نظامت دعوت و تربیت کا ہفت روزہ دعوتی، مطالعاتی، تفریحی وزٹ برائے بلتستان

مورخہ: 20 جون 2011ء

وفد کی سربراہی و نگرانی : محترم علامہ رانا محمد ادریس قادری نائب ناظم اعلیٰ (دعوت و تربیت)

امیر وفد : محترم علامہ محمد اعجاز ملک

وفد کے شرکاء

  1. محترم علامہ ظہیر احمد نقشبندی
  2. محترم علامہ افضال احمد
  3. محترم علامہ نفیس حسین قادری
  4. محترم علامہ محمد رضا قادری
  5. محترم علامہ محمد شکیل ثانی
  6. محترم علامہ محمد لطیف مدنی
  7. محترم علامہ حافظ محمد شریف کمالوی
  8. محترم عنصر علی قادری
  9. محترم محمد نصیر صدیقی

مقاصد :

  1. تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی خدمات اور تعارف
  2. بیداری شعور مہم
  3. نظامت دعوت و تربیت کے زیر اہتمام فیلڈ میں چلنے والے پروجیکٹز کی کارکردگی کا جائزہ
  4. تاریخی، مذہبی اور اہم مقامات کی زیارت اور معلومات

مقاصد کے حصول کےذرائع :

  1. مقامی تنظیم کے ساتھ مل کر بیداری شعور سیمینارز۔ اجتماعات
  2. مختلف روحانی، مذہبی، سماجی اور معاشرے کی مؤثر شخصیات سےانفرادی اور اجتماعی ملاقاتیں
  3. دروس عرفان القرآن، عرفان القرآن کورسز، آئیں دین سیکھیں کورس اور حلقات درود و فکر کا تعارف
  4. تحریک منہاج القرآن کے مقامی عہدیداروں سے ملاقاتیں اور میٹنگز

وزٹ کی تفصیلات

مورخہ 27 مئی بروز جمعۃ المبارک

تحریک منہاج القرآن نظامت دعوت و تربیت کے 11 رکنی اسکالرز کے وفد نے مرکزی سیکرٹریٹ گوشہ درود سے اپنے وزٹ کا آغاز درود و سلام اور دعاؤں سے شام 4 بجے کیا۔

بیداری شعور سیمینار (حسن ابدال)

جامع مسجد غوثیہ حسن ابدال میں مقامی تنظیم تحریک منہاج القرآن نے بعد از نماز عشاء بیداری شعور سیمینار منعقد کیا جس میں کارکنان کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء اور عوام الناس نے شرکت کی۔ سیمینار کا آغاز تلاوت و نعت سے ہوا۔ تحریک منہاج القرآن حسن ابدال کے ناظم نے تحریک منہاج القرآن نظامت دعوت و تربیت کے وفد کو خوش آمدید کہا اور استقبالیہ پیش کیا۔ سیمینار سے محترم علامہ محمد اعجاز ملک نےسیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پر پُرمغز خطاب کیا۔ محترم علامہ رانا محمد ادریس قادری نے اپنے صدارتی خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا جب تک ہم اپنے اندر اخلاص پیدا نہیں کرتے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق کو مضبوط نہیں بناتے موجودہ پاکستانی نظام کی خرابیوں کو سامنے رکھتے ہوئے اجتماعی سوچ پیدا نہیں کرتے ہماری حالت کبھی نہیں بدل سکتی۔ انہوں نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے کہ جو فرد یا قوم اپنی حالت نہیں بدلتے ہم بھی ان کی حالت نہیں بدلتے۔

امیر تحریک منہاج القرآن حسن ابدال محترم علامہ امیر خان نے سیمینار کے آخر پر مہمانان گرامی قدر اور شرکاء سیمینار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات باعث صد افتخار ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے شاگردان خاص کا وفد ہمارے ہاں دورہ کرنے آیا (چشم ماروشن دل ماشاد) انہون نے مزید کہا کہ ہم حسن ابدال میں تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام 20 لائبریریز قائم کر رہے ہیں جن سےعوام میں بیداری شعور کو فروغ دینے کے لیے روزانہ شیخ الاسلام کی سی ڈیز چلانے کا اہتمام کیا جائے گا۔

تحریک منہاج القرآن حسن ابدال نے وفد کے قیام و طعام کا بہترین انتظام مدرسہ عرفان القرآن للبنات میں کیا۔

مورخہ 28 مئی بروز ہفتہ

حسن ابدال صبح فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد وفد مانسہرہ کی طرف روانہ ہوا۔ گاڑی میں سفر کے دوران دروس عرفان القرآن کے بارے میں میٹنگ ہوتی رہی کہ دروس عرفان القرآن کو مزید کیسے بہتر کیا جائے اور عوام کی توجہ دروس کی طرف کس طرح زیادہ مبذول کروائی جائے اور مشن کے پیغام کو کس طرح عوام تک پہنچایا جائے؟

