تحریک منہاج القرآن اسلام آباد کے زیراہتمام عالمی امن سیمینار تقریب

(رپورٹ : قیصر مرزا عکاسی، طحہٰ وارثی)

تحریک منہاج القرآن اسلام آباد کے زیراہتمام سفیر امن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 58 ویں سالگرہ کے موقع پر "عالمی امن سیمینار" مورخہ 20 فروری 2009ء کو ہالیڈے ہوٹل اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی قونصلر سید مرتضیٰ فصول نے کی۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رحیق احمد عباسی مہمان خصوصی تھے۔

امن سیمینار کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری ڈاکٹر سراج احمد نے حاصل کی۔ ابرار رضا ایڈووکیٹ نے نعت مبارکہ پڑھی۔ تقریب کے کمپیئر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے پروفیسر آفتاب تھے۔

سیمینار سے خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے ایرانی کلچرل قونصلر سید مرتضیٰ نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے علمی و تحقیقی کام کو عالم اسلام کیلئے بیش بہا خزانہ قرار دیا۔ سید مرتضیٰ نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی امن کیلئے کی جانے والی کاوشوں کو باران رحمت سے تعبیر کیا۔ تقریب سے ڈاکٹر تبسم جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محبت رسول  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مودت اہل بیت رضی اللہ عنہم کی ترجمانی کا حق ڈاکٹر طاہرالقادری نے ادا کیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی ناظم اعلیٰ منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہمہ جہت شخصیت کے موضوع پر خطاب کیا اور کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نابغہ عصر شخصیت ہیں اور عرب تا عجم ان کے علمی و فکری کمالات کی دنیا نہ صرف معترف ہے بلکہ انہیں شیخ الاسلام کہ کر پکارتی ہے، آج ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تصانیف و خطابات سے استفادہ کر کے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو علم و امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے صوفیانہ طرز تعلیم کو اجاگر کر کے محبت کی بات کی، تحقیق و تخریج کی بات کی، امن اور بھائی چارے کی بات کی۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے تصور امن کو معاشرے میں فروغ دے کر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ختم کیا جائے اور نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باہمی رواداری کی تعلیمات کو فروغ دیا جائے۔

ممتاز مصنف، کالم نگار و صحافی صاحبزادہ محمد عمر ریاض عباسی نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعوت توحید کیلئے اپنے لازوال اور بے مثال 40 سالہ کردار اور مطہر سیرت کو دلیل کے طور پر انسانیت کے سامنے پیش کیا، ہادی عالم نے عرب کے ظلمت کدے کو علم و آگہی کے نور سے روشن کیا اور ریاست مدینہ کی صورت میں ایک ایسا نظام دنیا کو عطا کیا، جس میں سماجی انصاف، عدل و مساوات، مواخات محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، میثاق مدینہ، صلح حدیبیہ، انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کا حسین امتزاج شامل تھا۔ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا نظام عدل عطا کیا جس میں ہر فرد، گروہ اور مذہب کے ماننے والے کو مساویانہ حقوق حاصل تھے۔ ریاست مدینہ نظام مصطفیٰ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نقطہ آغاز تھا اور معرکہ کربلا اس نظام کی بقاء کا عملی مظاہرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے بعد ملک پاکستان بھی ہجرت کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا لیکن آج یہ ملک فتنہ و انتشار کے عفریت میں مبتلا ہے اور شرق تا غرب اسلام اور مسلمانوں پر تیر و تفنگ کی بوچھاڑ جاری ہے۔

عمر ریاض عباسی نے کہا کہ آج اسلام خطرے میں نہیں ہے بلکہ مسلمان خطرے میں ہے جس نے اسلام کی روح امن سے روگردانی کی، اسلام ایک آفاقی اور ہمہ جہت دین ہے جو فطرت کی بات کرتا ہے اور ایک شخص کے ناحق قتل کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو اس عورت کی بھی عیادت کی جو آپ پر روزانہ کوڑا پھینکا کرتی تھی، یہ ہے اسلام کا اصل روپ جسے آج ڈاکٹر طاہرالقادری دنیا کے کونے کونے میں سفیر امن و آشتی بن کر پھیلا رہا ہے۔

عمر ریاض نے اپنے علمی، فکری خطاب کے ذریعے سامعین کے دل موہ لئے اور کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنی سینکڑوں تصانیف، خطابات، تعلیمی اور ویلفیئر کے منصوبوں کے ذریعے نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا میں نوجوان نسل کی سائنسی، اخلاقی و روحانی اور علمی تشنگی کو دور کر کے اسلام کی اصل تعلیمات کو روشناس کرایا ہے۔ آج ڈاکٹر طاہر القادری کی تعلیمات ہر فرد کیلئے مشعل راہ ہیں اور قیام امن کیلئے ایک مستند چارٹر کی حیثیت رکھتی ہیں۔

ممتاز دانشور ڈاکٹر غضنفر مہدی نے کہا کہ دور حاضر میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری امن کا نقیب ہے اور مدینے سے چل کر کربلا کی طرف رواں دواں ہے اور حسینی فکر کا علم سربلند کر کے معاشرے میں تعلیم اور امن کے دیپ جلا رہا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سنت امام حسین علیہ السلام پر عمل کرتے ہوئے اقتدار کو ٹھوکر مار کر روحانیت اور علم کو فروغ دینے کو ترجیح دی۔

اسلامی یونیورسٹی کے محقق سید مزمل حسین نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نوجوانوں کے دلوں میں عشق و محبت رسول  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چراغ روشن کر کے انہیں درست سمت گامزن کیا۔

راولپنڈی بار کے صدر سردار عصمت اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان ایک وکیل نے بنایا تھا اور انہیں فخر ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری بھی وکیل رہے ہیں اور آج اسلام کی روح مغرب کے سامنے بڑے مدلل اور احسن انداز میں پیش کر رہے ہیں۔

امیر تحریک منہاج القرآن پنجاب احمد نواز انجم نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تشدد کی بجائے تصوف اور نفرت کی بجائے محبت کے ذریعے معاشرے میں رواداری کو فروغ دیا، جذبات کی بجائے دلیل اور تحقیق کے نشتر سے فلسفہ اسلام کو ثابت کیا۔

تقریب کے میزبان سردار منصور نے مہمانوں کی خدمت میں ہدیہ تشکر پیش کیا۔

تقریب کے آخر میں نوجوان صحافی عمر ریاض عباسی نے قرار داد مذمت پیش کی۔ اس قرارداد میں سوات میں جیو نیوز اور دی نیوز کے رپورٹر موسیٰ خان خیل کے اندوہناک قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور اسے آزادی صحافت کا قتل قرار دیا گیا۔ قرار داد میں شہید صحافی موسیٰ خان خیل کو شہید امن قرار دیا گیا اور اس کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا۔ آخر میں پیر نصیر الدین، موسیٰ خان خیل اور علامہ افتخار حبیبی کی ارواح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور ملک و قوم اور عالم اسلام کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھی دعا کی گئی۔

تبصرہ

Top