ھیپی کرسمس کی پر وقار تقریب

ڈائریکٹوریٹ آف انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام ہیپی کرسمس کی پروقار تقریب مرکزی سیکرٹریٹ کے صفہ ہال میں مورخہ 17 دسمبر 2009ء کو منعقد ہوئی جس کی صدارت تحریک کی فیڈرل کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حسین محی الدین القادری نے کی۔ جبکہ اکرم مسیح گل ایم این اے (صدر پاکستان مسلم لیگ اقلیت ونگ)، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی (ناظم اعلیٰ)، فادر جیمز چنن، ڈاکٹر مرقس فدا (چیئرمین انٹرنیشنل گاسپل مشن)، سردار بشن سنگھ (چیئرمین سکھ گوردوارا پربندک کمیٹی پاکستان) مہمانان خصوصی تھے جبکہ دیگر مقررین میں جی ایم ملک (چیف کوآرڈینیٹر مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم)، بریگیڈیئر اقبال احمد خان (نائب امیر تحریک)، سہیل احمد رضا (ڈائریکٹر انٹر فیتھ ریلیشنز)، ڈاکٹر منور چاند (چیئرمین شری کرشنا مندر لاہور)، یوسف بجنوری بہائی، مس کلارا، مس لارنس (انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس)، ڈاکٹر کنول فیروز (صدارتی تمغۂ امتیاز)، بشپ پرویز مسیح (صدر انٹر نیشنل کرسچن وائس کینیڈا)، پاسٹر ڈینیل رفیق، بشپ زمان مسیح انجم، پروفیسر سلیم میسی، جوزف فرانسس، بشپ اکبر کھوکھر، پادری چمن سردار، پاسٹر جاوید (نولکھا چرچ)، ڈاکٹر بشپ ڈومینک جاوید، جاوید اختر (سیکرٹری مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم) اور جواد حامد (ڈائریکٹر ایونٹس مینجمنٹ) نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں قرآن مجید اور انجیل مقدس کی تلاوت اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور کرسمس کے ترانے گائے گئے۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا، قاری انصر علی قادری نے سورۃ مریم کی تلاوت کا شرف حاصل کیا۔ جبکہ اس کا اردو ترجمہ صاحبزادہ افتخار الحسن نے پیش کیا۔ پاسٹر ڈینئل نے انجیل مقدس کی تلاوت کی، نعت رسول مقبول کی سعادت پروفیسر ذیشان بیگ کے حصہ آئی جبکہ مسیحی نوجوانوں نے ہارمونیم اور طبلہ کے ساتھ امن کا گیت گایا۔ ڈائس کے ساتھ خوبصورت کرسمس Tree مسیحی بھائیوں سے والہانہ محبت کی نشانی کے طور پر ایستادہ تھا۔ اس موقع پر صاحبزادہ حسین محی الدین القادری نے امن کی شمع روشن کی اور غیر مسلم رہنماؤں کے ساتھ مل کر کرسمس کا کیک کاٹا۔

ڈائریکٹر انٹرفیتھ ریلیشنز سہیل احمد رضا نے غیر مسلم رہنماؤں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن غیر مسلموں کے حقوق کے حوالے سے ساری دنیا کو آگاہی دے رہا ہے آج کا پروگرام مسیحی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور محبت کا عکاس ہے۔ اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی بین المذاہب رواداری اور امن کے حوالے سے خدمات پر ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم کے کوآرڈینیٹر جی ایم ملک نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ شیخ الاسلام نے 1998ء میں اس فورم کی بنیاد رکھی اور ان کی خدمات کو تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے مسیح برادری کیلئے منہاج القرآن کی مسجد کے دروازے کھول کر سنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کی عالمی سطح پر شیخ الاسلام کی مساعی جمیلہ نے آج اسلام کے حوالے سے غلط فہمیوں کا ازالہ کیا ہے اور دنیا انہیں عالمی سفیر امن کے نام سے جانتی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے صاحبزادے اور تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے چیئرمین حسین محی الدین القادری نے انگلش میں مختصر مگر انتہائی جامع خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں مختلف مذاہب کو یکجا کرنے کی جو کوششیں ہوئیں وہ بارآور نہ ہوسکیں اکبر کا دین الٰہی ہو یا رام اور رحیم کا فلسفہ اس نے مثبت نتائج نہیں دیئے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کوششیں اس حقیقت کو تسلیم کئے بغیر کی گئیں کہ ہر مذہب کی اپنی شناخت اور الگ نظریہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے اسلام کا مؤقف حقیقت پسندی پر مبنی رہا ہے اسلام نظریاتی اختلاف کو قبول کرتا ہے جب آپ تضادات کو کھلے دل سے قبول کرلیتے ہیں تو محبت کے سفر کا آغاز ہوجاتا ہے۔ آج تضادات کو سمجھنا ہوگا اس سے باہمی احترام برداشت اور ایک دوسرے کے مذہب کو قبول کرنے اور اس کا احترام کرنے کے رویے عام ہوں گے ہمیں مذاہب میں نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان محبت امن اور بھائی چارے کے رویوں کو فروغ دینے پر محنت کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودیوں، مسیحیوں اور دیگر مذاہب کے قائدین کے ساتھ ڈائیلاگ کیا، غیر مسلموں کو آزادی اظہار رائے اور مذہبی اقدار پر عمل کی پوری آزادی دی اور مسلمانوں نے اس کلچر کو فروغ دیا جس کے باعث نفرت، تعصب اور دیگر منفی رویوں کی بیخ کنی ہوگئی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسی سنت پر عمل پیرا ہوکر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پوری دنیا میں امن، محبت، سلامتی بھائی چارے، برداشت، مذہبی رواداری اور باہمی احترام کے رویوں کو پھیلانے پر محنت کی ان کی 30 سالہ جدوجہد کی بنیاد انسانیت کے احترام پر مبنی ہے۔ ان کی کاوشوں نے مختلف مذاہب کے پیروکاروں میں پائی جانے والی خلیج کو کم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔

