لندن میں حلقہ درود کی سالانہ محفل اور یوتھ لیگ برطانیہ کے نوجوانوں سے شیخ الاسلام کا خصوصی خطاب

مورخہ: 27 جون 2009ء

27 جون 2009ء بروز ہفتہ کو منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن کے زیر اہتمام حلقہ درود کی سالانہ محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں صدر سپریم کونسل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، صدر برطانیہ حافظ شیرازالہٰی سمیت منہاج القرآن برطانیہ کے مرکزی قایدین نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت حافظ ذیشان نے حاصل کی جبکہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سعادت الحاج افضل نوشاہی اور کبیر حسین نے حاصل کی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ریحان رضا نے سرانجام دیے۔ استقبالیہ کلمات مسلم یوتھ لیگ برطانیہ کے صدر تحسین خالد نے اداکئے۔

 شیخ الاسلام نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلم نوجوان جدیدیت کے اس مادی دورمیں اپنے نفس کی خواہشات کی تکمیل یا رجحانات کی خوشنودی میں سے کسی ایک منزل کا تعین کریں کیونکہ جب تک منزل کا تعین نہیں ہوگا، تب تک نوجوان اندگی کی سنگ لاخ راہوں پر سفر تو کرتا رہے گا لیکن منزل تک پہنچنے سے قاصر رہے گا۔ آپ نے سورۃ الکہف کو موضوع بناتے ہوئے چار بنیادی نقاط کا ذکر کیا کہ رحمان کی خوشنودی کی حصول کیلئے آپ کو سب سے پہلے طالب بننا ہو گا اور سچے طالب کی شرائط کو پورا کرنا ہوگا جس کی بنیادی شرط خلوص نیت ہے کیونکہ خلوص نیت اور سچی طلب کے بغیر منزل کا حصول ناممکن ہے دوسرے نقطے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ سچا طالب بننے کے بعد منزل کی جانب سفر کا آغاز ہوتا ہے چنانچہ آپ کو (سالک) مسافر بننا ہوگا اورسلوک کے بغیر بندہ مسافر تو بن سکتا ہے سالک نہیں بن سکتا اس کے لیئے سلوک اور سفر کے طور طریقے جاننا اور ان پر عمل درآمد کرنا لازمی ہے آپ نے فرمایا کہ دوران سفر ہر طرف سے ڈاکوؤں کے حملے کا ڈر رہتا ہے لیکن خالص طالب اور باسلوک مسافر ان خطروں سے بچ نکلتا ہے۔

منزل کا تعین انتہائی ضروری ہے بے منزل طالب اور مسافر دائرہ کے اندرگھومتا رہتا ہے لیکن منزل نہیں پا سکتا۔ اسلام جدیدیت اور امن و اتحاد کا دین ہے اس میں نہ سختی ہے اور نہ ہی ظلم و بربریت۔ اپنی دینی تعلیمات اور ثقافت و اقدار کی حد میں رہتے ہوئے آپ دیگر مذاہب اور رنگ و نسل کی کمیونٹیز میں گھل مل سکتے ہیں کیونکہ اسلام نے کروڑوں سال قبل ملٹی کلچرل کا نمونہ پیش کر دیا تھا۔ آقا دوجہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طرز زندگی انسانیت کیلئے ایسا راستہ ہے جس پر چل کر آپ کو کسی پریشانی یا مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ مغرب میں بالخصوص اور بالعموم کوئی بھی لباس اسلامی یا غیر اسلامی نہیں بلکہ دین اسلام کی شرط ایسا لباس ہے جو آپ کے بدن کو احیاء عطا کرے، خواہ وہ پینٹ شرٹ، کوٹ ٹائی یا دھوتی پاجامہ ہی کیوں نہ ہو۔ آپ نے نوجوانوں کے بعض منچلوں کے جدید فیشن کے نام پر بالوں کے سٹائل کا خاص طور پر ذکر کیا اور نصیحت کی کہ ایسا فیشن کریں کہ جس کو دیکھ کر آپ کی شخصیت اور دین کی ترجمانی ہو۔ آپ نے تیسرے نقطے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صحبت بھی ایک اہم پہلو ہے۔ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحبت کے چناؤ کیلئے تین خصوصیات فرمائی ہیں۔

ایسے رہبر و راہنما کی صحبت اختیار کرو جسے دیکھ کر اللہ تعالیٰ یاد آجائے، جو سننے والے کو دینی علم و حکمت عطا کرے اور اس کاطرز زندگی آخرت کی یاد دلاتا ہو۔ چوتھے نقطے کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ ان تمام نقاط پر عمل پیرا ہونے کے باوجود تب تک منزل کا حصول ممکن نہیں جب تک کہ ادب کا قرینہ نہ حاصل کیا جائے انہوں نے نوجوانوں کوکہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم، اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کر لو منزل تمہارے قریب تر ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے والدین نے آپ کی اعلیٰ تعلیم و تربیت کیلئے مشکلات کا سامنا کیا ہے اگر آپ بھی اپنی نسلوں کو اپنے سے بہتر دور میں دیکھنے کے خواہش مند ہیں تو خود کو سچا طالب، بہترین مسافر، اچھی صحبت والا اور باادب بنا لو نہ صرف تمہاری زندگی بدل جائے گی بلکہ معاشرے میں بھی انقلابی تبدیلی آجائے گی۔

رپورٹ : آفتاب بیگ (میڈیا سیکرٹری برطانیہ)
مرتب : میاں محمد اشتیاق (سیکرٹری امور خارجہ)

تبصرہ

Top