سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
منہاج القرآن یوتھ لیگ اسلام آباد کے زیراہتمام عظیم الشان نویں سالانہ محفل میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منعقد ہوئی۔ جو 4 مئی 2013ء کو ضیاء مسجد نیو شکریال فیڈرل ایریا اسلام آباد کے مقام پر ہوئی۔ اس پروگرام کی صدارت سیکرٹری انفارمیشن تحریک منہاج القرآن عمر ریاض عباسی نے کی۔
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد دھرنے کی تیاریوں کے سلسلے میں عوام کو کرپٹ نظام انتخابات کی خرابیوں سے آگاہ کرنا تھا۔ اس ریلی میں پاکستان عوامی تحریک، تحریک منہاج القرآن مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، عوامی تحریک یوتھ ونگ کے عہدیداران و کارکنان اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد کے صدر شاہد شنواری، جنرل سیکرٹری غضنفر کھوکھر، آرگنائزر انصارملک اور سیکرٹری اطلاعات شمریزاعوان نے کہا ہے کہ 17مارچ کے جلسے میں پوری قوم اہم علان سنے گی، اس موقع پر عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، انتخابات پرانے نظام کے تحت ہوئے تو پاکستان کے حالات اس سے بھی بدتر ہو جائیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو صرف بدامنی کہنا بددیانتی ہے، پانچ سال صرف اپنے مفادات کے لئے قانون سازی ہوتی رہی،کراچی سانحہ سے ثابت ہو گیا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس دہشت گردی سے نبٹنے کا نہ حوصلہ ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان عوامی تحریک دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کر تی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی جہدوجہد کی بدولت قوم میں آئین کا شعور پیدا ہوا۔الیکشن کمیشن کے تجویز کردہ فارم کی حمایت کر تے ہیں لیکن وہ دس روز سے صدرمملکت کی منظوری کا منتظر پڑا ہے۔
اسلام آباد 16 فروری 2013 سرینا ہوٹل اسلام آباد میں ہونے والی نیشنل انٹرفیتھ کانفرنس میں سہیل احمد رضا ڈائریکٹر انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کے ابتدائی حصہ میں وزیر اعظم پاکستان نے شرکت کی۔ ڈاکٹر پاؤل بھٹی وفاقی وزیر نیشنل ہارمنی، اکرم مسیح گِل وزیر مملکت نیشنل ہارمنی کے علاوہ تمام مذاہب کے قائدین نے بھرپور شرکت کی۔
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی غیر آئینی تشکیل کے خلاف آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو سے متعلق ڈاکٹر طاہر القادری کی درخواست سماعت کے تیسرے روز خارج کردی ہے۔ جس کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی سماعت میں پہلا سوال میرے locus standi کے بارے میں تھا اور اصل کیس یعنی "الیکشن کمیشن کی آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو" کی سماعت شروع ہی نہیں ہوئی تھی۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے اور میں چیلنج کے ساتھ کہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل اور اراکین کی تقرری سے قبل پاکستان کے آرٹیکل 213 کے تحت جو سماعت ہونی تھی، وہ سماعت ہی نہیں ہوئی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ انتخابات التوا کا شکار ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے تحت شفافیت کے تقاضے پورے کرے، جس ادارے نے شفافیت کو یقینی بنانا ہے اس کی اپنی تشکیل نو آئین کے مطابق نہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ایک سوال کے جواب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی آئینی تقاضوں کے مطابق تشکیل نو کیلئے آئین پاکستان دہری شہریت کے باوجود بحیثیت ووٹر درخواست کا اختیار دیتا ہے۔
اسلام آباد… ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کیلئے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ درخواست جمع کرانے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی دوبارہ تشکیل کیلئے آئین کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حکومت کو تین بجے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھوڑی دیر پہلے لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ سے پہلے بھی حکومت کو مذاکرات کے لیے بہت ٹائم دیا ہے۔ یہ آخری دیڈ لائن ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد لانگ مارچ ڈکلیریشن کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ایک عظیم معاہدہ ہے جو آج 17 جنوری 2013 کو سائن ہوا۔ اس کے شرکاء میں حکومت اور کولیشن پارٹیوں کے 10 نمائندے شامل ہیں۔ اس معاہدہ پر وزیراعظم سے دستخط ہوئے ہیں، جس کے بعد میرے دستخط ہوئے۔ قومی اسمبلی نے 16 مارچ 2013 کو تحلیل ہونا تھا، اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اب یہ اسمبلی 16 مارچ سے پہلے کسی بھی وقت تحلیل کر دی جائے گی، تاکہ انتخابات مقررہ 90 دنوں میں منعقد ہو سکیں۔
قومی اسمبلی کو (اپنی مقررہ میعاد) 16 مارچ سے قبل کسی بھی وقت تحلیل کر دیا جائے گا، تاکہ اس کے بعد نوے دن کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد کروایا جا سکے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت امیدواروں کی pre-clearance کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کا یقین کرسکے۔ کسی بھی امیدوار کو اپنی انتخابی مہم کے آغاز کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ان کی یہ چھانٹی نہیں ہو جاتی اور الیکشن کمیشن ان کی اہلیت کا فیصلہ نہیں کرتا۔
لانگ مارچ دھرنے کے تیسرے روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے رات کی نشست میں پونے نو بجے شب مختصر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ آج ہم سے اتناڈر گیا ہے کہ وہ اپنی سازش میں کامیاب ہونے کے لیے روزانہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ آئندہ دو روز میں تین ارب روپے میرے خلاف خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ارے وہ تین ارب تو کیا تین کھرب اور تیس کھرب بھی خرچ کرلے تو وہ یہ جنگ نہیں جیت سکتے، کیونکہ اب وہ جنگ ہار چکے ہیں۔ شرکاء استقامت کے ساتھ دو دن اور گزار لیں۔
حکومت کے سینکڑوں بارودی بدمعاشوں نے نہتے لوگوں اور معصوم شہریوں پر ہلہ بول دیا۔ رحمن ملک کی ڈی چوک میں موجودگی کے ساتھ فائرنگ کے احکامات جاری ہوئے۔ حکومتی دہشت گردی کا واقعہ صبح پونے 8 بجے کلثوم پلازا کے پاس پیش آیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جو لوگ ٹی وی کے ذریعے میری آواز سن رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر یہاں آ جائیں، پھر دیکھتے ہیں کہ یہ یزید حکمران کیسے اپنی جگہ بیٹھے رہتے ہیں۔ میں کوئی گولی بندوق اور غیر جمہوری و غیر آئینی طریقہ سے جنگ کرنے نہیں آیا۔ میرے پاس صرف امن کا اسلحہ ہے۔ میں نے کل مہلت دی تھی کہ حکمران خود فیصلہ کر لیں۔ ورنہ آب لوگ کل دوگنا ہو جائیں گے اور پرسوں چار گنا ہو جائیں گے۔ پھر دیکھیں گے کہ یہ کیسے اپنے اقتدار کی مسند پر براجمان رہتے ہیں۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.