ایبٹ آباد

جیسے ہی وفد سرزمین ایبٹ آباد پہنچا محترم شیخ محمد آصف صدر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے پر تپاک استقبال کیا۔ اور وفد کے لیے ریفریشمنٹ کا انتظام کیا گیا۔ اس موقع پر محترم شیخ محمد آصف نے وفد کا شکریہ ادا کیا اور بالخصوص محترم علامہ رانا محمد ادریس سے اظہار مسرت کیا کہ انہوں نے ہمیں مہمان نوازی کا موقع دیا۔

مانسہرہ

وفد منزلیں عبور کرتا ہوا مانسہرہ پہنچا تو تحریک منہاج القرآن مانسہرہ کے عہدیداران محترم زاہد عباسی، محترم عتیق احمد اور محترم ساجد نیازی نے استقبال کیا۔ وفد کو ضلعی دفتر تحریک منہاج القرآن لے جایا گیا جہاں کارکنان، رفقا اور عہدیداروں کا اجلاس تھا۔

تحریک کے ضلعی دفتر مانسہرہ میں اہم اجلاس

اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا اجلاس میں کارکنان، رفقاء اور وابستگان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس سے محترم رانا محمد ادریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ سے ملاقات کر کے بڑی مسرت اور روحانی خوشی محسوس ہو رہی ہے آپ مشن کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک جس موڑ سے گزر رہی ہے ہمیں سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے، شیخ الاسلام نے ہماری راہنمائی کے لیے ہر قسم کا خطابی اور کتابی مواد جمع کر دیا ہےاب ہمیں چاہیے کہ اس سے استفادہ کرکے دووسروں تک اس پیغام کو پہنچائیں۔ آخر پر محترم ساجد نیازی نے وفد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم ان شاء اللہ مضبوط ارادوں سے مشن کے فروغ کے لیے تجدید عہد کرتے ہیں۔

مانسہرہ تنظیم کی طرف سے ناشتہ

وفد کے لیے مانسہرہ تنظیم نے ارم ریسٹورینٹ میں پر تکلف ناشتے کا اہتمام کیا۔

حلقات درود و فکر، عرفان القرآن کورسز اور آئیں دین سیکھیں کا تعارف

ناشتہ کے بعد محترم حافظ محمد شریف کمالوی نے مانسہرہ کی تنظیم کے عہدیداروں کو آئیں دین سیکھیں اور عرفان القرآن کورسزکی بریفنگ دی اور راقم الحروف (لطیف مدنی) نے حلقات درود کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے درود و سلام کی اہمیت، افادیت اور مشن کے لیے حلقات درود دفکر کتنے مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں بیان کیا۔

مانسہرہ سے روانگی

بریفنگ کے بعد گاڑی شنکیاری، بٹگرام، تھاہ کوٹ، دریا سندھ، شانگلہ، بشام، چیلاس، کوہستان، داسو اور جنگلوٹ سے شاہراہ ریشم کے ذریعے سے اگلی منزل تک پہنچے سارا دن اور رات سفر کرتے رہے راستے میں صرف نماز اور کھانے کا وقفہ کیا۔

قدرتی مناظر کے نظارے

سکردو کی طرف جانے والی سڑک کے دائیں بائیں جگہ جگہ پہاڑوں کی بلندی اور پھیلاؤ، تیز بہتا ہوا دریا، مختلف جگہوں پر Green Vellies، بلند پہاڑوں سے گرتی ہوئی آبشاریں اور ٹھنڈے پانی کے چشمے، کبھی خشک اور کبھی ہریالی سے لدے ہوئے پہاڑ، درختوں کی اونچی اونچی اور لمبی لمبی قطاریں عجیب روحانی کیف و سرور پہنچا رہے تھے۔ قدرت کے یہ حسین مناظر ایک طرف اللہ تعالی کی جلالت کی طرف اشارہ کررہے تھے تو دوسری طرف دیکھنے والوں کو دعوت فکر و عمل بھی دے رہے تھے۔ یہ خوبصورت اور حسین مناظر خالق کائنات کی بڑائی اور خوبصورتی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

مورخہ 29 مئی بروز اتوار

ہرچو ضلع استور میں فجر کا وقت ہوانماز کی ادائیگی کے بعدگوری کوٹ (گلگت)کی ایک خوبصورت وادی میں پہنچےکارگل کے پہاڑوں، سیاہ چین گلیشیر کی چھاؤں اور ناگا پربت کی بلندیوں کے درمیان وادی گوری کوٹ بہت خوبصورت نظارہ پیش کر رہی تھی۔ سردی کی شدت، ٹھنڈی ہوائیں، برف پوش پہاڑوں کی آنکھ مچولی میں تحریک منہاج القرآن گلگت کے کوآرڈنیٹر محترم اورنگ زیب (ایڈووکیٹ)نے اپنے احباب کے ساتھ وفد کا استقبال کیا اور اپنی رہائش گاہ پر لے گئے جہاں پر انہوں نے ناشتے کا اہتمام کر رکھا تھا۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور بیداری شعور سیمینار

