طالبان کے دوست کبھی بھی سزاؤں پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 21 اگست 2013ء

بلدیاتی الیکشن اسی کرپٹ نظام کا تسلسل ہے جس کو ٹھکرا چکے ہیں
جب ایک کروڑ نمازی اکھٹے ہو جائیں گے تواقامت کہی جائے گی
جب جماعت قائم ہو جائے گی تو شیاطین بھاگ جائیں گے، یاد رہے جماعت ایک ہی ہو گی
وہ وقت آنے والا ہے جب لوگ 23دسمبر اور لانگ مارچ کو بھول جائیں گے
ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ڈائریکٹوریٹ آف میڈیا کے زیر اہتمام صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانہ کے بعدگفتگو

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ طالبان کے دوست کبھی بھی سزاؤں پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے۔ جن کی مدد سے الیکشن جیتا گیا انکے خلاف کون کارروائی کرے گا ؟پاکستان کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو ملک کے مفاد میں بڑی سے بڑی طاقت کو NO کہنے کی جرات رکھتا ہو۔ مگر ملک کے مفاد میں جرات مندانہ قدم وہی اٹھا سکتا ہے جو سوائے اللہ کے کسی سے نہ ڈرتا ہو، کرپٹ آدمی کبھی جرات مندانہ قدم نہیں اٹھا سکتا۔ بلدیاتی الیکشن اسی کرپٹ نظام کا تسلسل ہے جس کو ٹھکرا چکے ہیں۔ اس سے کسی کو خیر نہیں ملے گی، یہ نظام 1850ء میں برطانیہ نے عوام کو غلام بنانے کیلئے نافذ کیا تھا۔ تبدیلی اس نظام کا حصہ بننے سے نہیں بلکہ اس سے باہر نکل کر اس نظام کو زمین بوس کرنے سے آئے گی۔ جب ایک کروڑ نمازی اکھٹے ہو جائیں گے تواقامت کہی جائے گی جب جماعت قائم ہو جائے گی تو شیاطین بھاگ جائیں گے، یاد رہے جماعت ایک ہی ہو گی۔ وہ وقت آنے والا ہے جب لوگ 23 دسمبر اور لانگ مارچ کو بھول جائیں گے۔ میری موجودگی میں کوئی ڈسپلن نہیں توڑے گا۔ برصغیر میں لیبیا، مصر، فرانس اور تیونس جیسے لوگ نہیں کہ تبدیلی کیلئے از خود نکل آئیں۔ یہاں بجلی کا بل 100فی صد بھی بڑھا دیں تولوگ زیادہ سے زیادہ ٹائر جلا کر گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔ اس لئے کسی نہ کسی لیڈر کو تو انقلاب کیلئے نکلنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک کی ڈائریکٹوریٹ آف میڈیا کے زیر اہتمام صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانہ کے بعدگفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الاسلام، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عبد الحفیظ چوہدری، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات پنجاب میاں زاہد جاوید، راجہ زاہد، جواد حامد، فرحت حسین شاہ اورسہیل احمد رضا بھی موجود تھے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران تبدیلی کی خواہش مند پارٹیاں ہمارے ساتھ شامل ہو جاتیں تو آج صورتحال مختلف ہوتی اب کسی کے اعتراف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وہ اب بھی اُسی ٹریک پر چل پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین سے زندگی میں ملاقات نہیں ہوئی صرف فون پر بات ہوئی ہے وہ میری کتابیں پڑھتے ہیں اور CD'sسنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوچنے کا مقام ہے کہ اسلام آباد میں ایک آدمی نے حکومت کو مفلوج کئے رکھا۔ میڈیا کو ملک میں مثبت تبدیلی کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننا ہو گا۔ میڈیا ملک و قوم کیلئے لیڈر کا رول ادا کر سکتا ہے اس حوالے سے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرہ

Top