عوامی اور جمہوری انقلاب کے لیے پاکستان عوامی تحریک ۔ مسلم لیگ ق کا 10 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق

مورخہ: 31 مئی 2014ء

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جولائی کی بجائے جون میں وطن واپس آ رہا ہوں۔ موجودہ، فرسودہ اور کرپٹ انتخابی نظام عوامی مسائل کے حل میں ناکام ہو چکا ہے۔ موجودہ حکومتیں غیر آئینی الیکشن کمیشن کے تحت دھاندلی سے وجود میں آئیں ہیں اس لئے نئی عوامی اور جمہوری حکومت کا قیام ناگزیر ہو چکا۔ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان مسلم لیگ ق میں مشترکہ اعلامیہ پر اتفاق رائے ہو گیا ہے جس کے مطابق دونوں جماعتوں نے طے کیا ہے کہ تبدیلی نظام اور عوامی انقلاب کے 10 نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے ملک کی تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کئے جائیں گے جس کیلئے پاکستان مسلم لیگ ق کے چیئرمین چوہدری شجاعت حسین اور پاکستان عوامی تحریک کے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری جلد کام شروع کر دینگے۔ وہ گذشتہ روز لندن میں چودھری شجاعت، پرویز الہی اور ق لیگ کی دیگر قیادت کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ق کے چیئرمین چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اقتدار میں آ کر نچلی سطح تک انصاف فراہم کریں گے، پٹواری کلچر ختم کر کے رہیں گے۔ پو لیس اور پٹواریوں کی سینہ زوری ختم کی جائے گی۔ ق لیگ کے دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ہم ڈاکٹر طاہرالقادری کے انقلابی اصلاحات کے ایجنڈے کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ انقلاب ظلم اور کرپشن کے خلاف ہو گا۔ اس موقع پر درج ذیل 10نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