منہاج القرآن ماڈل سکول گوری کوٹ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور بیداری شعور سیمینارہوا جس میں مقامی سکول کے بچوں کے علاوہ معززین علاقہ اور لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ نظامت کے فرائض محترم اورنگ زیب (ایڈووکیٹ) نے ادا کیے۔ تلاوت و نعت سے پروگرام کا آغاز ہوا محترم عنصر علی قادری نے خصوصی نعت پیش کی جس سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے۔ تقریب کے دوران دھوپ، بارش کی ٹھندی ٹھندی پھوار اور ٹھنڈی ٹھنڈی تیز ہوائیں وقفہ وقفہ کے بعد آتی جاتی رہیں مگر تقریب اپنے شیڈول کے مطابق جاری رہی۔ محترم علامہ محمد شکیل ثانی نے تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام کی بین الاقوامی مقبولیت اور بڑھتی ہوئی پزیرائی کے حوالے سے گفتگو کی۔ انہوں نے اپنے حالیہ کامیاب دورہ چاپان کا بھی ذکر کیا۔ محترم حافظ محمد شریف کمالوی نے عرفان القرآن کورسز اور آئیں دین سیکھیں کا تعارف کروایا، شرکاء نے کورسز میں بڑی دلچسپی لی اور ڈیمانڈ کی کہ ایسے کورسز کا اجراء گوری کوٹ میں بھی ہونا چاہیے۔ سیمینار سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے محترم صاحبزادہ ظہیر احمد نقشبندی نے کہا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ صبر، شکر، توکل اللہ کی رضا کے پیکر تھے ان کی ساری زندگی قربانیوں سے عبارت ہے۔ وہ کشتہ عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سیرت مبارکہ امت محمدیہ کے لیے مشعل راہ ہے، ان کی زندگی ہمیں احساس انسانیت کا درس دیتی ہے اور دین اسلام کے لیے ہر قربانی دینے کا جذبہ عطا کرتی ہے۔

محترم علامہ رانا محمد ادریس (نائب ناظم اعلی دعوت و تربیت) نے اپنے صداتی خطبہ میں پاکستان کے موجودہ حالات اور بین الاقوامی حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت کا واضح حکم ہے کہ جو اقوام اپنے حالات بدلنے کے لیےمیدان کارزار میں نہیں اترتیں ان کی تقدیر جامد ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو شعور کی ضرورت ہے۔ اور شعور تعلیم کے حصول کے بغیر ممکن نہیں، تحریک منہاج القرآن تعلیم کو عام کرنے اور شعور کو بیدار کرنےکی تحریک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ الاسلام اس صدی کے مجدد ہیں، ان کے تجدیدی کارنامے بے شمار ہیں، انہوں نے امت مسلمہ کو جدید دور کے مسائل سے آگاہ بھی کیا ہے اور ان مسائل کا حل بھی دیا ہے۔

معززین علاقہ (گوری کوٹ) کے تاثرات

گوری کوٹ کے معززین نے تقریب کو بہت پسند کیا، انہوں نے قائدین سے پر زور مطالبہ کیا کہ ایسے پروگرامز زیادہ سے زیادہ ہونے چاہیں ایسے پروگرامز سے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں جنم لیتی ہیں اور سوچنے کا شعور بھی بلند ہوتا ہے۔ معززین علاقہ نے رانا محمد ادریس قادری کا بے حد شکریہ ادا بھی کیا کہ وہ 10 رکنی سکالرز کی ٹیم کے ساتھ گوری کوٹ تشریف لائے ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دین اسلام کے عظیم سکالرز اور خطباء تیار کیے۔ اللہ تعالی انہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ محترم علامہ محمد شکیل ثانی نے اختتامی دعا کی۔

گوری کوٹ اور گرد و نواح کے تنظیمی عہدیداران سے اجلاس

گوری کوٹ کے ناظم محترم ظفر اللہ خان، اور کوآرڈینیٹر اورنگ زیب ایڈووکیٹ (گلگت) کی قیادت میں مقامی تنظیم اور گرد و نواح کے احباب نے وفد سے ملاقات کی۔ تنظیمی احباب نے علاقے میں تنظیمی مسائل بیان کیے اور باہمی مشاورت کی کہ ان مسائل کا حل کیا ہے۔ محترم ظفر اللہ خان نے مقامی طور پر پیش آنے والی مشکلات کو بیان کیا اور راہنمائی طلب کی۔ اجلاس میں محترم مولوی محمد بشیر، محترم عظمت، محترم فرمان ولی ماسٹر، محترم غلام محمد، محترم بختاور شاہ، محترم شیر زمان، محترم سہیل احمد، محترم واحد، محترم گل زمان، محترم ظہور احمد، محترم مولوی عبدالقادر اور محترم شکور خان نے شرکت کی۔

