ڈاکٹر طاہرالقادری کا عملی سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہنگامی پریس کانفرنس میں پاکستان عوامی تحریک کی چیئرمین شپ اور عملی سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کام کرتی رہے گی، میں نے بطور چیئرمین اپنے تمام اختیارات الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق منتخب سپریم کونسل کو منتقل کر دئیے ہیں، بطور قائد تحریک منہاج القرآن قوم اور ملک کے لیے میری فکری، نظریاتی رہنمائی جاری رہے گی، میں اپنی تمام توجہ تصنیف و تالیف اور کچھ اہم علمی تحقیقی منصوبہ جات کو مکمل کرنے پر مرکوز رکھوں گا، اس کے علاوہ کچھ صحت کے بھی مسائل ہیں جس کی وجہ سے اپنے آپ کو عملی سیاست سے الگ کررہا ہوں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی جدوجہد کا تعلق کسی سیاست سے نہیں ہمارے ایمان سے ہے، حصول انصاف کی جدوجہد آخری سانس تک جاری رہے گی۔

انہوں نے کینیڈا سے ویڈیو لنک پر منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، نائب صدر منہاج القرآن بریگیڈیئر(ر) اقبال احمدخان، جی ایم ملک، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، صوبائی صدور بشارت جسپال، قاضی شفیق الرحمن، راجہ زاہد محمود، میاں ریحان مقبول، جواد حامد اور صوبائی و ضلعی عہدیدار موجود تھے۔

اس بات کا دکھ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تفتیش کیلئے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے جو فیصلہ دیا تھا وہ معطل ہو گیا۔ نہ جانے وہ کون سی طاقتیں ہیں جو قاتلوں کو تحفظ فراہم کررہی ہیں، کرپشن کیسز میں پکڑے گئے افراد سنجیدہ قید میں ہوتے تو اب تک کچھ نہ کچھ ریکور ہو چکا ہوتا، کرپشن کے ہائی پروفائل کیسز میں پنشمنٹ نہیں سیٹلمنٹ بھگتی جارہی ہے، میں زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہوا اور نہ اب ہوں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں عوامی تحریک کی چیئرمین شپ چھوڑ کر اپنے کسی بیٹے کو نہیں دے رہا کیونکہ میں نے عمر بھر موروثیت کے خلاف آواز اٹھائی ہے، عوامی تحریک کو چلانے کااختیار منتخب سپریم کونسل کا ہے، کونسل اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے بااختیار ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 1989 ء میں عوامی تحریک قائم کی اور اس وقت اعلان کیا تھا دو دفعہ الیکشن لڑیں گے، اس کے بعد دیکھیں گے کہ نظام کی اصلاح کیلئے کون سا راستہ اختیار کیا جائے، عوامی تحریک واحد سیاسی جماعت ہے جس نے قوم کی تعلیم و تربیت کے عمل کو بلاتعطل جاری رکھا، پڑھے لکھے پاکستان کے لیے ملک بھر میں سینکڑوں تعلیمی ادارے قائم کیے، نظام انتخاب کی تبدیلی، کرپشن کے خاتمے اور بے رحم احتساب کے لیے مارچ کیے، قوم اور اداروں کواصلاحات کی سوچ دی مگر افسوس پارلیمنٹ میں ملک و قوم کی بہتری کے علاوہ باقی ہر ایشو پر گفتگو ہوتی ہے مگر میں نے اپنے حصے کا کام کیا، آئندہ بھی میری فکری رہنمائی ملک و قوم کیلئے دستیاب ہوگی۔

انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013 ء میں انتخابی اصلاحات کے لیے لانگ مارچ کیا اور اس وقت کی حکومت نے تحریری معاہدہ کر کے اعتراف کیا کہ نظام انتخاب میں خرابیاں ہیں، بعدازاں وہ اس معاہدے پر عمل نہ کرسکے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ مشترکہ سیاسی جدوجہد کی، وہ جب اقتدار میں نہیں تھے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی بات کرتے تھے اب یہ ان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دلوانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے تبدیلی کے ضمن میں جو اعلانات کیے تھے ان پر عملدرآمدکریں اور وعدوں کی تکمیل کے حوالے سے میں نیک تمنائیں رکھتا ہوں۔

فیس بک

یوٹیوب

تبصرہ

Top