منہاج مصالحتی کونسل ناروے کے زیراہتمام عظیم الشان سیمینار

منہاج مصالحتی کونسل کے زیراہتمام مورخہ 03 ستمبر 2011 بروز ہفتہ اوسلو کے مشہور و معروف اور جدید ترین ہال FOLKITS HUS میں ایک عظیم الشان سیمینار ’’انتہا پسندی کو کیسے روکا جائے‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اس پروگرام کا سب سے بڑا اور اہم مقصد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دہشت گردی کے خلاف 600 صفحات پر مشتمل تاریخی فتویٰ کی لانچنگ تھی۔ اس کے علاوہ اس مسئلے پر قرآن و سنت کا بنیادی مؤقف بیان کرنا تھا اور اس کے ساتھ منہاج القرآن کا اپنی دینی، تنظیمی ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف عوام کو آگاہی اور شعور دلانا تھا۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام الٰہی سے کیا گیا جس کی سعادت حافظ عمران الٰہی نے حاصل کی جنہوں نے سورۃ المائدہ کی آیات تلاوت کیں جن کا ترجمہ اویس اعجاز احمد وڑائچ نے پیش کیا۔اس کے بعد شیما نعت کونسل کی اقراء مشتاق، آمنہ ظفر، عائشہ نور اور فاطمہ ظفر نے دف کے ساتھ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت نعت کی صورت میں پیش کئے۔ بعد ازاں چرچ کی ایک پادری خاتون Sunniva Gylver اور علامہ نور احمد نور نے مورخہ 22 جولائی 2011ء کو دہشت گردی کے المناک واقعہ میں جاں بحق ہونے والوں اور ان کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور اظہار غم کے لئے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ ناروے کی تایخ میں اس اہم موضوع پر منفرد پروگرام ہوا جس کو تاریخ میں سنہری حروف سے یاد کیا جائے گا، یہ عظیم تاریخی پروگرام پولیس اور جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے انعقاد پذیر ہوا۔ پروگرام کی نقابت شائستہ نثار اور اویس اعجاز وڑائچ نے انتہائی خوبصورتی سے ادا کئے۔

 

اس سیمینار میں ناروے کے جانے پہچانے سکالر Brynjar Lia (سینئر ریسرچ سکالرڈیفنس ڈیپارٹمنٹ) جن کا انتہا پسندی اور دہشت گردی کے حوالہ سے اہم مقام ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کیونکر قابل قبول ہے؟ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کے بعد DR Tore Bjorgo (سینیئر ریسرچ سکالر پولیس اکیڈمی) نے دہشت گردی کو کیسے روکا جائے؟ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور منہاج القرآن ناروے کے اس اہم اور ذمہ دارانہ اقدام پر مبارکباد پیش کی۔

Erik Owre Thorshaug (ایڈوائزر آف جسٹس منسٹر) نے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں حکومت کی ذمہ داریاں کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور منہاج مصالحتی کونسل کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ وقت کی بہت بڑی ضرورت تھی اور اس طرح ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مل جل کر ایک بہتر اور پر امن سوسائٹی کے لئے کوشاں اور سرگرم رہیں۔ انہوں نے منہاج القرآن انٹرنیشنل ناروے اور منہاج مصالحتی کونسل اتنے اہم موضوع پر سیمنیار منعقد کروانے پر مبارکبار پیش کی اور امید ظاہر کی کہ منہاج القرآن اسی طرح اپنی سماجی ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔ انہوں نے منہاج مصالحتی کونسل کو مستقبل میں بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔

سیمینار کے مہمان خصوصی الشیخ صاحبزادہ حسن محی الدین قادری (صدر سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل) نے ’’دہشت گردی اور انتہا پسندی کو روکنا کیسے ممکن ہے‘‘ کے موضوع پر جامع، پرمغز، تحقیقی اور علمی خطاب کرتے ہوئے انتہا پسندی کو Define کیا اور کہا کہ انسانوں کا قتل کرنا کسی مذہب، کلچر میں جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی دو طرح کی ہے ایک مذہبی اور دوسری سیاسی۔ مذہبی انتہا پسندی ان کے لٹریچر سے پروان چڑھتی ہے، مذہبی انتہا پسندی صرف بین الاقوامی سیاسی ایجنڈے کے طور پر استعال ہوتی ہے اس میں نوجوانوں کو مذہب کے نام پر ابھارا جاتا ہے۔ سیاسی انتہا پسندی غربت، بیروزگاری اور جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں انہوں نے فرمایا کہ ان دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں اور نہ ہی ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہے، یہ انسان کے بھی دشمن ہیں اور انسانیت کے بھی دشمن ہیں۔ انہوں نے لفظ اسلام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلام عربی زبان کے سِلم یا سَلم سے ماخوذ ہے جس کا معنی امن ہے۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمان کی تعریف یوں بیان فرمائی ہے کہ ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے‘‘ ہجرت مدینہ کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں جس سوسائٹی کو Rights عطا کئے وہ ملٹی کلچرل سوسائٹی تھی جس میں عیسائی، یہودی، مشرکین اور مسلمانوں پر مشتمل تھی ان سب کو برابر کے حقوق عطا کئے گئے۔

صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے قرآن کی روشنی میں بیان کیا کہ ’’جس کسی نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے کسی انسان کو بچایا اس نے پوری انسانیت کو بچایا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اسلام پرامن مذہب ہے، کوئی مسلمان دہشت گردی نہیں کر سکتا، نہ ہی کوئی مسلمان خود کش حملہ کر سکتا ہے۔ یہ انسانیت کا مذہب ہے جو انسانی عظمت کی بات کرتا ہے اور انسانیت کے وقار کی بات کرتا ہے۔ یہ دارالسلام، دارالحرب، دارالکفر اور اسلامی خلافت کی اصطلاحات اور نعروں کا غلط استعمال ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ منہاج القرآن دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مسئلے کو مسلم اور غیر مسلم کا فرق اور امتیاز کئے بغیر پرامن طریقے سے حل کرنے میں مدد کررہی ہے۔ اس سلسلے میں منہاج القرآن نوجوانوں کے لئے ورکشاپ، سیمینار اور کانفرنسز کا انعقاد کرتی ہے، جس میں امن، محبت، رواداری، برداشت اور ہم آہنگی کا درس دیا جاتا ہے۔اسی سلسلہ میں الہدایہ جیسی عظیم کانفرنس کئی سالوں سے منہاج القرآن آرگنائز کررہا ہے۔ جس میں ہزاروں نوجوانوں کو امن، محبت، اخوت، ہم آہنگی اور رواداری کا درس دیا جاتا ہے اور یہ بتایا جاتا ہے کہ اسلام اس بات کی قطعی طور پر اجازت نہیں دیتا کہ خود کش دھماکے کرکے انسانیت کا قتل عام کیا جائے، اسلام معاشرے میں فساد انگیزی اور خون ریزی کی سختی سے ممانعت کرتاہے۔ صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے ممکنہ حل کے حوالہ سے بتایا کہ ہمیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اس کے خاتمہ کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے اورایسی ورکشاپ، سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد ہو کہ جس میں لوگوں کو شعور دلایا جاسکے کہ یہ دہشت گرد اور انتہا پسند انسانیت کے دشمن ہیں اور لوگوں کو آگاہ کیا جاسکے کہ یہ اسلام کے بھی دشمن ہیں اور ان کا مذہب اور کلچر سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف 600 سے زائد صفحات پر مشتمل تاریخی فتویٰ دیا جس میں واضح راہنمائی دی گئی ہے کہ یہ تمام دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے والے اور خودکش دھماکے کرنے والے کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ یہ انسانیت کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری انسانیت کے لئے رحمت بن کرتشریف لائے۔ آپ کی تعلیمات مسلم اور غیر مسلم دونوں کے لئے یکساں موجود ہیں جو امن، روادری، تحمل، برداشت، صبر اور محبت پر مبنی ہے۔ انہوں نے آخر میں منہاج مصالحتی کونسل کو اتنی عظیم الشان کانفرنس منعقدکرنے پر مبارکباد دی۔

سیمینار کے اختتام پر ناروے کے چائلڈ اینڈ فیملی منسٹر Audun Lysbakken نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سب سے پہلے منہاج مصالحتی کونسل کے اس قدم کو بے حد سراہا اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے تاریخی فتویٰ کو ہاتھ میں لہراتے ہوئے کہا کہ یہ اس دور میں بہت بڑا علمی خزانہ ہے اور یہ بہت ساری غلط فہمیوں کو دور کرنے والی کتاب ہے۔ انہوں نے صاحبزادہ حسن محی الدین قادری کی گفتگو کو سراہا اور کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ بہت ساری غلطیاں جو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں ذہن میں تھیں آج ختم ہو گئی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ جس احسن انداز میں صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے انتہا پسندی کی وجوہات اور اس کا ممکنہ حل بتایا ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور مذہب اور کلچر کے امتیاز کو ختم کرتے ہوئے مل جل کر اس کے خلاف کام کرنا چاہیے۔

اس عظیم الشان سیمینار میں ناروے میں امریکن ایمبیسڈر Barry White، ان کی اہلیہ Eleaner White اور ان کے پولیٹیکل سیکرٹری Mr David Fuller نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ انہوں نے صاحبزادہ حسن محی الدین قادری سے بڑے والہانہ انداز میں گفتگو کی اور سیمینار کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک اس موضوع پر اتنا خوبصورت اسلامی مؤقف کبھی نہیں سنا۔

سیمینار کے آخر میں اعجاز احمد وڑائچ (صدر منہاج مصالحتی کونسل) نے اختتامی کلمات میں تمام مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا یقین دلایا کہ منہاج القرآن ہمیشہ کی طرح ناروے جیسے پرامن اور خوبصورت ملک کو سب کے لئے مزید پرامن اور خوبصورت بنانے کے لئے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر اپنا اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ منہاج القرآن ایک ایسی تنظیم جس کے پاس علم بھی ہے، عمل بھی ہے اور ارادہ بھی ہے۔ ہم ان ساری چیزوں کی مدد سے ہمیشہ انسانیت کی بہتری کے لئے خدمت سرانجام دیتے رہیں گے۔ آخر میں انہوں نے معزز مہمانوں کو پھول پیش کئے۔ اس عظیم سیمینار میں جرمنی، فرانس اور اٹلی سے بھی کثیر تعداد میں افراد نے شرکت کی۔ سیمینار میں شیخ الاسلام کے پرنسپل سیکرٹری جی ایم ملک نے خصوصی شرکت کی اور عظیم الشان تاریخی سیمینار کی کامیابی پر منہاج مصالحتی کونسل اور منہاج القرآن ناروے کو خصوصی مبارکباد پیش کی۔

رپورٹ: حافظ صداقت علی قادری

تبصرہ

Top