لندن: پاکستان پروفیشنلز فورم کے زیراہتمام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے نامور برطانوی شخصیات کی ملاقات

مورخہ: 03 مئی 2013ء

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ انتخابات کے نتیجے میں پاکستان میں مخلوط حکومت تشکیل پائے گی جس میں کم و بیش پچاس آزاد ارکان منتخب ہوں گے جن کے منہ مانگے دام دینے والا گروہ حکومت تشکیل دے گا۔ قومی انتخابات میں تمام جماعتوں کو مساوی میدان نہیں دیا جا رہا جبکہ کسی خاص وجہ سے طالبان پنجاب پر خصوصی رحم کھائے ہوئے ہیں اور باقی تین صوبوں کو اپنے عتاب کا نشانہ بنایا ہوا ہے جو پاکستانی قوم کے لیے اہم پیغام ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے گزشتہ رات لندن کے مقامی ہوٹل میں برطانیہ بھر سے آئے ہوئے اہل علم و ادب، نامور کاروباری شخصیات، بینکاروں، سرکاری و نیم سرکاری اہم شخصیات سے موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان کا مستقبل کے موضوع پر تبادلہ خیال کر رہے تھے جس کا اہتمام پاکستان پروفیشنلز فورم برطانیہ کے خالد حسین اور فیضان عارف نے کیا تھا۔

تقریب کی ابتدا میں آدھ گھنٹہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے گفتگو کی۔ بعد ازاں حاضرین سوال و جواب کے ذریعے تبادلہ خیال میں شریک ہوئے۔ اس موقع ہر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے موجودہ انتخابی نظام کو مسترد کرتے ہوئے اس کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام اس ہسپتال کی مانند ہے جو گندگی کی وجہ سے انفیکشن کا شکار ہو چکا ہے اور جہاں صحت مند شخص جائے تو خود مرض کا شکار بن جاتا ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے انکشاف کیا کہ طالبان کے ٹھکانے وزیرستان ، فاٹا اور پنجاب میں ہیں جہاں ان کا روزگار اور قیام ہے جبکہ ان کی شکار گائیں سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ ہیں۔ تین صوبوں میں جلسے، ریلیاں اور دفاتر بندش کا شکار ہیں جبکہ پنجاب میں عرصہ دراز سے امن و سکون ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ 11 مئی کے سیاسی نتائج کے طور پر بھیانک دن ہو گا جس کے نتائج دیگر تین صوبوں میں بغاوت کا بیج بونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ آئندہ انتخابی عمل میں کسی کو بھی فیصلہ کن اکثریت نہیں مل سکتی بلکہ سادہ اکثریت بھی ناممکن ہے۔ اس دفعہ سوات اور چھانگا مانگا آپریشن کی بجائے منتخب ارکان کی بولیاں 12 مئی ہی کو شروع ہو جائیں گی۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ نظام تبدیل کیے بغیر کسی بھی تبدیلی کی امید یا دعوی گمراہ کن ہے اس کا واحد حل متناسب نمائندگی کے ذریعے براہ راست چناؤ ہے جہاں پارٹی لیڈر کو منشور اور میڈیا میں ڈیبیٹ کے ذریعے قوم چنے اور ووٹوں کے تناسب سے ارکان پارلیمنٹ چنے جاہیں۔ ملک کے تمام ڈویژنوں کو صوبوں میں تبدیل کر کے اقتدار کو بنیادی سطح تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک تمام بلدیاتی انتخابات آمرانہ ادوار میں ہوئے جبکہ آئینی اور جمہوری حکومتوں نے آج تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے کیونکہ وہ فنڈز اور اقتدار کی طاقت مرکز اور صوبوں میں ایم این اے اور ایم پی اے کے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ الیکٹرول ریفارمز کا ایجنڈا کا وقت گزر چکا ہے اب نظام انتخاب میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11 مئی کے بعد جمہوریت خطرے میں دکھائی دے رہی ہے ان کی جدوجہد کو اداروں نے مل کر روکا لیکن جو سیاسی شعور عوام کو مل چکا ہے وہ ذہنوں سے نکالنا اب ناممکن ہے۔ اگر سیاسی لوگ دیانتدار قیادت اور گڈ گورننس دیتے ہیں تو مستقبل میں کسی آمر کو اقتدار پر قبضہ کرنے کی جرات نہیں ہو سکتی۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 11 مئی کو پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔ مہمانوں میں رضا علی عابدی، طہور احمد نیازی، ڈاکٹر جاوید شیخ، ڈاکٹر اشتیاق احمد، محمد امین، ڈاکٹر قادر بخش، طارق کبیر، نسیم احمد، نادر چچا، مسٹر نبیل، نثار ملک، فرحت امین، شہزاد خان، سلیم زبیری، ظفر اقبال، ڈاکٹر کاشف حفیظ، پروفیسر محمد عارف، داؤد مشہدی، ڈاکٹر زاہد اقبال اور آفتاب بیگ شریک تھے، جبکہ تقریب کے میزبان فیضان عارف اور خالد حسین نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے ایسی نشستوں کی اشد ضرورت ہے جہاں نہایت اہم پڑھے لکھے طبقے کے خیالات اور تجربات سے راہنماؤں کو خیالات جاننے اور حالات کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے مواقع میسر آئیں۔

تبصرہ

Top