منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن کے زیراہتمام شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس

منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن کے زیراہتمام مورخہ 04 دسمبر 2011ء کو عظیم الشان شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں خصوصی خطاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ہوا جو منہاج ٹی وی کے ذریعے دنیا بھر میں دیکھا گیا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ سیرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہی ایک باب ہے جو فیض حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت سے ملتا ہے وہی فیض امام حسین رضی اللہ عنہ کی سیرت سے ملتا ہے، انہوں نے اپنے خطاب میں واقعہ کربلا اور پاکستان کے موجودہ سیاسی و سماجی حالات کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی تاریخ میں دہشت گردی کا آغاز دو طریقوں سے شروع ہوا ایک فکری اور نظریاتی دہشت گردی جبکہ دوسری سیاسی اور ریاستی دہشت گردی۔ پہلی دہشت گردی کے بانی وہ خوارج تھے جنہوں نے حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ کے لشکر سے محض اس لئے علیحدگی اختیار کرلی کہ انہوں نے امن پسندی، مذاکرات اور عدم تشدد کا راستہ چنا تھا۔ اس قسم کی دہشت گردی کے خلاف سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے جہاد کیا۔ دوسری دہشت گردی کا تعلق یزید سے ہے جو اسلام کی تاریخ میں سب سے بڑا ریاستی دہشت گرد تھا اور اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف امام حسین رضی اللہ عنہ نے جہاد کیا۔ معرکہ کربلا دراصل سیاسی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔ یزید وہ شخص ہے جس نے ریاستی اداروں کو تباہ کیا اور واضح طور پر کرپٹ، آمرانہ طرز حکومت کی بنیاد رکھی۔ یزید بہت بڑا کرپٹ آمر تھا جس نے آئینی اور قانونی اداروں کو کمزور کیا، دینی قدروں اور عوامی حقوق کو پس پشت ڈالتے ہوئے عدل وانصاف کوپامال کیااور سرکاری وسائل کو اپنی عیاشی کے لئے استعمال کرتے ہوئے اسلام اور پیغمبر اسلام کے بتائے ہوئے راہنما اصولوں کو نظر انداز کیا۔ اس دہشت گردی کے دور میں امام حسین رضی اللہ عنہ عدل و انصاف کا استعارہ بن کے اٹھے، یزید ظلم و خیانت کا عنوان تھا اور امام حسین رضی اللہ عنہ عدل و امانت کے عنوان تھے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ یزیدی عمل اور حسینی عمل ایک فکر بن گیا ہے۔ یزید کی علمبردار قوتیں آج بھی پاکستان میں موجود ہیں جو پاکستان سے جمہوری، آئینی اور اخلاقی قدروں کو پامال کر رہی ہیں جبکہ لوگوں کے حقوق، عدل و انصاف کے حقوق، امانت، دیانت اور میانہ روی کے تمام اصولوں کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا پیغام پاکستانی عوام کے لئے یہ ہے کہ وہ ان کی طرح ظالم اور کرپٹ نظام کے خلاف بغاوت کے لئے اٹھیں۔ معرکہ کربلا کا مقصد ہی ظلم و بربریت اور اداروں کی پامالی کے خلاف بغاوت ہے، جبکہ پسی ہوئی انسانیت کو زندہ کرنے کا عزم جہاد ہے۔ پاکستانی قوم کو عزت و احترام کی زندگی کے لئے امام حسین رضی اللہ عنہ کی راہ پر عمل پیرا ہونا ہوگا جبکہ ذلت کی موت مرنے کے خواہشمند اسی طرح یزیدی راہ پرعمل پیرا رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امت کے لئے دائمی بقاء اور دائمی عزت اسوہ حسین رضی اللہ عنہ میں ہے ہمیں خوشحال، دیانتدار، مضبوط، مستحکم اور عزت و احترام کے حامل معاشرے کے قیام کے لئے حسینی کردار پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت انگوٹھی کی مانند ہے تو محبت اہل بیت اس کا نگینہ ہے۔ اس موقع پر منہاج القرآن برطانیہ کے امیر ظہور احمد نیازی، علامہ آغا مرتضی پویا، علامہ محمد افضل سعیدی، علامہ محمد صادق قریشی، حاجی محمد اسلم حاجی محمد یونس سمیت علماء و مشائخ کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ معروف نعت خواں محمد افضل نوشاہی نے امام حسین رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں ہدیہ منقبت کی صورت میں پیش کیا۔

رپورٹ: آفتاب بیگ

تبصرہ

Top