محترم رانا محمد ادریس کی اجلاس سے گفتگو

محترم رانا محمد ادریس نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف بین الاقوامی سازشوں اور پاکستان کی موجودہ معاشی اور سیاسی ابتری کا ذکر کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کی پالیسی بیان کی اور قرآن و سنت سے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حق کی راہ پر چلنے والوں کو مشکلات آیا ہی کرتی ہیں مگر وہ لوگ جو استقامت سے حق کی راہوں پر گامزن رہتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرماتے رہتے ہیں اس لیے ہمیں غیروں کی طرف تکنے کی بجائے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے احباب کی راہنمائی فرماتے ہوئے کہا کہ اپنے علاقہ میں دروس عرفان القرآن، عرفان القرآن کورسز، حلقات درود و فکر اور آئیں دین سیکھیں کورسز کا آغاز کریں اور مرکز کی ہدایات کے مطابق ان کو منظم کریں ان شاء اللہ آپ کو افراد بھی ملیں گے اور وسائل بھی میسر آئیں گے۔ محترم علامہ افضال احمد کی دعا سے اجلاس کا اختتام ہوا۔

مورخہ 30 مئی بروز پیر

29 مئی بروز اتوار تقریباً 4بجے گوری کوٹ سے وفد سکردو کی طرف روانہ ہوا۔ ساری رات سفر کرنے کے بعدفجر کی نماز سکردو میں ادا کی، نماز کی ادائیگی کے بعد گاڑی ضلع گانچھے کے شہر خپلو کی طرف روانہ ہوئی، خپلو پہنچنے پر محترم خادم حسین، محترم عبدالحمید بلتستانی، محترم غلام محمد تقی بلتستانی، محترم علی محمد بلتستانی، محترم حافظ قاری ذاکر حسین اور محترم علامہ محسن علی نے وفد کا استقبال کیا۔ اور خپلو ریسٹ ہاؤس میں لے جایا گیا جہاں وفد کی رہائش کا انتظام کیا گیا تھا۔

خپلو گرلز و بوائز ہائی سکولز میں تربیتی نشست

12 بجے تک آرام اور تیاری کے بعد محترم رانا محمد ادریس کی ہدایات کے مطابق خپلو بوائز سکول میں محترم علامہ افضال احمد اور محترم علامہ محمد شکیل ثانی نے تربیتی نشست سے خطاب کیا جب کہ گرلز ہائی سکول میں محترم علامہ محمد شریف کمالوی اور محترم علامہ محمد رضا قادری نے خطاب کیا۔ مندرجہ بالا دونوں پروگرامز میں تقریباً 600 طلباء و طالبات نے شرکت کی، ٹیچرز، مرد و خواتین نے بھی بڑی دلچسپی سے پروگرامز سنے۔ محترم علامہ محمد شریف کمالوی نے آئیں دین سیکھیں اور عرفان القرآن کورسز کا تعارف کروایا اور محترم علامہ افضال احمد نے علم کی اہمیت پر گفتگو کی جبکہ محترم علامہ محمد رضا قادری نے تحریک منہاج القرآن کا تعارف اور شیخ الاسلام کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کی۔

محترم حاجی محمد جعفر پرنسپل خپلو ہائی سکول کے تاثرات

محترم حاجی محمد جعفر پرنسپل خپلو ہائی سکول نے تحریک منہاج القرآن خپلو کے احباب کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہمیں ایک عظیم تحریک تحریک منہاج القرآن اور بین الاقوامی شخصیت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے متعارف کروایا۔ یہ تحریک فرقہ واریت سے پاک، پر امن، رواداری، محبت اور یگانگت کے پیغام کو پھیلانے والی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی فکر سے متفق ہیں۔ ہماری راہنمائی فرمائیں ہم سارے بلتستان میں اس تحریک کےپیغام کو پھیلانا چاہتے ہیں۔ ہمارے دروازے اور بازو آپ کے لیے ہمیشہ کھلے رہینگے ہمیں تحریک کی سب سے زیادہ بات پسند ہے وہ یہ ہے کہ اس کی بنیاد روحانیت اور تصوف پر ہے۔

گلزار فش فارم کا وزٹ اور دوپہر کاکھانا

تحریک کے مقامی احباب نے گلزار فش فارم میں دوپہر کے کھانے اور سیر کا انتظام کر رکھا تھا۔ تقریباً 2بجے وفد فش فارم کی طرف روانہ ہوا خپلو کے پہاڑوں کے متصل محترم حاجی مشتاق (کویت والے) نے قدیم و جدید ثقافت کو ملا کر خوبصورت فارم بنایا ہے جسمیں ریسٹورینٹ کے علاوہ کیمپنگ سسٹم، مسجد، پانی کے تالاب جس میں تیرتی، اچھلتی، کودتی ہوئی ٹراؤٹ مچھلیاں۔ ایک کمرہ جس میں نوادرات کی بہت سی کولیکشن رکھی گئی ہے۔ فارم کا مجموعی ماحول۔ پھولوں کی کیاریاں، درختوں کی قطاریں اور بیل بوٹے آنکھوں کو خیرہ کر رہے تھے۔ وفد کی روائتی کھانے سے تواضع کی گئی۔

