تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ کا اجلاس

تحریک منہاج القرآن نے متاثرین دہشت گردی کی امداد کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا

تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوری اور پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کا 2 روزہ اجلاس 12 اور 13 دسمبر 2009ء کو مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوا۔ مجلس شوریٰ کے نو منتخب صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے اجلاس کی پہلی بار صدارت کی۔ اجلاس میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سے مرد و خواتین عہدیداران اور شوریٰ ممبران نے شرکت کی۔

12 دسمبر کو مرکزی سیکرٹریٹ کے دانش ہال میں صبح 10 بجے اجلاس کا پہلا سیشن شروع ہوا۔ اس موقع پر تلاوت قرآن پاک اور نعت مبارکہ سے اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اجلاس کا ایجنڈا ہاوس کے سامنے پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس ہنگامی اجلاس کا مقصد ملک میں دہشت گردی، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے خلاف تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کی واضح اور دو ٹوک پالیسی پر گفتگو کرنا ہے۔ اجلاس کے پہلے روز ملک بھر سے شوریٰ اراکین نے ملک حالات کے تناظر میں دہشت گردوں کی کارروائیوں کی کھلے لفظوں مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف تحریک منہاج القرآن کی طرف سے موثر لائحہ عمل پیش کرنے کی تجویز دی۔ اجلاس کے پہلے سیشن میں مختلف علاقوں سے اراکین مجلس شوریٰ نے الگ الگ گفتگو کرتے ہوئے اپنی آراء کا بھرپور اظہار کیا۔ پہلے روز کا سیشن 5 گھنٹے جاری رہا۔ اجلاس میں تمام اراکین کی رائے کو کھلے دل سے سنا گیا۔ صدر مجلس شوریٰ کی طرف سے اراکین کی رائے پر رولنگ آئندہ سیشن میں دینے کا کہا گیا۔ پہلے روز کا سیشن نماز ظہر کے بعد ختم ہو گیا، اس موقع پر ملک بھرسے تمام مندوبین اور شوریٰ اراکین کو پرتکلف ظہرانہ دیا گیا۔

دوسرا روز۔ 13 دسمبر 2009

تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ میں 13 دسمبر 2009ء کو دوسرے دن کی کارروائی صبح 9 بجے شروع ہوئی۔ حسب معمول اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن پاک اور نعت مبارکہ سے شروع ہوئی۔ اس موقع پر امیر تحریک فیض الرحمان درانی، ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سنیئر نائب ناظم اعلی شیخ زاہد فیاض، سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ، بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، سکوارڈن لیڈرعبدالعزیز، رانا محمد ادریس، سردار منصور احمد خان، رانا فیاض احمد خان، جی ایم ملک، راجہ زاہد محمود، ڈائریکٹر میڈیا میاں زاہد اسلام، جاوید اقبال قادری، شفیق الرحمن سعد، حاجی الیاس قادری، علامہ فرحت حسین شاہ، علامہ محمد حسین آزاد، ڈاکٹر شاہد محمود، میاں عبدالقادر، جواد حامد، ساجد محمود بھٹی، بلال مصطفوی، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، افتخار قریشی، محمد عاقل ملک، علامہ شاہد لطیف، سہیل احمد رضا، چوہدری امجد حسین جٹ، علامہ امداد اللہ خان، قاضی فیض الاسلام، فاطمہ مشہدی، سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ، چوہدری عبدالحفیظ، محمد لطیف مدنی، چوہدری محمد اشتیاق، نعیم الدین چوہدری، ساجد ندیم گوندل، ظہیر عباس گجر، چوہدری محمد افضل گجر، ارشاد طاہر، عبدالستار منہاجین، غلام مرتضی علوی، پنجاب سے احمد نواز انجم، بشرخان لودھی، سندھ سے حفیظ اللہ بلوچ، دیدار سومرو، سرحد سے مشتاق سہروری، ضیاءاللہ خان، بلوچستان سے سردار فیض اللہ جان اور رانا امین و دیگر اراکین بھی اجلاس میں موجود تھے۔

دوسرے سیشن کی صدارت بھی مجلس شوریٰ کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کی۔ اس سیشن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شوریٰ اراکین سے کینیڈا سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ الحمدللہ تحریک منہاج القرآن نے دنیا کے ہر کونے میں بلا رنگ و نسل دہشت گردی کے خلاف ہے۔ دہشت گرد وں کو ختم کرنا اور ان کے نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا حکومت کا فریضہ ہے۔ اس پر فوری کام کیا جائے۔ شیخ الاسلام نے کارکنان اورشوریٰ اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریک کے قائدین ہیں اور اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کرے جو کسی بھی قائد کا فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیادت کے لیے ضروری ہے کہ انسان شخصیت کے ساتھ ساتھ علمی و عملی طور پر موزوں ہو۔ آپ نے کہا کہ وہ تحریک کے ہر کارکن کو قائد دیکھنا چاہتا ہے۔ اس لیے سب لوگ محنت کریں۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے اجلاس کے پہلے سیشن میں ہاوس کی طرف سے دی گئی تجاویز اور آراء پرشوریٰ اراکین کی تجاویز پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ تحریک منہاج القرآن آج دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں خاندانوں اور متاثرہ لوگوں کے لیے ایک خصوصی پیکج کا اعلان کر رہی ہے۔

انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ مجلس شوریٰ کے اس اجلاس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی سے متاثرہ یتیم بچوں کی نگہداشت کے لیے ’’آغوش‘‘ کی خدمات پیش کی جائیں گی۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی (MES) کے تعلیمی اداروں میں دہشت گردی سے متاثرہ بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی۔ ہسپتالوں میں دہشت گردی سے متاثرہ زخمیوں کی دیکھ بھال کا اہتما م کیا جائے گا اور ادویات یا خون کی شکل میں Donation دینے کا اہتمام کیا جائے گا۔ شہداء کے یتیم بچیوں کی شادیوں کا اہتمام کیاجائے گا۔ بڑے شہروں میں احترام انسانیت سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا۔ یوتھ Rescue، رضاکار رجسٹرڈ کئے جائیں گئے جو بوقت ضرورت فوری امداد میں حصہ لیں گے اور Rescue ٹیموں کی معاونت کریں گے۔

اجلاس میں ملکی صورتحال کے پیش نظر دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے سے قراردار منظور کی گئی۔ قوم دہشت گردی کو خلاف اسلام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتی ہے۔ حکومت دہشت گردی پر قابو پا کر عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ دہشت گردی سے نبٹنے کے لیے قومی یکجہتی کے فروغ کے اقدامات کئے جائیں۔ دہشت گردی کے محرکات کا جائزہ لے کر اس کی وجوہات کا خاتمہ کیا جائے۔ حکومت دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو اعتماد میں لے۔ قوم میں جذبہ اسلام اور جذبہ حب الوطنی بیدار کیا جائے۔ دہشت گردی کیخلاف برسر پیکار اداروں، شخصیات اور قائدین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ پاکستان کی سلامتی کے لیے قومی پالیسی تشکیل دی جائے جو کہ خالصتا پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمان ہو اور پاکستان میں ہشت گردی کے خاتمہ اور قیام امن کا پیش خیمہ ہو۔ قوم بیرونی طاقتوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔ پاکستان کی خود مختاری کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو مہنگائی، بیروزگاری اور بدامنی کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ آٹا، چینی، بجلی اور گیس کی مطلوبہ عدم دستیابی سے پوری قوم شدید کرب اور اذیت میں مبتلا ہے لہذا ان کی مطلوبہ دستیابی کو ممکن بنانے کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اقدامات کئے جائیں۔ ایسے بحرانوں سے نکالنے والے عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کو ممکن بنایا جائے۔ پٹرول، گیس، بجلی، گندم، چینی اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ کو پارلیمنٹ کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔ چھوٹے صوبوں میں علیحدگی پسندی کے رجحانات اور احساس محرومی ختم کرنے کے لیے صوبوں کو آئینی حقوق دئے جائیں۔ آئین سے کنکرنٹ لسٹ کا خاتمہ کیا جائے۔ صوبوں کو ترقی دینے کے لیے NFC ایوارڈ، نیشنل اکنامک کونسل، کونسل آف کامن انٹرسٹ اور بلوچستان پیکج کی سفارشات پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔ عدلیہ کی آزادی و خود مختاری کو یقینی بنایا جائے اور اعلی عدلیہ میں ججز کی تعداد میں کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ قبائلی علاقہ جات کے عوام کی بحالی کے لیے حکومت ہر ممکن امداد فراہم کرئے اور قبائلی علاقہ جات کی پسماندگی دور کرنے کے لیے ترقیاتی منصوبہ جات شروع کرے۔ کرپٹ اور مہنگا نظام انتخابات کو تبدیل کر کے متناسب نمائندگی کاپارلیمانی نظام نافذ کیا جائے اور متناسب نمائندگی کے ذریعے قومی حکومت کانظام تشکیل دیا جائے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو حاصل کردہ ووٹس کے تناسب کے لیے پارلیمنٹ و کیبنٹ میں حصہ دیا جائے۔ سول حکومت میں اختیارات کی جنگ سے بچنے کے لیے صدر وزیراعظم کے اختیارات پارلیمنٹ اور عدلیہ کو منتقل کر دئیے جائیں۔ اس گفتگو کے بعد میڈیا کےنمائندوں نے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری سے سوالات بھی پوچھے، جن کے آپ نے تسلی بخش جواب دیئے۔

اجلاس کے دوسرے سیشن کا اختتام بھی دعائے خیر سے ہوا۔ جس کے بعد شرکاء کو عشائیہ دیا گیا۔

تبصرہ

Top