برلن (جرمنی): پنچاب پولیس کی ظلم و بربریت کے خلاف PAT کا پاکستانی سفارتخانہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ

مورخہ: 19 جون 2014ء

مسلم لیگ (ن) کے سوا تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیمات کے نمائندوں اور کمیونٹی کی بھر پور شرکت

جرمنی (ایم سی بی یورپ) برلن بیورو و مرکزی آفس برلن MCB یورپ کے مطابق گزشتہ دنوں برلن میں پاکستانی سفارتخانہ کے سامنے ماڈل ٹاؤن لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ پر پنجاب پولیس کے دھاوے، ظلم و بربریت، بے رحمانہ کاروائی اور بدترین ریاستی دہشت گردی کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے ایک عظیم الشان کامیاب احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے بھر پور شرکت کی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سوا برلن میں قائم تمام کشمیری و پاکستانی سیاسی، مذہبی، سماجی اور رفاہی تنظیمات کے نمائندے مظاہرے میں شامل تھے۔ اس مظاہرے کا اہتمام تحریک منہاج القرآن کے میڈیا کوآرڈینیٹر برائے یورپ، چیف ایگزیکٹئو ایشین پیپلز نیوز ایجنسی، چیف کوآرڈینیٹر پاکستان عوامی تحریک یورپ محمد شکیل چغتائی نے منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن کی مجلس شوریٰ کے صدر اور PAT برلن کے سابقہ صدر خضر حیات تارڑ کے تعاون سے کیا تھا۔

مظاہرے کا آغاز قرآنی آیات سے کرتے ہوئے محمد شکیل چغتائی نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اس مظاہرہ کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے حروف تہجی کے حساب سے تنظیمات کے نمائندوں کو خطاب کی دعوت دی۔ اس موقع پر اسلامی تحریک برلن کی مجلس شوریٰ کے رکن رخسار انجم، انجمن جعفریہ برلن کے صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کےPRO سید مجاہد حسین شاہ، پاکستان پیپلز پارٹی برلن کے طارق محمود وڑائچ، صدر فری کشمیر آرگنائزیشن محمد صدیق کیانی، کشمیر فورم جرمنی کے چیئرمین طارق محمود اعوان، منہاج پیس اینڈ اینٹی گریشن کونسل برلن کے صدر محمد ارشاد، جامع مسجد منہاج القرآن کے خطیب وامام علامہ طارق علی، منہاج وویمن لیگ کی نفیسہ تارڑ، سابق صدر PAT برلن خضر حیات تارڑ اور چیف کوآرڈینیٹر PAT یورپ محمد شکیل چغتائی نے خطاب کیا۔ تمام مقررین نے سانحہء ماڈل ٹاؤن کی مذمت کرتے ہوئے پنجاب پولیس اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ملک میں بدامنی، ماورائے عدالت قتل، اغوا برائے تاوان اور بجلی کے بحران کو حکومت وقت کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے اس کے سدباب کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے پنجاب پولیس کی نہتے عوام پر بہیمانہ تشدد، بے رحمانہ ظلم و بربریت، گاڑیوں و املاک کی توڑ پھوڑ، لاٹھی چارج اور سیدھی فائرنگ کو پنجاب حکومت کی نااہلی گردانتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے اس المناک، دردناک اور شرمناک واقعہ پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن سے تعزیت کی اور کہا کہ ہم سب آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

خضر حیات تارڑ نے پوری پنجاب حکومت کے فوری استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے یک رکنی عدالتی کمیشن کو مسترد کردیا اور عدالت عظمیٰ کو سوموٹو ایکشن لینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کی کرپٹ اور نااہل حکومت نے ریاستی دہشت گردی کی مثال قائم کردی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا موجود نہ ہوتا تو پتہ نہیں یہ دہشت گردی کہاں جا کر ختم ہوتی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کو یو این او کی تنظیم نے سفیر امن ڈکلئیرکیا ہے۔ انکی تربیت کا نتیجہ ہے کہ کارکنوں نے صبر کا مظاہرہ کیا۔ بہر حال ایک بات طے ہے کہ انقلاب قوم کا مقدر بن چکا ہے۔

محمد شکیل چغتائی جو کشمیر فورم کے سیکرٹری جنرل بھی ہیں، کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں کے اظہار خیال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ برلن کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ پاکستانی سفارتخانے کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کشمیریوں اور پاکستانیوں کی اتنی کثیر تعداد نے شرکت کی ہے۔ ماسوائے مسلم لیگ (ن) کے تمام کمیونٹی کا PAT سے یکجہتی کا اظہار اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مسلم لیگی ساتھیوں کی مجبوری سمجھتے ہیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ وہ حق کی راہ اختیار کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشت گردوں سے لڑنے والی فوج کی کاروائی کو جہاد قراد دیا اور فوج سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا، جس کا بدلہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کی شکل میں دیا گیا۔ جب ہم سیدالشہداء امام حسین کی مثال دیتے ہیں تو لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں، مگر حق و باطل کے سوا حسینیت اور یزیدیت میں کیا فرق ہے؟ نہتے لوگوں پر گولیاں برساناکیا یزیدیت نہیں ہے؟ اس واقعہ کے ذریعہ حکومت نے خود عوام کی توجہ شدت پسندوں کے خلاف فوجی کاروائی سے ہٹانے کی مذموم کوشش کی ہے اور شرمندگی کے بجائے ہم پر الزام تراشی کر رہی ہے۔

انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ اس مظاہرہ کے اختتام پر پاکستان عوامی تحریک یورپ کی جانب سے ایک قرارداد مذمت اور مطالبات کی فہرست سفیر پاکستان سید حسن جاوید کے توسط سے پنجاب کی صوبائی اور پاکستان کی مرکزی حکومت کے بجھوائی جائے گی، جس میں آج کے مظاہرہ میں پیش کردہ مطالبات کا اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت وقت سے شہیدوں کے قصاص کا مطالبہ کرتے ہوئے شہیدوں کے خون کی قیمت تیس لاکھ مقرر کرنے پر اسے خون شہدا کی تذلیل قرار دیا اور کہا کہ غیرت مند لوگ اپنے شہیدوں کے خون کا سودا نہیں کیا کرتے۔

مظاہرے کے اختتام سے قبل محمد شکیل چغتائی نے پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے ایک قرارداد مذمت اور مطالبات کی تفصیل پیش کی، جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ علامہ طارق علی نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کی دعا کی۔ آخر میں چیف کوآرڈینیٹر PAT یورپ محمد شکیل چغتائی کی قیادت میں ایک نمائندہ وفد جس میں خضر حیات تارڑ، سید مجاہد حسین شاہ، منظور اعوان، طارق محمود اعوان، ظہور احمد، میاں مبین، چوہدری اشتیاق اور محمد ارشاد شامل تھے نے سفیر پاکستان کے نمائندے، سفارتخانہء پاکستان کے HOC کونسلر سجاد حیدر خان کو منظور شدہ قرارداد اور مطالبات کی فہرست پیش کی۔ اس موقعہ پر سیکنڈ سیکرٹری یاسر حسین بھی موجود تھے۔

تبصرہ

Top