ملک میں مرغ پالنےاور بیچنے کے کاروبار بھی حکمرانوں کے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
اسلام آباد: طاہرالقادری نے کہا کہ کشکول توڑنے کی بات کرنے والوں نے پوری قوم کے ہاتھ میں کشکول تھما دیا ہے۔
اسلام آباد میں انقلابی دھرنے سے خطاب میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد رنگ لا رہی ہے ایک فقیر آواز لگا رہا تھا کہ اللہ کے نام پر دو، گو نواز گو۔ جس پر عوام نے اس پر پیسوں کی بارش کر دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں کرپشن کا عالم یہ ہے کہ صوبہ پنجاب نہیں پورا ملک تباہ ہو رہا ہے، 2007 میں فوجی آمریت کا دور تھا، جب پنجاب سرفہرست تھا، اس وقت بھی شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے، جس صوبے کی آمدنی سب سے زیادہ ہوتی تھی آج اس کی آمدنی کم کیسے ہوئی۔ آج یہ صوبہ 452 ارب روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
طاہرالقادری نے کہا کہ جو لوگ کشکول توڑنے کی بات کرتے تھے انہوں نے چھوٹوں بڑوں سب کے ہاتھ میں کشکول تھما دیا ہے، موجودہ حکومت پر 94 فیصد بیرونی قرضہ ہے، ملکی دولت کرپشن اور عیاشی پر خرچ ہو رہی ہے، وفاق اور صوبے قرضوں پر چل رہے ہیں، حکمران جمہوریت کا مطلب سمجھائیں، آئین کا مطلب سمجھائیں۔
انہوں نے کہا کہ میری جنگ ایسی جمہوریت کے لئے ہے کہ جہاں ایک چھوٹا شخص بڑے شخص کا محاسبہ کر سکے، غریب امیر سے سوال پوچھ سکے، ہر شہری کا حق ہے کہ بڑے بڑے طاقتور سے سوال پوچھ سکے، یہاں غلامی ہے جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ہم اس غلامی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک اپنے لیے کچھ نہیں بنایا سب منہاج کے نام کر دیا ہے، ن لیگ میری برطانیہ میں کوئی جائیداد ثابت نہ کرسکی۔
طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورے پنجاب میں مرغی اور اس کے انڈوں کے قیمت یہ حکمران خود طے کرتے ہیں، حکمران جان بوجھ کر ریٹ اوپر کرتے ہیں، جب اپنا سارا مال بیچ دیتے ہی تب ریٹ سستا کر دیتے ہیں۔ ان حکمرانوں نے پولٹی فارم ، سولر انرجی، دودھ کا کاروبار، اسٹیل کا کاروبار سب اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی مہنگی کر دی گئی کیونکہ وہاں بھی کرپشن عروج پر ہے، نیپرا میں بے۔اے پاس کو کرپشن کرنے کے لئے نیپرا کا ممبر ٹیرف لگا دیا گیا، نیپرا کا ریگولر چیئرمین آج تک نہیں لگایا گیا۔ اس بے۔اے پاس کو ہی نگران چیئرمین لگا دیا گیا ہے ۔
طاہرالقادری نے اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاءسے خطاب کے دوران بتایا کہ لاہور میں ان کے بیٹے کے گھر بیٹی کی پیدائش ہو گئی ہے اور وہ دادا بن گئے ہیں۔
ذرائع: اے آر وائی نیوز
تبصرہ