روہنگیا مظالم پر عالمی خاموشی، اسلام کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے۔ عوامی تحریک ڈنمارک

ڈنمارک میں 10 ستمبر 2017ء کو اتوار کے دن کوپن ہیگن کے اسکوائر پر روہنیگا مسلمانوں کے لیے احتجاج کیا گیا، جس میں ڈنمارک بھر سے مختلف قومیتوں نے بھرپور شرکت کی۔ پاکستان عوامی تحریک ڈنمارک اور منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے قائدین و کارکنان اور پاکستانیوں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

منہاج القرآن ڈنمارک کے صدر نے اپنی تقریر میں یورپین اور خصوصا ڈینش سیاستدانوں کو جھنجھوڑا، انہوں نے بتایا کہ ہمیں روہنگیا مظالم کے خلاف مظاہرے کرنے کے ساتھ ان کی عملی مدد بھی کرنی ہے۔ برما میں روہنگیا مہاجرین کے لیے مالی امداد، کھانا، ادویات، کپڑے بھیجنے اور یورپ کے ہر بڑے فورم پر ان کے لیے آواز بلند کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے حلقے کے ڈینش سیاستدانوں کو روہنگیا مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر بھی مجبور کرنا ہے، کیونکہ برما میں انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے۔ اگر عالمی برادری کی بے حسی اور عدم توجہ کا یہی عالم رہا تو اس سے یہ بات بہت واضح ہو جائے گی کہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل مسلم امہ کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے جس پر دنیا کے بڑے خاموش ہیں۔

احتجاج میں ڈنمارک کی دو معتبر سیاسی جماعتوں کی خواتین کے علاوہ، ترک، عرب نمائندوں کی تقاریر بھی ہوئیں۔ مظاہرے کی خاص بات ڈنمارک میں پانچ سال سے مقیم ایک روہنگیا مسلم کی تقریر تھی، جس نے تقریبا ہرکسی کو یہ بتا کررلا دیا کہ کل اسکی اپنے باپ سے آخری بات بات ہوئی جو میرے بیٹے اور فیملی کے ساتھ جان بچانے کے لیے جنگلوں میں نکلنے والے تھے، لیکن اب خبر آئی کہ ان میں سے اکثر برمی افواج اور بدھوں کے ہاتھوں شہید کردئیے گئے ہیں۔

تبصرہ

Top