انٹرفیتھ ریلیشنز کے زیراہتمام سانحہ یوحنا آباد میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی یاد میں دعائیہ تقریب

مورخہ: 18 مارچ 2015ء

گرجا گھروں پر دہشت گردی نے المیہ کو جنم دیا ہے، سانحہ بہت المناک ہے‎
سانحہ یوحنا آباد کے مظلوموں کے ہاتھ حاکمان وقت کے گریبانوں پر ہیں
پنجاب پولیس کی بے بسی کے بعد رینجرز کی تعیناتی نے قانون و انصاف کے اداروں کو بھی سوالیہ نشان بنا دیا
نام نہاد خادم اعلیٰ ہر واقعہ کے بعد مگرمچھ کے آنسو بہا  کر، فوری نوٹس لے کر، مذمتی بیان جاری کرا کے حقائق سے منہ موڑ لیتے ہیں
واقعہ کے بعد دو انسانوں کو زندہ جلانے والے یسوع مسیح کے پیروکار ہر گز نہیں ہو سکتے
منہاج القرآن انٹرفیتھ ریلیشنز کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ دعائیہ تقریب سے مقرریں کا خطاب

سانحہ یوحنا آباد میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی یاد میں انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ پر دعائیہ تقریب منعقد کی گئی جس میں شمعیں روشن کر کے زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ تقریب میں مسیحی رہنما ریورنڈ ڈاکٹر مرقس فدا، چیئرمین گوسپل مشن پاکستان، رومانہ بشیر کوآرڈینیٹر پاپائے کونسل برائے مکالمہ پاکستان، جی ایم ملک، گلشن ارشاد، عائشہ مبشر، شہزاد رسول و دیگر مسلم و مسیحی رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر انٹرفیتھ ریلیشنز سہیل احمد رضا نے کہا کہ سانحہ یوحنا آباد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔گرجا گھروں پر دہشت گردی نے المیہ کو جنم دیا ہے، سانحہ بہت المناک ہے، ہر آنکھ اشک بار ہے۔ سانحہ یوحنا آباد کے مظلوموں کے ہاتھ حاکمان وقت کے گریبانوں پر ہیں۔

سہیل احمد رضا نے کہا کہ اس افسوسناک سانحہ کے ردعمل کے نتیجے میں بربریت کی ایسی زہریلی فصل اگی جس سے ساری قوم کے سر شرم سے جھک گئے۔ دہشت گردی کرنے والوں نے تو ثابت کر دیا کہ ان کا کوئی مذہب نہیں۔ مسیح علیہ السلام  کے پیروکاروں نے رد عمل میں جو کچھ کیا وہ مسیح علیہ السلام  کی تعلیمات نہیں۔ دہشت گردی اور اس کے بعد دو افراد کو زندہ جلانے کے واقعہ کی بھی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یوحنا آباد میں پنجاب پولیس کی بے بسی کے بعد رینجرز کی تعیناتی ایسے عوامل ہیں جنہوں نے قانون و انصاف کے اداروں کو بھی سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ سانحہ یوحنا آباد حکمرانوں کیلئے شرم ناک ہے جو سمجھتے ہیں کہ سب اچھا ہے۔ نام نہاد خادم اعلیٰ ہر واقعہ کے بعد مگرمچھ کے آنسو بہا کر، فوری نوٹس لے کر، مذمتی بیان جاری کرا کے حقائق سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ حکمرانوں کو ڈوب مرنا چاہیے کہ مسلم، سکھ ہندو، مسیحی کا سب کا اعتماد نظام انصاف سے اس حد تک اٹھ چکا ہے کہ اب وہ اپنے فیصلے خود کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاش حکمرانوں کو خبر ہو کہ دہشت گردی کا شکار عوام کو انصاف چاہیے، امداد نہیں، ان کو کارروائی درکار ہے بیان بازی نہیں۔ عوام کو دہشت گردی کے نامزد ملزم رانا ثناء اور دیگر مشیران کی بے سروپا باتیں، ایسے حکمران اور ایسی پولیس نہیں چاہیے جو گڈ گورننس کی طرح ہر مشکل وقت میں ہتھیار ڈال کر لمبی تان کر سو جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے یہ حملہ صرف مسیحی برادری پر نہیں پوری قوم پر حملہ قرار دیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن دل سوز واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

ڈاکٹر مرقس فدا نے کہا کہ مسیحی برادری انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن کی شکر گزار ہے جو ڈاکٹر طاہرالقادری کی عظیم قیادت میں وطن عزیز میں بسنے والے تمام مذاہب کے ساتھ رواداری کے فروغ اور انکے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے مصروف عمل ہیں، ہم ڈاکٹر طاہرالقادری جیسے قومی لیڈر پر فخر کرتے ہیں۔ وہ ہر سطح پر مذہبی اقلیتوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد دو انسانوں کو زندہ جلانے والے یسوع مسیح کے پیروکار ہر گز نہیں ہو سکتے۔ دونوں افراد  کی ہلاکت کی مسیحی برادری مذمت کرتی ہے اور یہ مطالبہ بھی کرتی ہے کہ ان پولیس والوں کو بھی منظر عام پر لایا جائے، جنہوں نے دونوں افراد کو مشتبہ قرار دیکر ہجوم کو اشتعال دلایا اور ان کے حوالے کر دیا۔

رومانہ بشیر نے کہا کہ وطن عزیز میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ملک دشمن سازشیں کر رہے ہیں۔ تمام محب وطن قومیں متحد ہو کر اس سازش کا مقابلہ کریں۔ منہاج القرآن کی امن کیلئے کاوشیں مسیحی برادری کیلئے باعث اطمینان ہیں۔ تقریب کے اختتام پر ڈائریکٹر فارن افیئرز منہاج القرآن جی ایم ملک، شہزاد رسول ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز  اور ریورنڈ ڈاکٹر مرقس فدا نے ملک میں قیام امن کیلئے دعا کروائی۔

تبصرہ

Top