روحانی سلسلہ نور بخشیہ کی قدیم خانقاہ معلیٰ کی زیارت

نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد وفد خپلو کی قدیم خانقاہ معلیٰ (مسجد) جس کے مین دروازے پر 1132 ہجری درج تھا کی زیارت کرنے گئےمسجد کےمتصیل ہی امیر سعید بانی خانقاہ کا مزار شریف ہے قاتحہ خوانی کے بعد مسجد کے ارد گرد بنے ہوئے چھوٹے چھوٹے کمرے وفد کی نگاہوںکا مرکز بنے رہے۔ بتایا گیا کہ یہاں روحانی تربیت کے لیے افراد کوبالترتیب 90، 60، 30، 10، 3 یوم کا اعتکاف کروایا جاتا ہے۔ کم کھانا، کم بولنا، کم سونااور کم میل جول کی بنیادوں پر ان کی تربیت کی جاتی ہے بعد ازاں یہی افراد تربیت پا کر معاشرے میں روحانی تعلیمات کو فروغ دیتے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا کہ یہ روحانی تربیت کا طریقہ صدیوں سے صوفیا میں رواج پذیر ہے۔

محترم عبدالحمید منہاجین کی رہائش گاہ پر نشست

محترم عبدالحمید بلتستانی فاضل منہاج القرآن یونیورسٹی لاہور کی رہائش گاہ پر ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت محلہ خانقاہ خپلو کی معروف روحانی شخصیت فقیر ابراہیم نے کی یہاں وفد کے لیے ریفریشمنٹ کا انتظام بھی کیا گیا۔ مقامی علماء اور معززیں علاقہ نے بھی شرکت کی۔ محترم رانا محمد ادریس قادری نے شیخ الاسلام کے حوالہ سے ان کی تجدیدی خدمات پر مدلل گفتگو کی۔

روحانی سلسلہ نور بخشیہ (جماعت) کے سیکرٹری جنرل محترم علامہ محسن علی کے تاثرات

محترم علامہ محسن علی نے اپنے جذبات کا خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑے خوش اور پر مسرت ہیں کہ تحریک منہاج القرآن نے ہمیں مہان نوازی کا موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اس دور میں واحد تحریک ہے جو پاکستان اور پوری دنیا میں تعلیمات صوفیاء اور تصوف کے فروغ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے ہمیں بھی اس مشن میں شامل کیا جائے ہم آپ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، سرزمین بلتستان امن، محبت، رواداری کا صوبہ ہے اور یہاں ایسے افراد کی ضرورت ہے جیسے افراد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری تیار کر رہے ہیں۔

شاہی گراؤنڈ میں خپلو میں پولو کھیل دیکھا

ان دنوں شاہی گراؤنڈ خپلو میں پولو کا سالانہ کھیل جاری تھا آج کھیل کا سیمی فائنل تھا جس میں وفد کو خصوصی مہمان کے طور پر بلایا گیا جیسے ہی وفد گراؤنڈ میں پہنچا تو اعلان کیا گیا کہ ہم تحریک منہاج القرآن کے قائدین کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ پولو صوبہ بلتستان کا معروف اور دلچسپ کھیل ہے جسے لوگ بڑے شوق سے دیکھتے ہیں اس میچ میں بھی خپلو کی معروف انتظامی سیاسی، سماجی، مذہبی اور اہم شخصیات نے شرکت کی، میچ کے دوران بار بار لوؤڈ اسپیکر سے تحریک منہاج القرآن کا نام لیا گیا اور قائدین تحریک کو خوش آمدید کہا گیا۔ وفد پولو کھیل بہت دلچسپی سے دیکھتا رہا۔ کافی دیر تک کھلاڑیوں کے جوہر اور داؤ پیچ سے لطف اندوز ہوتے رہے۔

Karakram Lodge Khaplu Hotel

مغرب کے قریب وفد خپلو ریسٹورینٹ میں رات گزارنے کے لیے پہنچ گیا جہاں مقامی ساتھیوں نے ٹھہرنے کا انتظام کر رکھا تھا ہوٹل کے مالک محترم حاجی محمد اقبال اور ان کے ساتھیوں نے ہمارا استقبال کیا محترم حاجی محمد اقبال کو جب معلوم ہوا کہ وفد کا تعلق تحریک منہاج القرآن سے ہے اور سارے افراد شیخ الاسلام کے شاگردان خاص ہیں تو انہوں نے بہت خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں ڈاکٹر صاحب کی کتابیں پڑھتا ہوں اور Q T.V پر ان کا خطاب بھی سنتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرمحمد طاہر القادری ایک عظیم مفکر، مصلح اور عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ ہم بحیثیت پاکستانی ان پر فخر کرتے ہیں۔

بیدار ی شعور سیمینار (قراقرم ہوٹل)

خپلو کے مشہور ہوٹل قراقرم میں بیدرای شعور سیمینار منعقد ہوا۔ تلاوت محترم قاری محمد ذاکر حسین نے کی جبکہ نعت حافظ عنصرعلی قادری فاضل منہاج القرآن یونیورسٹی نے پڑھی۔ سیمینار میں کثیر تعداد میں مقامی لوگوں کے علاوہ نوجوانوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ محترم رانا محمد ادریس قادری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ آپ سے ملاقات کر کے مجھے روحانی فرحت محسوس ہو رہی ہے اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم تحریک منہاج القرآن سے وابستہ ہیں شیخ الاسلام کی سنگت اللہ تعالی کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن تبلیغ اسلام، اصلاح احوال امت، فلاح انسانیت اور احیاء اسلام کی تحریک ہے، پاکستان کے حالات کا تقاضا ہے کہ برے کو برا اور اچھے کو اچھا کہا جائے اس وقت تک پاکستانی قوم کی تقدیر نہیں بدل سکتی جب تک باکردار، ایماندار اور جرات مند قیادت سامنے نہیں آتی۔ سیمینار سے محترم خادم حسین بلتستانی، محترم حافظ محمد شریف کمالوی اور محترم لطیف مدنی نے بھی خطاب کیا۔

