کارلو اسلامک سینٹر کے امام و خطیب الشیخ عبدالحق کی منہاج القرآن آئرلینڈ کے صدر وسیم بٹ سے ملاقات
آئرلینڈ کے شہر کارلو اسلامک سینٹر کے امام و خطیب الشیخ عبدالحق نے گزشتہ دنوں منہاج القرآن آئر لینڈ کے صدر وسیم بٹ سے انکی رہائش گاہ پر خصوصی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں کارلو پلے ٹوگیدر چائلڈ کیئر کے ڈائریکٹر اور منہاج القرآن کے تاحیات رفیق محمد یوسف، عبدالنور منہاج نعت کونسل کے اہم رکن علی قادری اور محمد زوہیب قادری بھی شامل تھے۔
اس موقع پر الشیخ عبدالحق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت نے انسان کی تخلیق صرف اپنی عبادت کے لئے کی ہے اور یہ عبادت کمال عروج تک تب پہنچتی ہے جب اس میں اخلاص، اخلاق اور خدمت خلق کا جذبہ شامل ہوں اور اللہ تعالی کی عبادت و بندگی کا ہر وہ طریقہ اور ایمان و تقوی کا ہر وہ معیار جو قربت خداوندی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ جس کی قبولیت اور تصدیق بارگاہ نبوی سے ہی وابستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ایمان کا مرکز و محور ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہے بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دیارِ کفر میں رہتے ہوئے ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے کچھ زیادہ بھی محتاط ہونا چاہیے بچوں کی پرورش والدین کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس پرورش پر ان کی ساری زندگی کی اچھائی اور برائی کا دارومدار ہے۔ اس کے لیے والدین کو غفلت اور لاپرواہی سے اجتناب کرنا چاہیے۔
آپ نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کبھی ڈاکٹرطاہرالقادری سے ملا تو نہیں لیکن میں نے ان کے کافی ویڈیو لیکچرز سنے ہیں انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام اس صدی بہت بڑی علمی شخصیت ہیں۔ ڈاکٹر قادری نے جس مختصر وقت میں ہمہ جہت اور جملہ گوشوں پر اثرات مرتب کیے ہیں ماضی قریب میں اس کی مثال نہیں ملتی وہ امت مسلمہ کا بہت بڑا قیمتی اثاثہ ہے۔
دوران گفتگو علی قادری نے اپنی خوبصورت آواز میں قصیدہ بردہ شریف کے اشعار بھی پڑھے جس سے گفتگو میں مزید روحانی ماحول اور کیف و سرور چھا گیا۔ آخر میں وسیم بٹ نے آپ کو شیخ الاسلام کی تصنیف دہشت گردی کیخلاف فتوی اور المنہاج السویٰ کا انگلش ورجن کی کتب تحفے میں دیں۔
الشیخ عبدالحق ایک آئرش فیملی سے تعلق رکھتے ہیں آپ نے 2008 میں اسلام قبول کیا اور 2009 میں اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مدینہ چلے گئے بعد ازاں آپ نے مکہ یونیورسٹی سے بھی اسلامی تعلیم حاصل کی اور 2013 تک وہیں قیام پذیر رہے۔
رپورٹ: فرخ وسیم بٹ، لمرک آئرلینڈ
تبصرہ