منہاج یونیورسٹی کے زیراہتمام منعقدہ 8ویں بین المذاہب کانفرنس

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا منہاج یونیورسٹی کے زیراہتمام منعقدہ 8ویں بین المذاہب کانفرنس سے خطاب
دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں 25ممالک کے درجنوں نمائندے شریک ہیں
مذہبی رواداری کی پالیسی کی تشکیل میں منہاج یونیورسٹی کی کانفرنسز سے استفادہ کیا: ڈی جی سول سروسز اکیڈمی

Dr Hussain Qadri Mazhabi Rawadari se Qoumi Yakjehti Ka Farogh 2025 1

لاہور (25 اکتوبر2025) منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ 8ویں بین المذاہب کانفرنس کے پہلے روز سفارشات پیش کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہاکہ پاکستان تمام مذاہب و مسالک سے سجا ہوا پھولوں کا گلدستہ ہے۔ مذہبی رواداری سےہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو فروغ ملتا ہے۔ تمام مذاہب اور ان کی مذہبی روایات کا احترام وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔ پاکستان میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ امن و ہم آہنگی کو فروغ دینا ان کی زیادہ ذمہ داری ہے۔ قومی یکجہتی اور سماجی انصاف کےلئے علمائے کرام و مذہبی رہنمائوں کو برابری کی بنیاد پر بانی پاکستان کے ویثرن پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔ پائیدار امن اور ترقی صرف قانونی اصلاحات سے ممکن نہیں بلکہ اس معاشرتی سوچ کو بدلنے سے ممکن ہے جو انتہا پسندانہ اقدامات پر اکساتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تعلیم، ثقافتی مکالمہ اور معاشرتی میل جول بڑھانے سے متشدد رویوں کا خاتمہ ممکن ہے۔ بین المذاہب رواداری اور سماجی انصاف پرنا صرف آئین پاکستان زور دیتا ہے بلکہ پیغمبر اسلام حضور نبی اکرم ﷺ نے اقلیتوں کے حقوق و فرائض کی تعلیم دی ہیں۔ اسلام بلا تفریق مذہب اور رنگ و نسل انسانی جان و مال کے تحفظ کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین مذہب کا قانون درحقیقت مذاہب کے تحفظ اور تکریم کا قانون ہے۔ پروسیجرل سطح پر پائے جانے والے ابہام دور کرنے کی ضرورت ہے اس امر کو یقینی بنانا ہو گا کہ ماورائے عدالت و قانون کوئی کسی کے جان و مال سے نہ کھیل سکےاس سارے عمل میں علمائے کرام اور مذاہب کے نمائندوں کا کردارمرکزی ہے۔ کانفرنس میں25 ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔

کانفرنس میں شریک ڈائریکٹر جنرل سول سروسز اکیڈمی لاہور فرحان عزیز خواجہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بین المذاہب رواداری کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے ضمن میں تشکیل پانے والی قومی پالیسی میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام منعقد ہونے والی بین الاقوامی، بین المذاہب کانفرنسز کی سفارشات سے استفادہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کی کانفرنس میں سول سروسز اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنے والے سول آفیسرز کا پورا بیج شریک ہے۔
چیئرمین مین کمیشن فار مینارٹیز رائٹس شعیب سڈل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بین المذاہب رواداری کے فروغ اور مکالمہ کے ضمن میں منہاج یونیورسٹی کا کردار اہم اور قابل تقلید ہے۔ انتہا پسندانہ رویوں اور عدم برداشت کے ساتھ قومی یکجہتی کا حصول ناممکن ہے۔ اسلام میں کسی قسم کی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔

تقریب کے آغاز میں وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر امن، انسانی احترام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جامع مکالمہ اور مشترکہ حکمتِ عملی وضع کرنا ہے۔

ہیڈ ڈیپارٹمنٹ آف ریلجن اینڈ فلاسفی ڈاکٹر ہرمن روبورگ نے کانفرنس کا تعارف پیش کیا۔

تقریب میں ڈاکٹر ترنجیت سنگھ بٹالیہ، وینریبل ڈاکٹر رابرٹ سیموئل اَزاریاہ کو بین المذاہب ہم آہنگی میں خدمات پر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوراڈ سے نوازا گیا جبکہ صدارتی ایوارڈ یافتہ لیجنڈ آرٹسٹ محمد شفیق فاروقی کو اعزازی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
کانفرنس کے پہلے روز دو پینل ڈسکشنز اور6 ٹیکنیکل سیشنز منعقد ہوئے جن میں عالمی امن، بین المذاہب مکالمہ، انصاف، سماجی استحکام اور باہمی احترام کے فروغ جیسے اہم موضوعات زیرِ بحث آئے۔

کانفرنس میں امریکہ سے، ڈاکٹر جوزف ورجیس سری لنکا سے امجد محمد سلیم، آسٹریلیا سے ڈاکٹر ریحام ابوسینہا، رجسٹرار منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر خرم شہزاد، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل شہزاد رسول ڈائریکٹر انٹرفیتھ ریلیشنز سہیل رضا، سمیت منہاج یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

تبصرہ

Top