خپلو کی تاریخی مسجد چقچن میں محفل ذکر و نعت

شاہ ہمدان مسجد چقچن خپلومیں ایک عظیم الشان محفل ذکر و نعت منعقد ہوئی جس کا اہتمام سلسلہ صوفیہ نور بخشیہ (خپلو)نے کیا تھا اس محفل میں کثیر تعداد میں عوام الناس کے علاوہ متعدد مذہبی، روحانی اور علمی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ محفل میں خصوصی طور پر تحریک منہاج القرآن کے وفد کو دعوت دی گئی تھی۔ خصوصی نعت حافظ عنصر علی قادری نے پڑھی اور خصوصی خطاب میں محترم رانا محمد ادریس قادری نے ایمان، اسلام اور احسان بارے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ لفظ احسان سے تصوف آیا ہے، تصوف کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور کی تعلیمات ہیں، تصوف کے بغیر اسلام کی تعلیمات مکمل نہیں ہوتیں۔

محفل میں شریک علماء کے تاثرات

محفل میں کثیر تعداد میں علماء شریک ہوئے بعد ازاں انہوں نے تحریک منہاج القرآن کے قائدین کا شکریہ اد اکیا کہ آپ اتنے مشکل راستے سے گزر کر آئے ہیں ہم آپ کے بے حدمشکور ہیں امید ہے کہ یہ رشتہ، رابطہ جارہی رہے گا۔ انہوں نے محترم رانا محمد ادریس سے ڈیمانڈ کی کہ یہاں تحریک منہاج القرآن کے قائدین کا آنا جانا مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے۔

مورخہ 31 مئی بروز منگل

رات قراقرم ہوٹل میں قیام کیا۔ فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد ہوٹل ہی میں ناشتہ کیا۔

منہاجیئنز سے میٹنگ

ناشتے کے بعد ہوٹل میں منہاجیئنز جن کا تعلق صوبہ بلتستان سے ہے ایک اہم میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں محترم حافظ ذاکر علی ثاقب، محترم علی محمد، محترم اسماعیل، محترم اخوند غلام تقی، محترم عبدالحمید بلتستانی اور محترم محمد نعیم نے شرکت کی۔ محترم رانا محمد ادریس نے میٹنگ کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا زیادہ حق بنتا ہے کہ تم مشن کے فروغ کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہو۔ شیخ الاسلام کی ہمارے ساتھ بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ منہاجیئنز میری آنکھیں ہیں، میرا بازو ہیں اور میرا روشن مستقبل ہیں۔ صوبہ بلتستان آپ کا منتظر ہے تمام منہاجیئنزنے تجدید عہد کیا کہ ان شاء اللہ مشن کے فروغ کے لیے ہر کوشش کریں گے۔ محترم حافظ محمد شریف کمالوی نے منہاجیئنز کو عرفان القرآن کورس کی بریفنگ دی اور محترم محمد لطیف مدنی نے حلقات درود و فکر کے متعلق منہاجیئنز کو بریف کیا۔

سکردو واپسی

میٹنگ سے فارغ ہوئے تو گاڑی واپس سکردو جانے کے لیے تیار تھی۔ وفد نے اپنا سامان اٹھایا اور گاڑی میں رکھا اور اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے، سب نے اجتماعی سفرکی دعا مانگی اور واپس سکردو کی طرف سفر شروع ہوا۔ محترم اخوند غلام تقی بھی اس سفر میں وفد کے ساتھ تھے جو مختلف جگہوں پر ہماری راہنمائی کرتے رہے۔ خپلو کے مختلف بازاروں اور نظاروں کے بارے میں بتاتے رہے۔ تھوڑی دیر کے لیے خپلو بازار میں دینی کتابیں اور مقامی سوغاتیں خریدنے کے لیے ٹھہراؤ کیا۔ پھر وفد سکردو کی طرف روانہ ہو گیا۔ جیسے ہی وفد تھور گو پل (معلق پل) یہ ضلع سکردو میں داخل ہونے والا راستہ ہے گاڑی کھڑی کردی گئی۔ یہاں سے قدرتی حسین مناظر دیکھائی دے رہے تھے دریا کی روانگی، خشک کالے اور سفید رنگ کے پہاڑوں کے نہ ختم ہونے والے سلسلے، سفیدے کے لمبے لمبے درخت خوبصورت نظارہ پیش کر رہے تھے۔ وفد نے مناظر کی تصویر کشی کی اور اپنی یادگاری تصاویر میں بھی اضافہ کیا۔

