سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
شیخ الاسلام نے معتکفین و معتکفات سے "خواتین اور بیویوں کے حقوق" پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر عورت کے حقوق بھی مرد کے برابر ہیں۔ عورت کے ساتھ مودت، محبت اور ادب سے پیش نہ آنا غیر اسلامی عمل ہے۔ ہمارے معاشرے کا عالم یہ ہے کہ مرد، عورت کے حقوق کو سرے سے مانتا ہی نہیں۔ بلکہ دیہاتوں میں تو یہ غلط رواج ہے کہ مرد، عورت کو اپنی جوتی سمجھتے ہیں۔
شیخ الاسلام نے لیلۃ القدر کے عالمی روحانی اجتماع کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگو، آج ہم طالبان دنیا ہو گئے، ہمارے قول اور عمل جھوٹے ہو گئے۔ ہماری محبتیں جھوٹی ہو گئیں، ہمارے ارادے جھوٹے رہ گئے۔ آئو اس راہ پر پلٹ آئو جس راہ پر اللہ کی محبت، قربت اور صدق ملتا ہے۔ جوانو، آو آج اپنی زندگیاں بدل لو۔ ایسی زندگی بنا لو، جس سے اگلے زمانوں کی جھلک نظر آئے۔ جس سے اللہ تعالیٰ کو ایسا صدق نظر آئے کہ وہ ہماری توبہ قبول کر لے۔
شہر اعتکاف لاہور میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے والدین اور قرابت داروں کے حقوق پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بہت تصریح کے ساتھ والدین کے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ ماں باپ کی خدمت کرنا اور بڑھاپے میں ان کا دل بہلانے کے لیے خوبصورت باتیں کرنے کا درجہ اور ثواب جہاد کے برابر ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ دسمبر میں تاریخ ساز جلسہ اور جنوری میں لانگ مارچ کر کے اذان دی تھی، جماعت ہونا ابھی باقی ہے۔ موذن اذان دے کر جماعت کھڑی ہونے تک چپ رہتا ہے۔ ہم چھوٹے چھوٹے نان ایشوز میں نہیں الجھنا چاہتے۔ ایک کروڑ نمازی تیار ہو جائیں گے تو اقامت کہہ کر کھڑے ہو جائینگے۔ جس دن جماعت قائم ہو گی باطل خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گا۔ اللہ کے فضل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت کے صدقے ہمارا عزم جوان ہے۔ پاکستان عوامی تحریک سنار کی ٹھک ٹھک پر یقین نہیں رکھتی، وقت آنے پر ایک ہی ضرب لگائیں گے۔ اسکے بعد ظلم و استبداد اور گمراہی کے بادل چھٹ جائیں گے۔
دل کے گھر کو محبت الہٰی اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معمور کرنے کی جدوجہد ہر مسلمان کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ محبت کے راستے پر چلنے کی ابتدا توبہ سے ہوتی ہے۔ سابقہ گناہوں کا اعتراف کر کے گریہ و زاری اور ندامت و شرمندگی سے اللہ سے معافی مانگنا اور گناہوں سے ہمیشہ کیلئے برات کرنا توبہ ہے۔ اللہ کے حضور عام مسلمان کا اعتراف گناہ کرنا توبہ کہلاتا ہے، جبکہ اولیاء کرام اور عرفاء کی توبہ "انابہ" کہلاتی ہے اور انبیاء کرام کی توبہ کو "اوبہ" کہتے ہیں۔ نظر آنے والے گناہوں کا علاج نظر آنے والے نیک اعمال سے کیا جاتا ہے۔
شیخ الاسلام نے معتکفین و معتکفات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا مولا علی المرتضیٰ نے فرمایا کہ کوئی شخص بھی قرآن کے ساتھ ہم نشین ہو اور قرآن کی صحبت اختیار کر ے۔ قرآن کو محبت کے ساتھ سنے، پڑھے اور قرآن کی مجلس میں بیٹھے تو دو چیزیں لے کر اٹھے گا۔ ایک تو ہدایت بڑھ چکی ہوگی اور دوسرا گمراہی کم ہو چکی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کسی کو خالی دامن اپنی مجلس سے نہیں اٹھنے دیتا۔
حاضرین محترم! ہم پچھلی کئی قسطوں سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے موضوع پر ایک سلسلہ وار گفتگو کر رہے ہیں۔ اور آج اسی موضوع کو تھوڑا اور آگے بڑھا رہا ہوں۔ ابھی جو آیت کریمہ میں نے تلاوت کی یہ سورہ اعراف آیت نمبر 197 کا ابتدائی حصہ ہے۔ اب یہ گفتگو پچھلی تین چار نشستوں کے تسلسل میں ہے۔
