بزم منہاج کالج آف شریعہ کے زیراہتمام اردو تقریری مقابلہ

مورخہ: 23 مارچ 2012ء

بزم منہاج کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی 61ویں سالگرہ کے موقع پر سالانہ کل پاکستان بین الجامعاتی مقابلہ جات کے تیسرے دن مورخہ 21 مارچ 2012 کو "زاغوں کےتصرف میں عقابوں کے نشیمن" کے عنوان سے اردو تقریری مقابلے کا اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز بریگیڈیر (ر) ڈاکٹر عبیداللہ رانجھانے کی۔

 

تقریب کا باقاعدہ آغاز کلام ربانی کی آیات بینات کی تلاوت سے ہوا۔ قاری محمد عاطف بشیر نے تلاوت قرآن مجید کا شرف حاصل کیا۔ محمد شاہد اقبال یوسفی اور سید بہادر شاہ بخاری نے فخر موجودات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت نچھاور کیے۔ تقریب میں شاہد نصیب، میاں غلام ربانی اور محمد احسان رضوی نےنقابت کے فرائض سرانجام دیئے۔

سید نصیب اللہ گردیزی سابق مشیر حکومت آزاد جموں کشمیر اور شیخ الحدیث علامہ معراج الاسلام اس مقابلہ کے مہمان خصوصی تھے جبکہ انکےساتھ نامور ادیب اقتدار جاوید، حاجی محمد اقبال اکرم آزاد جموں کشمیر، میاں حبیب اللہ ایڈیٹر روزنامہ دن، علامہ محمد معروف (آزاد کشمیر) اور علامہ میر آصف اکبر قادری (ناظم منہاج القرآن علماء کونسل) مہمانوں میں شامل تھے۔

کالج سٹاف میں سے شیخ الفقہ مفتی اعظم منہاج القرآن مفتی عبدالیقوم ہزاروی، شیخ اللغہ والادب پروفیسر محمد نواز ظفر، ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری (سربراہ شعبہ تحقیق)، محمد الیاس اعظمی، منظور الحسن قادری (سربراہ شعبہ اردو)، رانا محمد اکرم قادری، صابر حسین نقشبندی (نگران بزم منہاج)، غلام مجتبی طاہر (سربراہ شعبہ خط و کتابت کورسز)، ممتاز الحسن باروی، علامہ عتیق حیدر، محمد کاشف بھٹی اور دیگر اساتذہ کرام نے شرکت کی۔

ڈاکٹر طاہر حمید تنولی (ڈائریکٹر ریسرچ اقبال اکادمی) نے چیف جج کے فرائض ادا کیے۔

سید نصیب اللہ گردیزی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کی تقریریں سن کر زمانہ طالبعلمی کی یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔ زمانہ طالبعلمی میں تقریری مقابلوں میں حصہ لیا کرتے تھے۔ بدقسمتی سے ہمارا وطن دو لخت ہوا تو اس کے لیے بنگلہ دیش نامنظور تحریک چلائی گئی، جسمیں اپنی حیثیت کے مطابق حصہ لیا۔ اسکی وجہ سے جیل بھی جانا پڑا جو میری زندگی کا سرمایہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات دیکھتے ہوئے میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح اس ملک کے لیے دستور کا تعین کر گئے تھے۔ انہوں نے ملکی دستور کے حوالے سےایک سوال کے جواب میں تاریخی جملہ ارشاد فرمایا تھا کہ "پاکستان کا آئین 14 سو سال پہلے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عطا فرمایا تھا۔"

شیخ الاسلام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ مجھے تحریک کےابتدائی سالوں میں ان سے قربت رہی۔ مجھے بھی اس میں کچھ عرصہ کام کرنے کا شرف حاصل رہا۔ مجھے دنیا کے مختلف ممالک میں انکے کام کو دیکھنے کا موقع ملا جو نہایت قابل فخر ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے تاریخ کا رخ موڑ دیا ہے۔ انکا ابھی حالیہ انڈیا کا دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نےاس دورے میں جو کامیابی حاصل کی وہ پاکستانی عوام کی فتح ہے۔ انہوں نے کہا میں انکو اس شاندار دورہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میاں حبیب اللہ ایڈیٹر روزنامہ دن نےاظہار خیال کرتے ہوئے کہا نوجوان ہمارے ملک وملت کا سرمایہ ہیں، ہماری امیدوں کا مرکز ہیں۔ موجودہ نسل میں تبدیلی کی لہر دکھائی دے رہی ہے جو قابل تحسین ہے۔ آج نوجوانوں کواظہار رائے کی آزادی ہے اور وہ دور حاضر کے مسائل کو زیر بحث لا رہے ہیں۔

شیخ الاسلام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کی قدر کرتی ہیں۔ شیخ الاسلام صرف پاکستان کی ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کی شناخت ہیں۔

دیگر مقررین نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

پروگرام کے اختتام پر صدر بزم منہاج نے معززمہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

تقسیم انعامات کے بعد شیخ اللغۃ والادب پروفیسرمحمد نواز ظفرصاحب نےدعا خیر کروائی۔

رپورٹ: غیاث الدین احمد

تبصرہ

Top