قلعہ شگر (پھونکرگھر) Place On The Rock Shigar Fort

ضلع سکردو پہنچ کر سب سے پہلے وفد صدیوں پرانے قلعہ شگر دیکھنے گئے، یہ ایک غار کے اوپر واقعہ ہے، آغا خان فاؤنڈیشن نے 5 ممالک سے مل کر اسے مرمت کرکے قدیم بنیادوں پر بہت خوبصورت بنایا ہے، اس میں باغ، جھیل، ریسٹورینٹ، ہوٹل اور خوبصورت Grassy Lawns بنائے گئے ہیں۔ قلعہ کے اندر بادشاہوں، مہاراجوں کی رہائش گاہ کا ایک شاہانہ منظر ہے۔ بیڈ رومز، کچن، دیوان خانے، عام اور خاص کمرے، اناج رکھنے والی پیٹیاں، لکڑی کے بنے ہوئے آلات بہت عجیب لگ رہے تھے ہوٹل کے منیجر نے وفد کا شاندار استقبال کیا، خوش آمدید کہا اور انگور کا جوس بھی پیش کیا۔ منیجر نے کہا کہ میں ڈاکٹر طاہر القادری کو پسند کرتا ہوں اور روزانہ Qtv پر ان کا خطاب بھی سنتا ہوں۔ وہ ایک عظیم مذہبی اور روحانی شخصیت ہیں۔

ست پارہ ڈیم سکردو کا وزٹ

سکردو میں ست پارہ ڈیم بن رہا ہے وفد اس ڈیم کا وزٹ کرنےکےلیے گیا پاکستانی حکومت کا بہت بڑا پرجیکٹ ہے جس کی تعمیر کے بعد مقامی علاقہ کو بجلی کا کوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔ ست پارہ ڈیم سے دیووسائی پہاڑوں کا سلسلہ بھی نظر آتا ہے جو ملک پاکستان کی بہت اہم جگہ ہے۔

شاہ ہمدان مدرسہ صوفیہ نور بخشیہ (سیٹلائیٹ ٹاؤن) میں تربیتی سیمینار

سکردو میں شاہ ہمدان مدرسہ صوفیہ نور بخشیہ (سیٹلائیٹ ٹاؤن) میں تربیتی سیمینار منعقد ہوا جس کی صدارت سکردو کے معروف عالم دین شیخ عبداللہ نوری نے کی۔ سینکڑوں طلباء، کثیر تعداد میں اساتذہ اور سکرود کی مؤثر شخصیات نے شرکت کی۔ قاری محمد افضل نے تلاوت کی جب کہ خصوصی نعت محترم حافظ عنصر علی قادری نے پڑھی، نعت کے دوران سامعین میں عجیب ذوق پیدا ہو گیا۔ محترم علامہ رانا محمد ادریس قادری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑی روحانی مسرت اور خوشی ہو رہی ہے کہ ان کے سامنے گفتگو کر رہا ہوں جن کا تعلق دین اسلام کے علوم کی طلب سے ہے۔ میں ان اساتذہ کو مبارک بات پیش کرتا ہوں جو یہاں علم کے چراغ جلا رہے ہیں اور علماء تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ دین کا علم انہیں عطا کرتا ہے جنہیں محبوب بنا لیتا ہے۔ انہوں نے طلباء اور اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا علمUp To Date رہے تو شیخ الاسلام کی کتابوں اور خطابات (CdS, DVDs) پر مشتمل ایک لائبریری بنائیں اور خوب استفادہ کریں۔ آپ کو علم بھی ملے گا اور انداز تکلم بھی۔

علماء اور مشائخ کے تاثرات

سکردو کے معروف علماء، مشائخ، اور معززیں علاقہ جنہوں نے سیمینار میں شرکت کی۔ انہوں نے تحریک منہاج القرآن کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم قلبی طور پر ڈاکٹر صاحب سے محبت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے امت مسلمہ کے لیے بہت ہی گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں وہ امت مسلمہ کا عظیم سرمایہ ہیں، وہ اتحاد امت کے لیے بہت جدوجہد کر رہے ہیں اور اسلام کے پیغام امن کو بین الاقوامی سطح پر پھیلا رہے ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔ آپ نے آج یہاں قدم رکھ کر تمام فاصلوں کو ختم کر دیا ہے ہم آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

ویلفیئر تنظیم سکردو کے عہدیداران سے ملاقات

سکردو کی ویلفیئر تنظیم Cimmunity Empowermwnt & Development Organaization Pakistan (CEDO) کے عہدیداروں کی دعوت پر ان کے ہیڈ آفس میں وفد نے ملاقات کی، وفد کا شاندار استقبال محترمہ مس فاطمہ اور چیئرمین محترم کاچو امتیاز حیدر خان نے کیا۔ تمام عہدیداران کو تحریک اور قائد تحریک کا تعارف کروایا گیا، محترم رانا محمد ادریس قادری نے تحریک منہاج القرآن کی مختلف سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور منہا ج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے پراجیکٹز کے متعلق بریفنگ دی۔ ویلفیئر تنظیم (CEDO) کے چیئرمین محترم کاچو امتیاز حیدر خان اور محترمہ مس فاطمہ نے وفد کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ اگر آپ سکرد و میں کوئی تعلیمی پراجیکٹ چلانا چاہتے ہیں تو ہماری خدمات حاضر ہیں۔

