تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام ریلی میں منہاج القرآن علماء کونسل کے قائدین کی شرکت

مزارت پر خود کش حملوں کے خلاف تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام لاہور میں یکم نومبر 2010ء کو پر امن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں منہاج القرآن علماء کونسل نے بھی بھرپور نمائندگی کی۔ منہاج القرآن علماء کونسل کے ناظم علامہ فرحت حسین شاہ کی قیادت میں منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی قائدین ریلی میں خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ ان میں علامہ آصف اشرف جلالی، علامہ امداد اللہ قادری رضائے مصطفیٰ، علامہ میر آصف اکبر اور منہاج القرآن علماء کونسل کے دیگر قائدین شامل تھے۔

احتجاجی ریلی داتا علی ہجویری کے مزار مبارک سے شروع ہو کر لوئر مال سے ہوتے ہوئے ناصر باغ مال روڈ اسمبلی چوک گورنر ہاؤس اور پھر ایوان وزیر اعلیٰ پہنچی، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے علامتی دھرنا دیا۔ شرکاء نے زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔

علامہ فرحت حسین شاہ نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے سرکاری تنصیبات، عوامی مقامات، سیکیورٹی فورسز اور تعلیمی اداروں کے بعد اب مزارات کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے، جو حقیقتاً حیوانی فعل ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے وہ یقیناً ایک گمراہ گروہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابا فرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر بزرگان دین کے مزارات پر دھماکے کرنے والے ہرگز مسلمان نہیں۔ یہ وہ ملک دشمن عناصر ہیں جو ملک و قوم کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ بزرگان دین کا معاشرے میں روحانی، اخلاقی اور مثبت رویوں کے فروغ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ ان مقدس ہستیوں کے مزارات اسلاف کی نشانیاں ہیں ان کے تقدس کو پامال کرنے کی کسی بھی مذموم کارروائی کو برداشت نہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مزارات مقدسہ کے تحفظ اور احترام کو یقینی بنائیں، آئندہ مزارات کے تقدس کو پامال کرنے کی کسی بھی کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ شرپسند عناصر مقدس مقامات کو ٹارگٹ کر کے مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ایسے حالات میں علماء ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر ایسی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں مؤثر اقدمات کرے، صرف روایتی بیانات دینے، کمیٹیاں بنانے اور رپورٹیں طلب کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آج اس امر کی ضرورت ہے کہ قومی اور صوبائی سطح پر علماء کرام اور مشائخ عظام کی مشاورت سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کر کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

پرامن ریلی کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔

تبصرہ

Top