اٹلی: منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام عظیم الشان یوم الفرقان کانفرنس کا انعقاد

منہاج القرآن انٹرنیشنل کارپی کے زیراہتمام مورخہ 04 جولائی 2015ء کو مرکز کارپی میں عظیم یوم الفرقان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں عوام الناس کے علاوہ سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کی سعادت سماب ظفر نے حاصل کی جبکہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ عقیدت کے پھول نچھاور کرنے والوں میں احمد علی، ثقلین ظفر اور مرزا امتیاز شامل تھے۔ منہاج القرآن ساؤتھ اٹلی کے مرکزی عہدیداران جن میں صدر منہاج القرآن ساؤتھ اٹلی افضال سیال، ناظم ساؤتھ اٹلی مختار احمد قادری صدر مرکز کارپی محمد اشرف بٹ اور نائب صدر مرزا امتیار نے بھی شر کت کی۔

اس موقع پر علامہ وقار احمد قادری (ڈائریکٹر منہاج القرآن انٹرنیشنل کارپی) نے یوم الفرقان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں خدا تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب کر کے فرماتاہے:

فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ۔

(آل عمران: 159)

(اے حبیبِ والا صفات!) پس اللہ کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ان کے لئے نرم طبع ہیں، اور اگر آپ تُندخُو (اور) سخت دل ہوتے تو لوگ آپ کے گرد سے چھٹ کر بھاگ جاتے، سو آپ ان سے درگزر فرمایا کریں اور ان کے لئے بخشش مانگا کریں اور (اہم) کاموں میں ان سے مشورہ کیا کریں، پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کیا کریں، بیشک اللہ توکّل والوں سے محبت کرتا ہے

سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حکم الٰہی ’’وَشَاوِرْهُمْ فِی الأمْر‘‘ کی تعمیل میں ہمیشہ صحابہ کرام سے اہم امور میں مشورہ طلب فرمایا کرتے تھے۔ کئی دفعہ ایسا بھی ہوا کہ بعض صحابہ نے بعض امور میں اجتماعی فائدہ کے پیش نظر از خود بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنی رائے کو پیش کیا اور اس کے درست ہونے کی بنا پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کوقبول فرمایا یہ بھی ’’وَشَاوِرْهُمْ‘‘ ہی کی ایک صورت ہے۔ آئیے اب سیرت نبوی سے اس خلق عظیم کے چند نمونے ملاحظہ کرتے ہیں۔

جنگ بدر کے موقعہ پر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قریش مکہ کے مسلمانوں کی طرف جنگ کی نیت سے نکلنے کی خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے اس سلسلہ میں مشورہ طلب فرمایا۔ مہاجرین نے اس موقعہ پر بہت اچھی بات کی اور ان میں سے حضرت مقداد بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا : اے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ وہی کریں جس کا خدا نے آ پ کو حکم دیا ہے، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ خدا کی قسم ہم آ پ سے ویسا سلوک ہرگز نہیں کریں گے جیسا بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کیا تھا۔ جب انہوں نے کہا کہ جا تو اور تیرا رب جاکر لڑتے پھرو ہم تو یہاں سے نہیں ہلنے والے۔ ہم آپ کے دائیں بھی لڑیں گے اور آپ کے بائیں بھی لڑیں گے اور آپ کے پیچھے بھی لڑیں گے اور آپ کے آگے بھی لڑیں گے اور دشمن آپ تک نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ ہماری لاشوں کو نہ روند لے‘‘۔ اس پرجوش تقریر پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت خوش ہوئے اور حضرت مقداد کو دعا دی۔

اس کے بعد آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ اپنا وہی جملہ دہرایا کہ اے لوگو! مجھے مشورہ دو۔ درحقیقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انصار کی رائے لینا چاہتے تھے۔ چنانچہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ بولے : ’’یا رسول اللہ ہم آپ پر ایمان لائے ہیں اور آپ کے برحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ جو تعلیم آپ لے کر آئے ہیں وہ سچی تعلیم ہے اور اس پر کاربند رہنے اور آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنے پر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عہدوپیمان کئے ہوئے ہیں۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو کرنا چاہتے ہیں کریں ہمیشہ آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے۔ مجھے اس ذات کی قسم ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجاہے کہ اگر آپ ہمیں اپنے ساتھ اس سمندر میں بھی کودنے کوکہیں گے تو ہم میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہوگا جو سمندر کی لہروں کا سینہ چیر کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نہ ہولے۔ اے رسول خدا! آپ کا ہمیں دشمن کے سامنے لاکھڑا کرنا ہمیں ہرگز ناگوار نہیں گزرا۔ ہم تو جنگوں میں ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی قوم ہیں اور شاید اب وہ وقت بہت قریب ہے جبکہ خدا تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہماری طرف سے فدائیت کے وہ نظارے دکھلا دے گا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی‘‘۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی اس پرایمان اور پرجوش تقریر کو سن کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت خوش ہوئے۔

(السیرۃ النبویۃ لابن ہشام۔ الجزء الثانی صفحہ 266، 267۔ دارالقلم بیروت۔ الطبعہ الاولیٰ 1980ء اور تاریخ الطبری لابی جعفر الطبری الجزء الثانی صفحہ 434 دارسویدان بیروت طبعہ 1970ء)

جنگ بدر میں ہی جب کفار مکہ نے بدر کی وادی کے عدوہ قصوی پر ڈیرہ ڈالا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کے ساتھ ماءِ بدرکے قریب پڑاؤ فرمایا۔ اس موقعہ پر حضرت حباب بن المنذر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا، یا رسول اللہ کیا اس مقام پر قیام کرنے کاحکم خدا نے آ پ کو دیا ہے کیونکہ اگر ایسا ہے تو پھر اس جگہ سے ادھر ادھر نہیں ہوسکتے یا کہ پھر یہ آپ کی رائے ہے اور جنگی حربہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلکہ یہ رائے ہے اور جنگی حربہ ہے۔ اس پر حباب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو پھر یہ جگہ ہمارے ٹھہرنے کی نہیں ہے بلکہ میرا مشورہ یہ ہے کہ ہمیں پانی کے اس کنارے پر پڑاؤ کرنا چاہئے جو کفار کے نزدیک ہے۔ اس طرح ہم پیچھے کی جانب زمین کھود کر حوض بنالیں گے اور پانی اس میں سٹور کر لیں گے۔ یوں جنگ کے دوران ہم تو پانی پی سکیں گے جبکہ وہ اس سے محروم رہیں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ مشورہ بہت پسند آیا چنانچہ آپ اٹھے اور وہی جگہ قیام کے لئے اختیار فرمائی جس کی طرف حباب رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا تھا اور فرمایا اے حباب تمہاری رائے واقعی بہت اچھی ہے۔

(السیرۃ النبویۃ لابن ہشام۔ الجزء الثانی صفحہ 272۔ دارالقلم بیروت۔ الطبعۃ الاولیٰ 1980ء۔ الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزء الثانی صفحہ 11 دارالکتب العلمیہ الطبعۃ الاولیٰ 1990ء)

علامہ وقار قادری نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اسی مودت کو عام کرنے کے لئے تحریک منہاج القرآن پوری دنیا میں اللہ کا یہ پیغام عام کر رہی ہے۔ آخر میں درود و سلام و دعا کے بعد پرتکلف افطار پارٹی کا خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔

رپورٹ:- حسن زمان

تبصرہ

Top