اسلام گردنیں کاٹنے کیلئے نہیں بلکہ امن قائم کرنے کیلئے آیا: اعجاز احمد ملک
تحریک منہاج القرآن لودھراں کے زیراہتمام گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں دہشت گردی کے خلاف اور امن کے فروغ کیلئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا اسلامی نصاب کے حوالے سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف انٹرنیشنل سکالر اعجاز احمد ملک نے کہا کہ دہشت گردی کے اس دور میں کسی کی عزت وآبرو، یہاں تک کہ مساجد اور امام بارگاہیں بھی محفوظ نہیں رہیں۔ ایک مخصوص خارجی ٹولے نے پاکستان کی پاک سرزمین پر جو خون کی ہولی کھیلی ہے اس کی نظیر سابقہ ادوار میں دیکھنے کو نہیں ملتی۔ دنیا بھر میں دین اسلام کو دہشت گرد دین ثابت کرنے کیلئے چند نام نہاد تنظیموں کو عالمی سطح پر دین کے دشمنوں نے وسائل مہیا کئے جس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ اس نازک اور اہم ایشو پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی بصیرت اور علمی طاقت کے ذریعے عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دیگر دین اسلام کے حقیقی تصور کو واضح کردیا۔
اعجاز ملک نے مزید کہا کہ اسلام گردنیں کاٹنے کیلئے نہیں بلکہ امن قائم کرنے کیلئے آیا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جہاد بالقلم اور جہاد بالعلم کی بنیاد رکھ دی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے مقابلے میں اقراء کادرس دیا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے زندگی کے ہر شعبے اور طبقات کے لئے اسلامی نصاب تیار کردیا ہے جس کے مطالعہ سے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
اس موقع پر مولانا محمد میاں، پی ٹی آئی کے ضلعی صدر ڈاکٹر شیر محمد اعوان، سید ضیغم ترمذی ایڈووکیٹ، شیخ افتخار الدین تاری، علامہ غلام مصطفیٰ قادری، مولانا رفیق نعمانی اور مرشد ثانی پیر ریاض الدین قادری ودیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری امن کے سفیر ہیں ان کا مشن کامیاب ہوگا، انہوں نے امت مسلمہ کے درد اور تکلیف کو سمجھا اور اس کا علاج بھی دیکر پوری قوم پر احسان کیا ہے۔
سیمینار میں انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری مراز محمد شریف، حافظ شیر محمد، حسن غوری، جماعت اہلسنت کے صدر علامہ سعید احمد جامی، ملک خالد ڈانور، پیر سید شفیق شاہ بخاری، علامہ یوسف مہروی، سینئر صحافی عطاء خان ترین، رانا جماعت علی خان، ملک اصغر آرائیں، سابقہ سٹی ناظم ملک حاجی غلام نازک آرائیں، خواجہ محمد قاسم، مہر رمضان، مہر شعبان ورک اور دیگر ضلع بھر کی اہم شخصیات سمیت سینکڑوں کارکنوں نے بھر پور شرکت کی۔
رپورٹ: مرزا اسلم مصطفوی (میڈیا ایڈوائزر تحریک منہاج القرآن لودہراں)
تبصرہ