعظم کا ایڈاوئزر بنا کا خاموش کروادیا گیا۔ پنجاب میں اپوزیشن جماعت کے استعفوں کے باعث پنجاب حکومت نے دل کھول کر کرپشن کی اور بے کار منصوبے دینے کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ ایک صوبائی وزیر کی رشوت لیتے ہوئے ویڈیو پوری قوم نے دیکھی مگر وزیراعلیٰ نے انکوائری کی بجائے وزیر کی سرپرستی کی۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا غیر قانونی پلازہ پکڑا گیا، وزیراعلیٰ نے انکوائری کا حکم دیا آج تک اس کی رپورٹ منظرعام پر نہیں آئی البتہ تنقید سے بچنے اور اپنے وزیر کو بچانے کیلئے پنجاب حکومت نے غیر قانونی پلازے گرانے کی مہم ہی روک دی۔ جنوبی پنجاب میں بیراجز کی تعمیر و مرمت کے نام پر ارب وں روپے کی لوٹ مار ہوئی جس کی نشاندہی 2010ء میں جسٹس منصور علی شاہ کی سرپرستی میں قائم ہونے والے کمیشن کی رپورٹ میں بھی ہوئی مگر وزیراعلیٰ پنجاب نے ذمہ دار سیکرٹری کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے اسے ترقی دیدی۔ حقائق نامہ مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈا پور، چیف کوآرڈینیٹر محمد سعید راجپوت، صوبائی صدر پنجاب بشارت جسپال، صوبائی صدر جنوبی پنجاب فیاض وڑائچ نے عوامی تحریک کے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں پیش کیا۔

حقائق نامہ کے مطابق پنجاب حکومت کے سستی روٹی پراجیکٹ میں 30 ارب روپے کا غبن ہوا اس پر آڈٹ پیرے بھی بنے مگر پنجاب حکومت 4سال کے بعد بھی سستی روٹی پراجیکٹ کا ریکارڈ پیش نہیں کر سکی۔ آج سستی روٹی اور سستے تنور کہیں نظر نہیں آتے اور نہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب ان کا ذکر کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ انہوں نے سینے پر ہاتھ مار کر کہا تھا کہ 2روپے میں روٹی نہ بیچی تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔ 2011 میں 14 ارب روپے کی مالیت سے مستحق خاندانوں کیلئے فوڈ سپورٹ پروگرام کا اجراء کیا گیا مگر رقوم حقداروں تک نہ پہنچ سکیں راستے میں ہی خوردبرد کر لی گئیں۔ پنجاب حکومت نے وسیع پیمانے پر مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے پر پروگرام کو روک دیا مگر آج تک ذمہ داروں کو سزا ملی اور نہ ہی قومی رقوم ریکور ہوئیں۔ حقائق نامہ کے مطابق مکینیکل تنوروں کی مد میں 3 ارب روپے خورودبرد کیے گئے، آج تک اس کا آڈٹ کروایا گیا اور نہ ہی اس پروجیکٹ کا کہیں کوئی ریکارڈ دستیاب اور نہ ہی یہ مکینیکل تنور کہیں نظر آتے ہیں۔ دانش سکولوں کے نام پر خزانے سے 15 ارب روپے سے زائد کی رقوم نکلوائی گئیں مگر دانش سکولوں کا یہ منصوبہ فلاپ اور بھاری رقوم ضائع ہو گئیں۔ اب وزیراعلیٰ پنجاب بھولے سے بھی دانش سکولوں کا نام نہیں لیتے، یہ رقوم خورودبرد کر لی گئیں اور دکھاوے کیلئے چند دانش سکول تعمیر کیے گئے ہیں۔

حقائق نامہ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے یوتھ فیسٹیول کے نام پر ڈیڑھ ارب روپے خوردبرد کیے اور جعلی عالمی ریکارڈ قائم کیے۔ یوتھ فیسٹیول کا کہیں ریکارڈ دستیاب نہیں اور نہ ہی اس کا آڈٹ ہونے دیا جارہا ہے۔ حقائق نامہ کے مطابق 2009 سے لیکر تاحال لوکل گورنمنٹ کو ملنے والے 150 ارب روپے کا آڈٹ نہیں ہوا۔ اس حوالے سے آڈیٹر جنرل پاکستان نے آڈٹ کروانے کیلئے تحریری طور پر آگاہ کیا۔ لوکل گورنمنٹ کے ادارے گزشتہ 7سالوں میں کرپشن کی منڈی میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ پنجاب انٹرن شپ پروگرام میں 13 ہزار نوجوانوں کے نام پر معاوضے نکلوا لیے گئے مگر ادا نہیں ہوئے۔ نندی پور پروجیکٹ میں تاخیر اور نااہلی کی ذمہ داری قبول کی گئی مگر ذمہ داروں کو ابھی تک سزا نہیں ملی۔ قائداعظم سولر پروجیکٹ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا تھا کہ یہ 100 میگاواٹ کا منصوبہ ہے جبکہ گزشتہ روز پریس کانفرنس کر کے انہوں نے بتایا 18 میگاواٹ بجلی پیداہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا سولر منصوبہ 13 ارب روپے مالیت کا ہے جبکہ اس منصوبہ کیلئے پنجاب بینک سے ڈیڑھ سو ارب روپے کا قرضہ لیا گیا۔

حقائق نامہ میں بتایاگیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے تعلیم، صحت، ماحولیات کے فنڈز، میٹرو بس منصوبے میں خرچ کیے، نیب نے میٹرو بس کا ریکارڈ طلب کیا مگر اس کے بعد نیب اب تک خاموش ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ پنجاب حکومت سرتاپا کرپشن میں لتھڑی ہوئی ہے۔ مذکورہ حقائق نامہ کے ذریعے تحقیقاتی اداروں کو ’’فوڈ فار تھاٹ ‘‘دے رہے ہیں۔ جب ان منصوبوں پر تحقیقات کا آغاز ہو گا تو بڑے بڑے مزید سکینڈل سامنے آئینگے۔ ایل ڈی اے کا ایک سابق ڈی جی اور وزیراعظم ہاؤس کا ایک کار خاص افسر دھر لیا جائے تو شریف برادران کی ساری کرپشن پکڑی جائے گی۔ پنجاب حکومت کی مالی بدعنوانیوں کو پکڑنے کیلئے نیب نہیں فرانزک لیبارٹریوں کی ضرورت ہے اور شریف برادران کے احتساب کا آغاز سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس سے ہونا چاہیے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top