آج پاکستان میں جو لوگ مسالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے ملک کے امن کو تاراج کر رہے ہیں معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ مساجد، مارکیٹوں اور مختلف اداروں کو نشانہ بنا کر آئے روز سینکڑوں لوگوں کی جان لے رہے ہیں ان کا انسانیت اور کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ معصوم بچوں سے ماں باپ کا سایہ چھیننے والے نہ صرف انسانیت کو قتل کر رہے ہیں بلکہ مستقبل کو بدلے کی آگ میں پلنے والے نوجوان دے رہے ہیں۔ جب یہ یتیم اور بے سہارا بچے بڑے ہوں گے تو معاشرہ ان سے کیا توقع کرے گا۔ یہ حکومت اہل دانش کیلئے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہمسایہ ملک میں مذہبی آزادی پر حملہ ہوتا تھا۔ گھروں کو جلایا اور قتل عام کیا جاتا تھا مگر افسوس آج یہ سب کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے، دہشت گردوں کو ختم کرنا ہوگا ان کا کوئی مذہب نہیں یہ مسلمانوں، عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں کے نہیں انسانیت کے قاتل اور دشمن ہیں، ان کے خاتمے کیلئے ایک ہونا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن سمجھتا ہے کہ دنیا کی تمام الہامی کتابوں اور پیغمبروں کی عزت و حرمت کے حوالے سے قانون سازی از سر نو ہونی چاہیئے جس میں باہمی احترام کو ہر لحاظ سے ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ تاکہ تعصب، نفرت، تشدد اور قتل و غارت گری کا خاتمہ ہوسکے اور باہمی رواداری، برداشت، محبت، امن سلامتی اور بھائی چارے کے رویے فروغ پذیر ہوں مگر یہ سب کچھ انفرادی محنت سے نہ ہوگا اس کے لئے اجتماعی کاوش کرنا ہوگی دنیا کی مختلف تہذیبوں کو قریب لاکر انسانیت کی فلاح کیلئے کام کرنا ہوگا۔

تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا آج پوری قوم دکھ، کرب اور عذاب میں مبتلا ہے، زندگی اجیرن ہے مسلم و غیر مسلم دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہیں آج یہ پوری انسانیت کا بالعموم اور پاکستانی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس دہشت گردی کا خاتمہ حکومت اور عوام کی سب سے بڑی ترجیح ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تمام تر خطرات اور دھمکیوں کے تسلسل کے باوجود دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تاریخی فتویٰ دیا ہے جو 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اس فتویٰ میں قرآن اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں کسی غیر مسلم شہری کے قتل کو حرام قرار دیا گیا ہے غیر مسلم شہری کے قاتل پر جنت حرام قرار دی گئی ہے، غیر مسلموں کی جان، عزت اور مال کی حفاظت کی اسلامی ریاست ذمہ دار ہے غیر مسلم کے خون کی حرمت مسلمان کے خون کے برابر ہے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی حفاظت مسلم ریاست کے ذمہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم غیر مسلموں پر کسی بھی طرح کے ظلم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے جو قرآن اور سنت کے مطابق ہونی چاہیئے اسلام جو آئینی و قانونی تحفظ غیر مسلموں کو دیتا ہے اس کو ملحوظ رکھ کر قانون سازی ہونی چاہیئے۔ اس حوالے سے ہر ممکن راہنمائی منہاج القرآن سے میسر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن پاکستان میں ظلم و استحصال کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے انہوں نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس فیصلے سے ملک کے مستقبل پر دور رس مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مسیح بھائیوں اور دیگر غیر مسلم برادری سے اظہار یکجہتی اور محبت کے اظہار کے لئے کرسمس جیسی پروقار تقریب گزشتہ 11 سال سے منا رہے ہیں اور ان پروگراموں کو بنیاد بنا کر تنگ نظر لوگوں نے شیخ الاسلام کی اس مثبت تعمیری اور تاریخی کاوشوں کو بھی یو ٹیوب پر منفی انداز میں پیش کیا ہے جس کی ہم نے کبھی پرواہ نہیں کی۔ تحریک منہاج القرآن نے یہ تقاریب کسی سیاست یا دنیاوی مفادات کیلئے نہیں بلکہ دین اور عقیدے کی حقیقی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر انسانیت کیلئے کی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے مسلم کرسچین ڈائیلاگ فورم کی جو بنیاد 11 سال قبل رکھی تھی اس کے ثمرات پوری دنیا میں دکھائی دے رہے ہیں۔

