منہاجینز کی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ساتھ خصوصی نشست

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے فارغ التحصیل فضلاء و اسکالرز (منہاجینز) کے ساتھ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خصوصی نشست 16 اپریل 2011ء کو منعقد ہوئی۔ مرکزی سیکرٹریٹ کے صفہ ہال میں پروگرام کا باقاعدہ آغاز شب 8 بجے ہوا۔ تقریب میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے اساتذہ کرام اور ملک بھر سے سینکڑوں منہاجینز نے شرکت کی۔

پروگرام میں تلاوت قرآن پاک کے بعد نعت خوانی کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں فیصل آباد سے محمد عثمان صدیقی، اسلام آباد سے محمد ظل حسین اور دیگر ثناء خوان حضرات نے نعت خوانی کی۔ پروگرام کی کمپیئرنگ کے فرائض علامہ فرحت حسین شاہ اور علامہ محمد شریف کمالوی نے سرانجام دیئے۔

پروگرام میں کالج آف شریعہ کے اساتذہ کرام میں سے مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، شیخ اللغہ والادب پروفیسر محمد نواز ظفر چشتی، ناظم علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ اور ڈاکٹر ظہور اللہ الازھری نے شیخ الاسلام کے خطاب سے پہلے اظہار خیال کیا۔

پروفیسر علامہ محمد نواز ظفر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عدل کا حکم دیا، جب انسان کا ظاہر اور باطن ایک ہو جائے تو "عدل" کہلاتا ہے۔ اگر باطن ظاہر سے زیادہ خوبصورت ہو جائے تو وہ "احسان" بن جاتا ہے۔ تحریک منہاج القرآن امر بالمعروف کے تحت خدمت دین کا کام کر رہی ہے، جس میں منہاجینز ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے منہاجینز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ تحریک منہاج القرآن میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آج منہاجینز کو اپنے اندر "عدل" کےساتھ ساتھ "احسان" کو بھی پیدا کرنا ہوگا۔ اگر آپ اپنے کردار کو خالص بنا کر اسلام کی خدمت کریں گے تو یہ جذبہ دین میں فتح و نصرت عطاء کرے گا۔

مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن ایک پودا ہے اور منہاجینز اس کا پھل اور پھول بن چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے خدمت دین کے جذبے میں مزید برکت دے اور آپ کو دو جہانوں میں خوش رکھے۔ آج اس موقع پر آپ سب کو خدمت دین کے جذبے میں عہد تجدید کرنا ہوگا۔ کیونکہ منہاج القرآن کا فاضل ہونے کے ناطے ہمیں خدمت دین کے کام کو احسن انداز میں پھیلانا ہے۔

خطاب شیخ الاسلام

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 10 بجے بذریعہ ویڈیو کانفرنس پروگرام میں شریک ہوئے۔ آپ کا خطاب شب سوا دس بجے شروع ہوا۔ اپنے خطاب سے پہلے شیخ الاسلام نے جامعہ منہاج القرآن کے معلمین و شیوخ اور اساتذہ کرام کو خوش آمدید کہا۔ آپ نے کہا کہ میرے لیے منہاجینز کا یہ اجتماع بہت ہی باعث مسرت اور باعث راحت جان ہے۔ میں آپ سب کو دل و جان سے خوش آمدید کہتا ہوں۔

آپ نے "دعوت اور داعی" کے موضوع پر گفتگو کی۔ جس کے لیے آپ نے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 125 سے 130 تک تلاوت کی۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ ہمارے ہاں سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ مشائخ کے نام سے علم کو خارج کر دیا گیا۔ مشائخ، شیوخ اور علماء وہ طبقہ ہے جو مذہب کو لیڈ کر رہا ہے لیکن ان سے علم کو خارج کر دیا گیا ہے۔ معاشرے میں چار قسم کے طبقات ہیں، جن میں پہلا طبقہ مذہبی، سیاسی اور سماجی لوگوں کا ہے۔ جس میں علماء، مشائخ، سیاست دان اور معاشرے میں نمایاں کردار ادا کرنے والے سماجی رہنماء شامل ہیں۔ دوسراطبقہ تاجروں کا ہے۔ تیسرا طبقہ حکمرانوں کا ہے۔ چوتھا طبقہ میڈیا بن چکا ہے۔ یہ چاروں طبقے معاشرے میں رائے دہی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

علماء کے حوالے سے آپ نے کہا کہ ان چار طبقات میں سب سے اہم طبقہ علماء کرام کا ہے۔ اس لیے قرآن مجید نے علماء کی شان بیان کر دی کہ "اہل علم" اور علم نہ جاننے والے برابر نہیں ہو سکتے۔ بعض مقامات پر قرآن مجید نے علماء کو شہداء پر بھی فضیلت دی ہے۔ علماء و فضلاء وارثان علم نبوت ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے آج ہم وارثان علم ہونے کا صحیح حق ادا نہیں کر رہے۔ آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ اشرالخلق طبقہ علماء اور خطبا ء کا ہوگا۔ شر پیدا بھی انہی سے ہوگا اور شر ختم بھی انہی سے ہوگا۔

آپ نے کہا کہ ہماری زندگی میں تبدیلی کیوں نہیں آتی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے اندر عمل کرنے کی عادت پیدا نہیں کرتے۔ جس کی وجہ سے ہمارے اندر روحانی تبدیلیاں پیدا نہیں ہوتیں۔ آج ہمیں اپنے من سے مَیں اور نفس کی گندگی اور کوڑا کرکٹ کو صاف کرنا ہوگا، کیونکہ اس وجہ سے ہم روحانی طور پر اپنے من کو علم و عمل نافع سے دور رکھے ہوئے ہیں۔ آج ہمیں اسلام کو بطور دین کامل دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ جس کے لیے منہاجینز کی خدمات پہلے سے بھی زیادہ درکار ہوں گی۔ اگر منہاجینز نے خدمت دین کے کام کو مزید احسن انداز میں سر انجام دیا تو وہ وقت دور نہیں جب دین اسلام ایک بار پھر دنیا میں پیام امن بن کر ابھرے گا۔

منہاجینز کی یہ نشست ناروے، ڈنمارک اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں بھی براہ راست دیکھی گئی، جسے منہاج انٹرنیٹ بیورو نے خصوصی طور پر یوسٹریم کے ذریعے براہ راست پیش کیا۔ پروگرام کا اختتام دعا ئے خیر سے ہو۔

تبصرہ

Top