مشترکہ اعلامیہ

  1. موجودہ فرسودہ اور کرپٹ سیاسی ، حکومتی ،انتظامی اور انتخابی نظام پاکستان کے عوام کو آئین میں کیے گئے وعدہ جات کے مطابق حقوق فراہم کرنے ، ان کو صحیح معنوں میں شریک اقتدار کرنے اور ان کےبنیادی مسائل حل کرنےمیں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔
  2. موجودہ حکومتیں خلافِ آ ئین تشکیل پانےوالے الیکشن کمیشن کے تحت ہونے والے دھن ، دھونس اور دھاندلی پر مبنی غیر قا نونی اور غیر شفاف انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے کی وجہ سے مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے ۔
  3. اس وقت ملک ِپاکستان میں حقیقی جمہوریت کا کوئی وجود نہیں بلکہ سیاسی آمریت اور خاندانی بادشاہت قائم ہے جس میں عوام خوراک ، رہائش،لباس،تعلیم،علاج ، پانی ،بجلی اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ۔
  4. ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ جملہ محبِ وطن جماعتیں اور طبقات ایک وسیع تر انقلابی ایجنڈے پر متفق ہو کر ملکِ پاکستان میں صحیح معنوں میں شفاف اور عوامی شراکتی جمہوریت کے قیام کے لیے مل کر جدوجہد کریں تاکہ اقتدار کو صحیح معنوں میں عوام کو منتقل کیا جا سکے۔
  5. پاکستان میں ارتکازِ اقتدار اور ارتکازِ وسائل کو ختم کرنے اور حقوق و انصاف عوام کی دہلیز تک پہچانے کے لیے ملک میں ایک ضلعی ، تحصیلی ، یونین کونسل، گاوں اور وارڈ کی سطح پر عوامی حکومتوں کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے تاکہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 140 کے مطابق حکومتی،سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اتھارٹی اور ذمہ داریاں نچلی سطح کے عوامی نمائندوں کو منتقل کی جا سکیں۔
  6. عوام کے بنیادی مسائل کےحل اور ان کو آئین میں کیے گئے وعدوں کے مطابق حقوق کی فراہمی کے لیے ایک نئی انقلابی عوامی حکومت کا قیام ناگزیر ہو چکاہے جو شفاف احتساب اور قومی آئینی اداروں کو مستحکم کرے گی اور عوام کو فوری طور پر آئین کے آرٹیکل 3,9,11,37,38 کے مطابق درج ذیل حقوق فراہم کرے گی:
  1. ہر بے گھر کو گھر دیا جائے گا۔ بے گھر خاندانوں کو تین / پانچ مرلہ کے پلاٹ مفت دیے جائیں گے اور تعمیر کے لیے بغیر سود کے قرضے دیے جائیں گے جو بیس تا پچیس سال میں واپس کرنا ہوں گے۔ اور جو خاندان اتنی طاقت نہیں رکھتے ہوں گے، انہیں گھر بنا کر مفت چابیاں دی جائیں گی۔
  2. ہر شخص کو روزگار کی فراہمی یاروزگار الاؤنس کی فراہمی۔ نوجوانوں کو جاب پلاننگ اور انہیں مقروض، بھکاری یا قرض خور بنانے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
  3. پندرہ بیس ہزار سے کم آمدنی والوں کی باقاعدہ رجسٹریشن کر کے ان کوآٹا، چاول، دودھ، کوکنگ آئل، چینی اور سادہ کپڑا آدھی قیمت پر فراہم کیا جائے گا۔
  4. لوئر مڈل کلاس کے لیے بجلی، پانی اور گیس کے تمام بلوں پر ٹیکسز ختم کردیے جائیں گے اور انہیں تمام یوٹیلی ٹیز نصف قیمت پر فراہم کی جائیں گی۔
  5. سرکاری انشورنس قائم کی جائے گی اور غریبوں کا مکمل علاج فری ہوگا۔
  6. یکساں نصاب کے تحت میٹرک تک مفت لازمی تعلیم ہو گی اور بچوں کو نصابی کتب مفت فراہم کی جائیں گی تاکہ والدین بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں رکھ سکیں گے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے ہر خواہش مند طالبعلم کو مواقع ملیں گے اور میرٹ کے مطابق داخلہ یقینی ہو گا۔
  7. پاکستان کا کل رقبہ بیس کروڑ ایکڑ ہے، جس میں سے دس کروڑ ایکڑ قابل کاشت ہے۔ اس دس کروڑ میں سے پانچ کروڑ ایکڑ نجی ملکیت میں ہے جب کہ بقیہ پانچ کروڑ ایکڑ سرکاری اراضی مزید برآں کسانوں کو زمین آبادکرنے کے لئے آسان شرائط پر بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں اور ابتدائی بیج اور کھاد بھی حکومت کی طرف سے فراہم کیا جائے گا۔
  8. فرقہ واریت، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ لوگوں کی تربیت کے لیے دس ہزار peace training centersبنائے جائیں گے۔ مدارس کے نصاب میں تبدیلی کی جائے گی۔
  9. خواتین کو گھریلو صنعتی یونٹس کی صورت میں روزگار اور کسب معاش کے مواقع مہیا کیے جائیں گے، انہیں مکمل سماجی و معاشی تحفظ فراہم کر کے ان کے خلاف تمام امتیازی قوانیں ختم کیے جائیں گے۔
  10. سرکاری و غیر سرکاری چھوٹے بڑے ملازمین کے درمیان تنخواہوں کے فرق کو ممکنہ حد تک کم کیا جائے گا۔
  1. درج بالا عوامی انقلابی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے وسائل درج ذیل ذرائع سے حاصل کیے جائیں گے:
  • سادہ طرزِ حکومت
  • کرپشن کا خاتمہ
  • ٹیکس نیٹ میں اضافہ، Tax evasion اور Tax leakage کو کنٹرول کیا جائے گا
  • پاکستان میں موجودہ معدنی اور پٹرولیم ذخائر
  • غیر ملکی سرمایہ کاری کو آئینی تحفظ کی فراہمی
  • ملک میں انڈسٹری/ کاروبار/ تجارت کو سہولیات فراہمی کے ذریعے ترقی
  1. پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان عوامی تحریک نے درج بالا حکومتی اور انتظامی Devolution پلان اور دس نکاتی عوامی انقلابی ایجنڈے پر مکمل اتفاق کرتے ہوئے ملک کی محبِ وطن جماعتوں اور طبقات کو جمع کرنے اور ملک گیر عوامی انقلابی تحریک کے آغاز کرنے پر مکمل اتفاق کیا ہے۔

تبصرہ

Top