لندن کی پاکستانی سٹوڈنٹس سوسائٹی کے مشترکہ وفد کی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے ملاقات

موجودہ نظام انتخاب کے ذریعے منتخب قیادت سے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی امید محض دیوانے کا خواب ہو سکتاہے کیونکہ موجودہ نظام سے جو جتنا زیادہ کرپٹ ہو گا وہ اتنے بڑے سرکاری عہدے پر براجمان ہوگا۔ایک باکردار، دیانتداراور ملکی وفادار سیاستدان کی موجودہ انتخابی نظام کے ذریعے منتخب ہونے کی گنجائش نہیں ۔ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مورخہ 25 فروری 2012ء کو لندن میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سکول آف اورینٹنل اور افریقن سٹڈیز لندن کی پاکستانی سٹوڈنٹس سوسائٹی کے مشترکہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وفد میں عدنان رفیق، شہریار خان اور ایاز ملک شامل تھے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان گذشتہ ساٹھ سالوں میں کبھی بھی آزاد نہیں رہا اور نہ ہی پاکستان کی داخلی اور خارجی پالیسیوں کا پاکستانی مفاد یا اداروں سے کوئی تعلق ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان محض سعودی عرب اور دیگر مڈل ایسٹ کے ممالک کی طرح امریکی کالونی کی حیثیت اختیار کر چکا ہے فرق صرف حکمرانوں کا ہے جو پاکستان میں ضرورت اور ایجنڈے کے مطابق امریکی حمایت سے تبدیل یا منتخب ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتخابی نظام ایک کاروباری ادارہ ہے جس میں حصہ لینے والے جاگیر دار، سرمایہ داراور کاروباری نمائندے اس بنیاد پر سرمایہ کاری کرتے ہیں کہ اس سے دوگنا منافع حاصل کیا جاسکے خواہ اس کے بدلے پاکستان یا اس کے عوام کے مفاد کا سودا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔

مزید برآں ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ان دنوں جاری اپنی دینی ریسرچ کے پراجیکٹس سے بھی طلباء کوآگاہ کیا جس میں گذشتہ سو سال کے بعد قرآن پاک کی تفسیر، بخاری شریف کی شرح اور دیگر اہم عنوانات پر ان کا علمی کام شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ دین اسلام جوہر زمانے کے لئے راہ ہدایت اور نجات ہے کو موجودہ دور کی جدید طرز تعلیم اور سوالات کے مطابق مسلم اور غیر مسلم عوام کی راہنمائی کے لئے پیش کیا جائے اور امت مسلمہ کے علمی طبقات دین اسلام کی تبلیغ اشاعت اور غلط فہمیوں کے ازالے کے ئے اپنی تحریر وتقریر میں جدید علوم وفنون کو شامل کریں۔ انہوں نے پاکستان میں مدرسوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے پرزور دیا۔ پاکستانی سٹوڈنٹس سوسائٹی کے وفد نے شیخ الاسلام کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچر دینے کی دعوت دی۔

رپورٹ: آفتاب بیگ

تبصرہ

Top