اگر مجھے شہید کیا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس شہدا کا قبرستان بن جائے گا: ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 24 اگست 2014ء

اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات کا درواز پہلے روز سے ہی کھلا رکھا جو ہمیشہ کھلا رہے گا لیکن اگر حق کے ساتھ دھوکہ ہوا اور مجھے شہید کیا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس شہدا کا قبرستان بن جائے گا۔

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اگر مظاہرین متزلزل نہ ہوئے تو انہیں منزل ضرور ملے گی اور ان کے مقاصد کو کوئی بھی ناکام نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتدا سے ہی مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہے اگر ہمیں تعطل کرنا ہوتا تو مذاکرات ہی نہ کرتے جبکہ یہی بات وفاقی وزیر خواجہ سعد کو بھی بتادی ہے کہ مذاکرات میں تعطل کی ذمہ دار حکومت ہے، ہم مذاکرات کے قائل ہیں اگر کوئی دشمن یا کارکنوں کا قاتل بھی ہمارے دروازے پر آئے گا تو اس کو سن کر اور اپنی سنا کر بھیجیں گے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اگر نوازشریف اور شہبازشریف بھی بات کرنے آئیں تو انہیں بھی باہر نہیں نکالیں گے ہم اپنے دشمن کی بات بھی سنیں گے لیکن یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ڈرا سکتی ہے اور نہ ہی جھکا سکتی ہے اگر امریکی صدر یا برطانوی وزیراعظم سمیت دنیا کی تمام طاقتیں بھی مل جائیں تو میری گردن تو کاٹ سکتی ہیں لیکن مجھے حق سے نہیں ہٹایا جاسکتا اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اپنے مشن سے بھی نہیں ہٹاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان بالکل فکر نہ کریں کوئی بھی بات کرنے آئے اس سے ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے خون کا سودا نہیں ہوگا، ہمارے مطالبات پورے ہوں گے تو ہمیں حق ملے گا چاہے اس کا جو بھی راستہ ہو لیکن اگر ہمیں حق نہ ملا اور ہمارے ساتھ دھوکہ دہی کی گئی تو حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہاں سب سے پہلی شہادت میری ہوگی اور اگر مجھے شہید کیا گیا تو یہاں ہزاروں شہادتیں اور ہوں گی جس کےبعد پارلیمنٹ ہاؤس شہدا کا قبرستان بن جائے گا۔

قائد پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ حکمران اگر میرا یا کارکنان کا خون بہا کر ملک بچا سکتے ہیں تو بچا کر دیکھ لیں ہم کسی صورت ڈرنے والے نہیں،ساری کائنات کی دولت بھی میرے قدموں میں رکھی جائے تب بھی اسے ٹھوکر مار دوں گا۔ ان کاکہنا تھا کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک حکومت کی طرف سے ہے کیونکہ ہمارا پہلا مطالبہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کی ایف آئی آراور ان کے قاتلوں کو سزا دلوانا ہے جس کے لیے حکومت سے مذاکرات نہیں بلکہ ایک جنگ ہوئی ہے اور ہم نے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ جب تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مطالبے کا جواب نہیں ملے گا تب تک کوئی بات نہیں کی جائی گی جس پر خواجہ سعد رفیق نے ماڈل ٹاؤن سمیت تمام مطالبات پر بات کرنے کے لیے رضا مندی ظاہر کی ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہم پر امن لوگ ہیں اس لیے مذاکرات کے حامی ہیں جس کیلئے کوئی بھی آجائے اس سے بات کریں گے اگر ہم سے بات نہیں کی گئی تو کوئی ہمیں شہادت سے نہیں روک سکتا، اگر مطالبات پورے ہوئے تو شکر ادا کریں گے ورنہ ماڈل ٹاؤن میں 14 شہادتیں ہوئی لیکن یہاں ہزاروں شہادتیں ہوں گی، حکمران اگر اتنی شہادتوں کے بعد بھی جمہوریت ،ظالم نظام اور اپنی بادشاہت بچا سکتے ہیں تو بچا کر دیکھ لیں ہم فتح یا شہادت کیلئے آئے ہیں، غریبوں کو حق ملا تو ہماری فتح ورنہ پھر یہاں معرکہ ہوگا۔

ذرائع: http://www.express.pk/story/282517/

تبصرہ

Top