فادر جیمز چنن نے کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے11 سال قبل میری موجودگی میں مسلم کرسچین ڈائیلاگ فورم کی بنیاد رکھی تھی، وہ دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے میں انتہائی سنجیدہ ہیں اور اس Noble causeکیلئے میں انہیں سیلوٹ پیش کرتا ہوں۔ آج ایک مسلم ادارے میں صلح اور امن کے شہزادے یسوع مسیح کی ولادت کی تقریب منائی جا رہی ہے جس پر میں منہاج القرآن کو مبارک باد دیتا ہوں اور اس محبت پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج ہمیں غم اور خوشیاں مل کر بانٹنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ گو آج دہشت گردی کا راج ہے، مایوسی کا عالم ہے مگر یسوع مسیح نے کہا کہ ’’جو موت کے سائے تلے رہتے ہیں ان پر نور چمکے گا‘‘ اس لئے ہمیں مایوس نہیں ہونا اور امن اور محبت کیلئے آگے بڑھتے رہنا چاہیے۔

ممبر قومی اسمبلی اکرم گل نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نظریات کی سیاست کرنے والے ہیں اس لئے انہوں نے اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کی تاریخی تقریر پارلیمنٹ کے فلور پر سننے کا شرف مجھے بھی ملا۔ تحریک منہاج القرآن کے ادارے پوری دنیا میں محبت کا پیغام عام کر رہے ہیں جو بہت بڑی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرہ، قصور اور سیالکوٹ میں مسیحیوں کے گھر جلائے گئے۔ ملک میں غیر مسلم عدم تحفظ کے احساس کے ساتھ زندہ ہیں 295-C کا قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیئے میں توقع کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں منہاج القرآن رہنمائی دے گا۔

پروفیسر سلیم میسی نے کہا کہ نجران سے آنے والے مسیح وفد کیلئے آج سے 14 سو سال قبل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد نبوی کے دروازے کھولے تھے موجودہ دور میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے یہ محبت بھرا عمل کیا مگر ان کے علاوہ یہ کشادہ دلی کسی اور کی طرف سے نہیں ہوئی ایسے مثبت رویوں کی آج بہت زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب نے اپنے ممالک میں مسلمانوں کو تبلیغ دین کی مکمل اجازت دی ہے مگر پاکستان میں غیر مسلموں کو مکمل آزادی نہیں ہے جو قابل افسوس ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے کرسمس منانے کی جو مثبت روایت قائم کی ہے اس سے نفرتوں کو کم کرنے اور محبت کے رویے پروان چڑھانے میں بہت مدد ملے گی۔

جوزف فرانسس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کرسمس کا پروگرام سوگ کی کیفیت میں دکھی دل کے ساتھ منایا جا رہا ہے دہشت گردی کے پے در پے واقعات نے اس ملک کے عوام کی خوشیاں چھین لی ہیں، یہاں رہنے والے غیرمسلموں کو انصاف نہیں ملتا، عدالتیں تعصب کے ساتھ فیصلے کرتی ہیں۔ ان حالات میں شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی باتیں حوصلہ دیتی ہیں، میں ان کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں انہوں نے ایسے حالات میں جرات مندی سے فتویٰ دیا ہے جو فقط انہیں کا منصب ہے۔ وہ استحصال زدہ طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ میں ان کے بیٹے حسین محی الدین القادری سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ اس ادارے کو مزید بلندیوں پر لیکر جائیں گے۔

