قائداعظم کے وعدے اور قرارداد مقاصد میں ریاست پاکستان کیلئے طے شدہ مقاصد کی تکمیل ہی ہمارے انقلاب کی بنیاد ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 17 اگست 2014ء

اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہے کہ لگتا ہے وزیراعظم نواز شریف چند دن یا چند گھنٹے جاتی امرا محل میں بیٹھ کر حکومت چلانا چاہتے ہیں، جمہوریت کا حامی ہوں، مارشل کسی صورت قبول نہیں، جسے مذاکرات کرنا ہے وہ انقلاب مارچ میں شریک عوام سے کریں اور اگر شریف برادران اقتدار میں رہے تو ملکی بقا خطرے میں ہے۔

اسلام آباد کے سہروردی روڈ پر انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایوان وزیراعظم چھوڑ کر لاہور جاچکے ہیں اور لگتا ہے کہ وزیراعظم اپنی حکومت کے چند گھنٹے جاتی امرا میں ہی گزارنا چاہتے ہیں۔ موجودہ نظام کے تحت کوئی کرپشن ختم نہیں کرسکتا اور ماضی کی نام نہاد حکومتیں ملکی مسائل حل نہیں کرسکتیں، اپنے وسائل سے ملک چلانا ممکن ہے مگر اس کا راستہ صرف اور صرف سبز انقلاب ہے جس کے لئے اسلام آباد میں ہی رہیں گے، پاک فوج نے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا اور ہم ملک سے سیاسی اور معاشی دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔

گزشتہ روز پیش کردہ 10 نکاتی ایجنڈے کا دفاع کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہمارے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر سوال اٹھایا گیا کہ عوام کے معاشی مسائل کے حل کے لئے وسائل کہاں سے آئیں گے، ایسے افراد کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے اپنے ماہرین کے ساتھ مل کر اس پر 2 سال ریسرچ کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسائل کے حل کے لئے تمام وسائل پاکستان میں موجود ہیں اور اس کے لئے ایک روپے کا قرض بھی باہر سے لینا نہیں پڑے گا۔

سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ اگر عوامی تحریک کے پیش کردہ 8 نکات پر عمل کرلیا جائے تو ملکی خزانے کو سالانہ 4 ہزار ارب روپے کا فائدہ ہوگا جسے کوئی فرد رد نہیں کرسکتا۔ اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کے نفاذ کے پہلے نکتے کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اخراجات میں کٹوتی کی جائے اور صرف وفاقی و صوبائی اسمبلیوں کے اخراجات میں 50 فیصد کٹوتی کردی جائے تو ملکی خزانے کو سالانہ 7 ارب 65 کروڑ روپے بچتے ہیں، اسی طرح دوسرا نکتہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والی یومیہ 6 ارب روپے کرپشن تصور کرلی جائے اور نئی آنے والی قومی حکومت اس میں 50 فیصد کمی کر دے تو قومی خزانے کے سالانہ ایک ہزار ارب روپے بجائے جاسکتے ہیں۔
اپنے دوسرے نکتے میں سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی میں ملکی خزانے کو سالانہ 18 سے 20 کھرب روپے کا خسارہ ہورہا ہے اور اگر قومی حکومت ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کرتے ہوئے 25 فیصد ٹیکس محصولات بڑھا دے تو سالانہ 500 ارب روپے قومی خزانے میں آسکتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 10 نکاتی ایجنڈے کے نفاذ کے لئے اپنا چوتھا نکتہ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقے معدنی وسائل سے مالا مال ہیں اگر ان سے استفادہ کیا جائے تو سالانہ 2 کھرب 54 ارب روپے کی وصولی ہوگی۔ پانچویں نکتے کے مطابق بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں بے شمار معدنیات موجود ہیں۔ اور اگر وہ نکالی جائیں تو سالانہ 2 کھرب 54 ارب روپے کی وصولی ہوجائے گی، صرف ریکوڈک سے سونا نکالا جائے تو 31 ارب 25 کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ تیل کے ذخائر سے سالانہ 30 کروڑ بیرل تیل وصول کیا جاسکتا ہے۔

چھٹے نکتے کے مطابق گوادر بورڈ سے سالانہ 20 کھرب روپے آمدنی وصول کی جاسکتی ہے، آٹھویں نکتے کے مطابق اگر ملک میں 10 فیصد پاکستانی زکواۃ ادا کریں تو سالانہ 200 ارب روپے سے زائد زکواۃ وصول کی جاسکتی ہے جس سے غریب عوام کے مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔آٹھویں اور آخری نکتے کو پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سوئزرلینڈ کے بینکوں میں حکمران خاندانوں کے 200 ارب ڈالر پڑے ہیں ، اگر ملکی لوٹی گئی دولت واپس لائی جائے تو ملکی استحکام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

ذرائع: ایکسپریس

تبصرہ

Top