شہر اعتکاف میں 23ویں شب رمضان المبارک کی مناسبت سے سالانہ محفل نعت منعقد ہوئی۔ شیخ الاسلام نے اپنی نئی کتاب حدیث معارج السنن للنجاۃ من الضلال والفتن (عقائد و اعمال، حقوق و فرائض، اخلاق و آداب، اذکار و دعوات اور معاملات و عمرانیات) کے بارے میں مختصر تعارف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ علم حدیث کی بارہ، تیرہ سو سال کی تاریخ میں لکھی جانے والی یہ منفرد کتاب ہے۔ جس میں عقائد و معاملات، عبادات سمیت دین کے ہر عملی گوشہ کو حدیث نبوی سے لیا گیا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ ہر صدی میں ایک اجتماعیت ایسی ہو گی جسکا مشن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی سر بلندی ہو گی وہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضے کی ادائیگی کرے گی اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسکی سب سے بڑی پہچان ہو گی۔ اس اجتماعیت کا تشخص تبلیغی نہیں انقلابی ہو گا۔
شیخ الاسلام نے جمعۃ الوداع کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ان فتنوں کے نقصانات کا امت اپنے لیے تدارک کس طرح کر سکتی ہے۔ ایک مسلمان انفرادی زندگی میں اور مسلمان معاشرہ اپنی اجتماعی زندگی میں اور امت مسلمہ عالمی سطح پر، بین الاقوامی زندگی میں اگر ان تباہ کن اور ہلاکت انگیز فتنوں سے یا ان فتنوں کی ہلاکتوں سے، ان فتنوں کے شر انگیز خطرات سے اپنے آپ کو بچانا چاہے اور اللہ رب العزت کے عذاب سے پناہ لینا چاہے، نجات پانا چاہے تو کیا تدبیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ اول، یار غار اور صاحب مزار فرما رہے ہیں: کہ لوگو! میں نے اپنے کانوں سے سنا کہ رسول پاک نے یہ ارشاد فرمایا: کہ ایک زمانہ آئے گا جب معاشرے میں ظلم ہوں گے، برائیاں ہوں گی، بدی عام ہو گی، خیانت ہو گی، لُوٹ مار ہو گی، کرپشن ہو گی، بے حیائی ہو گی، اللہ اور رسول کی نافرمانی ہو گی، ہر عیب ہو گا، فسق و فجور ہو گا۔
شیخ الاسلام نے معتکفین و معتکفات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ فتنوں کے دور میں جو حکمران ہوں گے وہ امانت کھا جائیں گے۔ وہ وعدہ خلافی کریں گے۔ سارے بے ایمان ٹولے آپس میں ہاتھ کی انگلیوں کی طرح جڑ جائیں گے۔ ان کا ایجنڈا ایک ہو جائے گا۔ جب ایسا زمانہ آ جائے تو پھر ان لوگوں کا ساتھ دو، جو حق پر ہوں۔ یہ نہ دیکھو کہ عامۃ الناس نے کن کو ووٹ دیئے ہیں۔ عوام کی رائے کی پیروی نہ کرو بلکہ دوزخ کی آگ سے بچنے کی فکر کرو۔
شیخ الاسلام نے معتکفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم نافع ادب سیکھنے سے آتا ہے۔ علم کے طالبو، محنت اور ریاضت کے بغیر علم نافع نہیں ملتا۔ علم نافع صرف مومن کو نصیب ہوتا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر آپ علم نافع چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنی زندگی میں عبودیت کی حقیقت کو لازم کر لو۔ جب بندہ خود کو اللہ کی ملکیت میں دے دیتا ہے تو پھر اس پر دنیا کی مصیبتیں اور مشکلات آسان ہوجاتی ہیں۔ پھر اس کی زندگی سے ریاکاری دور ہوجاتی ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے شہر اعتکاف میں موجود مردوں کی طرح عورتوں کی بھی ہزار ہا تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی اعتکاف گاہ میں آنے کا مقصد انفرادی عبادات کے ساتھ ساتھ اللہ رب العزت کے ساتھ بھی رشتہ مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت تک پہنچنے کا راستہ اتباع صالحین، اتباع صحابہ اور اتباع سنت میں مضمر ہے۔ اتباع آپ علم سے حاصل کرسکتے ہیں اور یہ علم علم نافع اور قرب الہی کا باعث تب بنتا ہے جب بندہ ادب کو اپنی زندگی میں شامل کرلیتا ہے، وہ جس قدر مؤدب ہو جاتا ہے اسی قدر علم کی فہم و ادراک کے باعث وہ شخص قرب الہی حاصل کر لیتا ہے۔
شیخ الاسلام نے معتکفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دور فتن کا دور ہے، حق و باطل کی جنگ ہر دور میں رہی۔ اس دور میں فتنوں کا غلبہ ہو گیا ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو آج کے اس دور فتن میں حق کے چراغ جلا رہے ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو آج فتنوں کے دور میں نور کے چراغ لے کر اندھیروں کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔
4M
فیس بک
2M
ٹوٹر
© 1994 - 2025 Minhaj-ul-Quran International.