ڈاکٹر مرقس فدا نے کہا کہ کچھ لوگ صرف باتیں کرتے ہیں مگر ڈاکٹر طاہر الاقادری عملی شخصیت ہیں آج کرسمس کا پیغام یہ ہے کہ ’’ڈرو مت‘‘ آج کل کے مشکل اور خوف زدہ ماحول اور حالات کے باوجود ڈاکٹر طاہر القادری انتہائی بولڈ بیانات دے رہے ہیں مجھے یہاں آنے سے کچھ ساتھیوں نے ڈرایا کہ حالات ٹھیک نہیں منہاج القرآن نہ جاؤ مگر میں نے ان سے کہا کہ منہاج القرآن امن کی جگہ ہے میں ضرور جاؤنگا۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن امن عالم کے قیام کیلئے عالمگیر کاوشیں کر رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی طرح سب دلیر بن جائیں تو دہشت گردی ختم ہوجائے گی کیونکہ اللہ حالات درست کرنے پر قادر ہے۔

صدارتی ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر کنور فیروز نے کہا کہ ایمان، امید اور محبت تینوں دائمی ہیں مگر ان میں افضل محبت ہے۔ تحریک منہاج القرآن محبت اور امن کی تحریک ہے اور محبت وہ دین ہے جس میں پوری انسانیت شامل ہوجاتی ہے۔

سکھ رہنما سردار بشن سنگھ نے کہا کہ موجودہ حالات میں شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے فتویٰ دور رس نتائج کا حامل ہوگا۔ آج وقت ہے کہ مسلم و غیر مسلم سب خودکش حملوں اور دہشت گردی کے خلاف ڈاکٹر طاہر القادری کا ساتھ دیں۔ اتحاد و یکجہتی سے ہی اس ناسور کا خاتمہ ممکن ہے۔

ریڈ کراس انٹرنیشنل کی مس لارنس نے کہا کہ مجھے یہاں آکر بہت خوشی ہوئی ڈاکٹر طاہر القادری کا کام لائق تحسین ہے۔ وہ صرف مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ انسانیت کیلئے کام کر رہے ہیں مجھے یہاں محبت امن اور سلامتی کی خوشبو آر ہی ہے اور ایک چھت کے نیچے، مسیح، سکھ، ہندو، پارسی اور مسلمان بیٹھے ہیں جو یقینا بہت ہی خوشی کی بات ہے۔

نولکھا چرچ سے جاوید خان نے پادری ڈاکٹر مجید ایبل کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے کردار اور گفتار سے امن و سلامتی کے رویے پھوٹتے ہیں عالمی سطح پر ان کی گرانقدر خدمات کا نتیجہ ہے کہ آج ہم سب اکٹھے بیٹھ کر یسوع مسیح کی ولادت کی تقریب منا رہے ہیں۔ منہاج القرآن نے ثابت کیا ہے کہ وہ قرآن کے راستے پر چل کر محبت اور امن کا پیغام پوری دنیا میں پھیلا رہا ہے۔

پادری چمن سردار نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں مسلم، مسیح، ہندو، سکھ سب مل کر ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں اور آج سب کو ایک چھت تلے بٹھانے کا سہرا شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کے سر ہے اور ان کے ساتھ مجھے طویل عرصے سے کام کرنے کا شرف حاصل ہے۔

ہندو رہنما ڈاکٹر منور چند نے کہا کہ آج یہ مثالی پروگرام کرنے پر میں منہاج القرآن کو مبارک باد دیتا ہوں ایسی تقاریب کا انعقاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تمام مذاہب امن اور سلامتی کا پیغام دیتے ہیں اور قرآن میں ہے کہ وہ سارے جہانوں کا رب ہے، خالق ایک ہے تو مخلوق کو بھی مل کر رہنا چاہیئے۔ مسیحی رہنما پرویز مسیح نے کہا کہ نفرت اور استحصال کے خاتمے کیلئے طویل جدوجہد کو جاری رکھنے پر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

بشپ اکبر کھوکھر نے کہا کہ میں بشپ کونسل کے 28 بشپس کی نمائندگی کرتے ہوئے وائس چیئرمین کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ محبت، صلح اور سلامتی سے پیش آنا ہر مذہب کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے کرسمس پر مدعو کر کے اپنے مذہب کی حقیقی تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جو لائق تحسین ہے۔

بشپ زماں مسیح انجم نے کہا کہ اسلام اور مسیحیت امن کے مذاہب ہیں مگر دنیا میں امن نظر نہیں آتا ایسا اس لئے ہے کہ ہم مذاہب کی حقیقی تعلیمات سے دور ہو گئے ہیں۔

کرسمس کی اس تقریب کا اختتام پر تکلف لنچ پر ہوا۔

رپورٹ: قاضی فیض الاسلام
(ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیا، تحریک منہاج القرآن)

تبصرہ

Top