منہاجین طلباء کی جامعۃ الازھر کے کانووکیشن میں شرکت
دنیا کی قدیم ترین اسلامی درسگاہ جامعۃ الازہر نے سال 2009ء میں بی۔ اے آنرز کی تعلیم مکمل کرنے والے طلباء کو باقاعدہ ڈگریاں جاری کر دیں ہیں۔ ان میں منہاج یونیورسٹی، کالج آف شریعہ کے 7 منہاجین طلباء بھی شامل تھے۔ بی اے آنرز مکمل کرنے والے منہاجین طلباء میں سید حسن شکیل شاہ گیلانی (اسلامک لاء)، ضیاء المصطفی مکی (اسلامک لاء)، وسیم جان (اسلامک لاء)، اسداللہ جان (اصول الدین)، یاسر عثمانی ( اصول الدین)، عرفان سہیل (عربی لٹریچر) اور حبیب سلطان (عربی لٹریچر) شامل تھے۔ منہاج یونیورسٹی کے یہ تمام طلباء گزشتہ 5 سال سے جامعۃ الازھر میں زیر تعلیم ہیں۔ ان طلباء کو یونیورسٹی کے سالانہ کانووکیشن میں ڈگریاں دی گئیں۔
جامعۃ الازھر کے سالانہ کانوکیشن کی تقریب کی صدارت شیخ الازہر، امام الاکبر سید محمد طنطاوی نے کی۔رئیس الجامعہ ڈاکٹر احمد طیب مہمان خصوصی تھے۔ ان کے علاوہ عظیم یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اور سکالرز کی بڑی تعداد بھی تقریب میں موجود تھی۔ کانوکیشن کا آغاز باقاعدہ تلاوت قرآن مجید اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ امام الاکبر، شیخ الازہر سید محمد طنطاوی نے کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء اپنی صرف اسی تعلیم پر اکتفا نہ کریں بلکہ انہیں تعلیمی میدان میں مزید آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے بی اے آنر کی تعلیم مکمل کرنے والے تمام طلباء کو خصوصی مبارکباد بھی دی۔ کانووکیشن میں طلباء نے معزز مہانوں سے اپنی ڈگریاں وصول کیں۔
دریں اثناءجامعۃ الازہر میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر تعلیم دیگر طلبہ نے کانووکیشن میں ڈگریاں حاصل کرنے والے سٹوڈنٹس کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس تقریب کی صدارت منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے صدر اور مصر میں زیرتعلیم صاحبزادہ حسن محی الدین نے کی۔ ڈاکٹر غلام محمد قمر، ملک امیر حسین اور منہاج القرآن انٹرنیشنل سویڈن کے ڈائریکٹر حافظ محمد حسن اعوان نے بھی عشائیہ میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس تقریب کا آغاز بھی حسب روایت تلاوت کلام الہی سے ہوا، جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی گئی۔ صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے طلبہ کو نمایاں کامیابی حاصل کرنے پر خصوصی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلباء اپنی اس تعلیم کو انتہا نہ سمجھیں بلکہ یہ ان کی اعلیٰ تعلیم کی ابتداء ہے۔ طلباء اپنے مطالعہ اورتعلیم کے سلسلے کو ہمیشہ جاری رکھیں۔ انہوں نےشیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بڑھتی عمر کے باجود شیخ الاسلام کے مطالعہ کی رفتارکم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ ہمارے علم کی حفاظت کے لیے کسی اچھی نسبت سنگت اور صحبت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ علم، عمل اور نسبت کے بغیر مفید نہیں رہتا۔ جو لوگ نسبت کو مضبوط کرتے ہیں تو وہ کامیابی حاصل کرتے ہیں۔
آخر میں صاحبزادہ حسن محی الدین قادری کی تقریب میں شرکت پر شکریہ ادا کیا گیا جبکہ عشائیےکا باقاعدہ اختتام دعا سے ہوا۔
رپورٹ:غلام صمدانی، محمدنواز شریف
تبصرہ