حکمرانوں کے محلات میں مزدوروں کے فلیٹ بنا کر مزدور کش نظام کی اینٹ سے اینٹ بجا دینگے، ڈاکٹر طاہرالقادری کا مزدور کنونشن سے خطاب

جس معاشرے میں مزدور کو حق نہ ملے وہ فرعون، قارون اور یزید کا معاشرہ ہوتا ہے
انقلاب کے بعد اسمبلی میں مزدور کا نمائندہ مزدور، کسان کا نمائندہ کسان ہو گا
جس میں عوام حقوق سے محروم رہے ایسی جمہوریت ڈی ریل ہوتی ہے تو ہو جائے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں 20 مزدور فیڈریشنز کے مزدور کنونشن میں مقررین کے خطابات

جس جمہوریت میں عوام بنیادی حقوق سے محروم رہے اس پر لعنت بھیجتے ہیں ایسی جمہوریت ڈی ریل ہوتی ہے تو ہو جائے۔ انقلاب کے بعد اسمبلی میں مزدور کا نمائندہ مزدور، کسان کا نمائندہ کسان اور صحافیوں کا نمائندہ حقیقی صحافی ہو گا۔ جس معاشرے میں مزدور کو حق نہ ملے وہ فرعون، قارون اور یزید کا معاشرہ ہوتا ہے۔ انقلاب کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ جان و مال کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ ان کا پیغام گلی گلی اور محلے محلے پہنچائیں گے۔ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں کوئٹہ سے پشاور تک 20 مزدور فیڈریشنز نے مزدور کنونشن میں شرکت کی جس میں ڈاکٹر طاہر القادری اور مزدور رہنما شوکت علی، میاں سلیم، الطاف بروہی، سلطان احمد خان، ڈاکٹر علی امین، پیر زادہ امتیاز سید اور فضل واحد نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ کنونشن کے اختتام پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے 20 رکنی لیبر ایڈوائزری کونسل کے قیام کا اعلان کیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قرآن کا حکم ہے کہ دولت چند ہاتھوں تک محدود نہ رہے بلکہ وسائل زندگی کی منصفانہ تقسیم کی جائے۔ جس کا آئین پاکستان کے آرٹیکل 38 میں وعدہ کیا گیا ہے کہ پاکستانیوں کے معیار زندگی میں فرق کو کم کیا جائے گا جو قائد اعظم کا خواب تھا۔ لیکن ہمارے حکمرانوں نے آئین کے پہلے 40 آرٹیکلز جس میں روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، علاج اور مفت انصاف کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ظالم اور کرپٹ حکمرانوں نے آئین کے اس حصہ کو معطل کر کے آئین کے اس حصہ کو جمہوریت کا نام دے دیا ہے جس میں کاروبار سلطنت کا ذکر ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ مزدوروں کے خون سے فیکٹریاں چلتی ہیں اور مزدور بھوک سے مر رہے ہیں۔ انکا معیار زندگی کتوں سے بھی کم تر ہے۔ سینکڑوں کنالوں میں رہنے والے کو باؤلے کتے نے کاٹا ہے کہ وہ مزدوروں کے مسائل کی جنگ لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ چار ہزار ایکڑ کے محل میں 20 ہزار مزدوروں کے فلیٹ بنا کر اس مزدور کش نظام کی اینٹ سے اینٹ بجا دینگے۔ انقلاب کے بعد فیکٹریوں میں مزدوروں کا حصہ ہو گا۔ مالک منافع میں مزدوروں کا حصہ دے کر باقی منافع اپنے گھر لے جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اپنی آنے والی نسلوں کو صدیوں تک نوازنے کیلئے قومی اداروں کی نجکاری نہیں بلکہ حرام کاری کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگر مزدوروں نے اس وقت اس انقلابی تحریک کا ساتھ نہ دیا تو پھر ان ظالم حکمرانوں سے ٹکرانے والا اور غریبوں کا مقدر سنوارنے والا پیدا نہیں ہو گا۔

تبصرہ

Top