کالج آف شریعہ کے ہفتہ تقریبات میں آل پاکستان بین الکلیاتی مقابلہ اردو تقریر

مورخہ: 18 مارچ 2015ء

بزم منہاج کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 64 ویں سالگرہ کے موقع پر سالانہ کل پاکستان بین الکلیاتی مقابلہ جات کے تیسرے دن مقابلہ اردو تقریر بعنوان ’’امن کا پرچم لے کر نکلو ہر انسان سے پیار کرو‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ پروگرام کے مہمان خصوصی صدر تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری تھے، علاوہ ازیں سینیئر اینکر پرسن و سینیئر تجزیہ نگار سہیل وڑائچ، سینیئر کالم نگار آمنہ الفت، فلم سٹار سید نور، عظیم فلم رائٹر ناصر ادیب، جنرل سیکرٹری پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور، عظیم کالم نگار و تجزیہ نگار قیوم نظامی، مفتی اعظم پاکستان مفتی عبد القیوم خان ہزاروی اور پرنسپل تحفیظ القرآن محمد عباس نقشبندی بھی شامل تھے۔ تقریب میں جیوری کے فرائض محمد شفیق اسسٹنٹ پروفیسرگورنمنٹ کالج دیال سنگھ لاہور، محمد فاروق رانا ڈائر یکٹر FMRi اور ڈاکٹر مختار احمد عظمی ڈین فیکلٹی آف لینگویجز منہاج یونیورسٹی لاہور نے سرانجام دیے۔

پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغان جہاد کے ’’بیروزگاروں‘‘ کو مدرسوں میں نوکریاں دینے کا نتیجہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ لیڈر بحران آنے سے پہلے حل ڈھونڈتے ہیں مگر آج کے لیڈروں کو بحران گزر جانے کے بعد بھی خبر نہیں ہوتی، دماغ کی بجائے پیٹ سے سوچنے کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان بحرانستان بنا ہوا ہے، آج کا نوجوان اسلام، حب الوطنی، تعلیم اور دوراندیشی کی خداداد نعمتوں سے مالا مال ہے، یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی۔

قیوم نظامی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوامی انقلاب کل بھی حقیقت تھا آج بھی حقیقت ہے اور یہ انقلاب آ کر رہے گا، انہوں نے کہا کہ حدیث پاک ہے کہ مفلسی اور بھوک سے بچو یہ انسان کو کفر تک لے جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پڑھے لکھے نوجوانوں کی ایسی کھیپ تیار کر دی ہے جو بحرانوں میں پھنسی ہوئی پاکستان کی کشتی کو کنارے تک لے جائیں گے۔

سینئر صحافی و اینکر سہیل وڑائچ نے کہا کہ میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کا ہمسایہ ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور انکے کارکن امن پسند ہیں، جب یہاں بیرئیر لگائے گئے تھے تو اہل علاقہ سے مشاورت کی گئی تھی اور بیرئیر لگانے والوں کی تائید کرنے والوں میں میں بھی شامل تھا۔ 17 جون کو جو یہاں پر قیامت ٹوٹی اس پر میرا دل آج بھی دکھی ہے۔

معروف رائٹر ناصر ادیب نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے علم کو عام کیا اور دین کا شعور دیا وہ پورے عالم اسلام کا فخر ہیں، میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت دے اور وہ جلد ہمارے درمیان انقلاب کا پرچم لے کر کھڑے ہوں۔

سید نور نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن سے میری دیرینہ وابستگی ہے یہاں صرف امن اور محبت کی بات ہوتی ہے۔

آمنہ الفت نے کہا کہ نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور سولر لیمپ نہیں پالیسی سازی میں حصہ چاہیے، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو جب تک انصاف نہ ملا تو انصاف کے ہر ادارے پر سوال اٹھتا رہے گا۔

اس موقع پر کالج سٹاف سے پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم رانا ڈین فیکلٹی آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز، وائس پرنسپل COSIS پروفیسر ڈاکٹر محمد ممتاز الحسن باروی، کرنل (ر) راجہ فضل مہدی (ایڈمن )، صدر بزم منہاج ذیشان طاہر اور منہاج یونیورسٹی، تحفیظ القرآن کے جملہ اساتذہ کرام نے شرکت کی۔ تقریری مقابلے میں اول پوزیشن محمد نواز شریعہ کالج، دوئم پوزیشن محمد ساجد عباسی شریعہ کالج جبکہ سوئم پوزیشن قاسم رضا جی سی یونیورسٹی نے حاصل کی۔ کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی دونوں پوزیشنز سے withdraw کیا، جس کے مطابق قاسم رضا جی سی یونیورسٹی، عروہ بتول منہاج گرلز کالج اور حافظ محمد ضیاء جامعہ غوثیہ بھیرہ شریف بالترتیب اول، دوئم اور سوئم پوزیشن کے حقدار قرار پائے۔ تقریب کا اختتام دعائیہ کلمات سے ہوا۔

تبصرہ

Top