بینظیر بھٹو جراتمند باپ کی بہادر بیٹی تھیں : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو کے سفاکانہ اور بہیمانہ قتل پر میرا دل دکھی، رنجیدہ اور غم کے جذبات سے لبریز ہے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ انہوں نے بینظیر بھٹو کے لواحقین، پی پی پی کے کارکنان و قائدین اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بہیمانہ قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ یہ جمہوری اور سیاسی آزادی کا قتل ہے، پاکستان کے ٹکڑے کرنے کیلئے خفیہ ہاتھوں کی گھناؤنی سازش اور خطرناک اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو جرات مند باپ کی جراتمند بیٹی اور بڑی سیاسی رہنما تھیں، جنہیں نادیدہ قوتوں نے منظر سے ہٹا دیا۔ وہ لاہور پریس کلب میں کینیڈا سے ٹیلیفونک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق عباسی، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ، ڈائریکٹر امور خارجہ جی ایم ملک اور ڈائریکٹر میڈیا ڈاکٹر شاہد محمود بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی نیوکلیئر پروگرام اور اسلامی جمہوری سربراہی کانفرنس کی پاداش میں خفیہ اور نادیدہ ہاتھوں نے منظر سے ہٹا دیا اور اسی تسلسل میں بینظیر بھٹو کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ حکومت اور امن و امان بحال رکھنے والے اداروں کی بہت بڑی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو سے 1998ء میں پاکستان عوامی اتحاد اور جی ڈی اے کے دور میں سیاسی جدوجہد کے دوران ساتھ رہا۔ وہ کئی مرتبہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور میرے گھر تشریف لائیں۔ میرا بھی کراچی بلاول ہاؤس جانا رہا۔ وہ سیاسی بصیرت رکھنے والی لیڈر تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج منہاج القرآن اسلامک سنٹر کینیڈا کی جامع مسجد المصطفیٰ میں محترمہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ جس میں پی پی پی کے مقامی قائدین نے بھی شرکت کی۔ تحریک منہاج القرآن کے سماجی، فلاحی اور تعلیمی منصوبہ جات سے متاثر ہو کر وہ منہاج القرآن لندن سینٹر میں تشریہ لائیں اور میری موجودگی میں اپنے ہاتھ سے منہاج القرآن کا فارم بھر کے تاحیات رفیق بنیں۔

صحافیوں کے سوال کہ قاتل کون ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ دہشت گردی کی لہر پچھلے چند سالوں سے اتنی بڑھ گئی ہے کہ میں نے پوری زندگی میں اسے اس انتہا تک نہیں دیکھا۔ اس وقت پاکستان میں تاریخ کی بدترین دہشت گردی ہو رہی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے دنیا کے دو تہائی حصے میں سفر کیا ہے اور پوری دنیا میں نائن الیون سے پہلے القاعدہ کا نام نہیں سنا تھا۔ اب پاکستان یا دنیا کے کسی حصے میں دہشت گردی ہو تو اسے القاعدہ کا نام دے دیا جاتا ہے، اس میں کہاں تک صداقت ہے؟ یہ سوچنے کی بات ہے۔ حقیقت یہ ہے پاکستان استعماری طاقتوں کی آنکھ میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے۔ وہ اس کی نیوکلیئر طاقت کو ختم کر کے کمزور قسم کا ملک بنانا چاہتے ہیں۔ جو ان کی کالونی بن کر گزارہ کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج کل پاکستان میں ہر جگہ ملا اور امیرالمؤمنین پیدا ہو گئے ہیں اور کسی کی جان، مال اور عزت محفوظ نہیں رہی۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کی حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے۔ جن علاقوں میں مبینہ طور پر دہشت گردوں نے پناہ لی ہوئی ہے، وہاں کے کلچر اور روایات کو نہیں سمجھا گیا، اس کے نتیجے میں ان کی طرف سے ردعمل انتہا کو پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے الیکشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں اس لئے میں نے قومی اسمبلی سے تین سال قبل پاکستان کی تاریخ میں 80 صفحات پر مشتمل پہلا استعفیٰ دیا تھا۔ ہیڈریشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ ملک اور ہیڈریشن کو بچائے۔ پاکستان دشمن طاقتیں اسے کمزور کرنا چاہتی ہیں جبکہ ملک تمام تر مسائل کے باوجود ترقی کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کے دشمنوں کی توجہ سندھ، بلوچستان اور سرحد پر ہے۔ وہ پنجاب کیخلاف نفرت پیدا کر کے ملک کی یکجہتی کو توڑنا چاہتے ہیں۔

بعدازاں تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹررحیق احمد عباسی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر پاکستان عوامی تحریک کا پرچم سرنگوں رہے گا۔ پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے بینظیر بھٹو کو جمہوریت کیلئے ان کی خدمات پر ’’شہید جمہوریت‘‘ کا خطاب دینے اور سات روز تک سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ منہاج القرآن کے دنیا بھر کے مراکز نے اپنی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں اور آج (اتوار) بیرون واندرون ملک کی تنظیمات مختلف ملکوں اور ملک کے اندر پرامن احتجاج کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی ایجنسیز کی طرف سے محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے مسلسل متضاد بیانات قتل کی وجوہات کو مشکوک بنا رہے ہیں لہٰذا آزاد اور غیرجانبدارانہ ذرائع سے تفتیش کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی محب وطن جماعت ہے اور وفاق کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ ہم پی پی پی کی قیادت اور کارکنان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ بینظیر بھٹو کی شہادت پر پورے ملک اور دنیا بھر میں اظہار افسوس اور سوگ بینظیر بھٹو کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ماضی قریب میں پاکستان کے کسی لیڈر کو عالمی سطح پر اس سطح کا خراج تحسین نہیں ملا۔ قائدین نے کہا حکومت دہشت گردی کے واقعات کو روکنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے اور بینظیر بھٹو کا قتل موجودہ حکومت کی ناکامی ہے۔ حفاظتی اقدامات سخت ترین ہونا چاہئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قوم شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھے تاکہ عوام کی جانوں اور املاک کو مزید نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا پی پی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان پرامن ہیں مگر ان مواقع پر شرپسند عناصر ملک کی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کی مذموم کوششیں کرینگے۔ اس لئے پوری قوم متحد ہو کر اس عظیم سانحہ اور اس کے ملک پر پڑنے والے منفی اثرات کا صبر، استقامت اور یکجہتی سے مقابلہ کرے۔

Benazir Bhutto was a gallant daughter of a dauntless father: Dr Tahir-ul-Qadri
on www.asiantribune.com

اس سے متعلقہ اخباری تراشے ملاحظہ کرنے کے لئے کلک کریں۔

تبصرہ

Top