شنگریلا جھیل کی سیر

سکردو سے روانہ ہوئے تو عصر کی نماز راستے میں ادا کرنے کے بعد سکردو کی مشہور اور خوبصورت جھیل شنگریلا (Shangrila) کی سیر کر نے کے لیے وفد پہنچ گیا، وفد نے عصر سے مغرب تک یہاں قیام کیا اور خوب سیر کی، فوٹو گرافی کی، ہنسی مذاق چلتا رہا، یہاں خوبصورت پارک، پھولوں کی کیاریاں، جھیل کا منظر، مختلف ہوٹل، چھوٹے بڑے درختوں کے جھنڈ، پہاڑوں کے بلند و بالا سلسلے اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں، پرندوں کا چہچہانا عجیب رومانوی ترنم اور کیف پیش کر رہا تھا۔ تمام افراد یہاں پر مسرت حال میں چہل قدمی کرتے رہے۔ جیسے ہی مغرب کی اذان کانوں میں پڑی تمام افراد اللہ کے حضور سجدہ شکر ادا کرنے کے لیے پارک میں موجود مسجد میں چلے گئے اور نماز ادا کی۔

ژھری (وادی)

شنگریلا جھیل سے واپسی کے دوران خوشی اور تھکاوٹ نےوفد پر نیند کی کیفیت طاری کر دی۔ ابھی صرف 2 گھنٹے کی مسافت ہی طے کی تھی کہ گاڑی بند ہو گئی، ڈرائیور کی آواز آئی کے گاڑی خراب ہو گئی ہے لہٰذا تمام افراد نیچے اترے تو ہر طرف پہاڑ ہی پہاڑ تھے، اندھیرا ہی اندھیرا تھا، سڑک سے متصل بہت گہرائی میں دریا اپنے شباب میں بڑی تیزی سے چل رہا تھا جس کی آواز کانوں میں چھاں چھاں کی گونج پیدا کر رہی تھی، نہ کوئی پیچھے دیکھائی دیتا اور نہ ہی آگے۔ ویرانی اور حیرانی کا سماں چھایا ہوا تھا محترم رانا محمد ادریس قادری نے فوراً محترم اعجاز ملک اور محترم صاحبزادہ ظہیر احمد نقشبندی سے مشاورت کر کے فیصلہ کیا کہ گاڑی واپس ایسے مقام پر لے جائی جائے جہاں رات قیام کا بندوبست ہو سکے۔ محترم علامہ محمد شکیل ثانی اور محترم محمد افضال قادری لفٹ لے کر واپس گے تاکہ کوئی جگہ تلاش کی جائے جہاں رات قیام کیا جا سکے۔ باقی احباب گاڑی کو دھکا لگا کر واپس لائے۔ ابھی تھوڑی ہی دور واپس ہوئے تھے کہ یہ خوشی کی خبر ملی کے رات کے قیام کے لیے جگہ مل گئی ہے یہ وادی ژھری تھی جہاں ایک چھوٹا سا ہوٹل تھا جس کا نام اپنا ہوٹل تھا وہاں رات قیام کے لیے جگہ مل گئی ساتھ ایک چھوٹی سی مسجد بھی تھی۔ کوشش کے باوجود گاڑی ٹھیک نہ ہو سکی۔ مشاورت ہوئی کے صبح سکردو سے مستری بلوا کر گاڑی ٹھیک کروائی جائے گی اب سب لوگ آرام کریں۔ نماز عشاء ادا کی، کھانا کھایا اور سب آرام کرنے کے لیے چلے گئے۔

مورخہ یکم جون بروز بدھ

فجر کی نماز کی ادائیگی کے بعد ناشتہ کیا گیا اور ڈرائیور کو گاڑی ٹھیک کرنے کے لیے سکردو بھیجا گیا۔ تاکہ مستری کا انتظام کیا جائے، مستری کا انتظام ہو گیا اور ڈرائیور کی نگرانی میں گاڑی کی مرمت کا کام ہوتا رہا۔ اس دوران وادی ژھری کے کچھ بچوں کو اکٹھا کر کے وفد اسلام کی بنیادی تعلیم کے بارے میں سیکھاتا رہا، محترم عنصر علی قادری نے بچوں کو نعت کی پریکٹس کروائی، محترم علامہ محمد شکیل ثانی نے کھیل ہی کھیل میں بچوں سے پہیلیاں پوچھنا شروع کیں اور درست جواب دینے پر نقدی کی صورت میں انعام بھی دئیے جس سے بچوں نے بڑی خوشی کا اظہار کیا۔

اپنا ہوٹل وادی ژھری کے قریب مسجد میں وفد کا اجلاس

گاڑی کی مرمت ہوتی رہی، ظہر کی نماز ادا کرنے کے بعد تمام افراد کا اجلاس مسجد میں منعقد ہوا جس کی صدارت محترم علامہ رانا محمد ادریس قادری نے کی۔ تلاوت و نعت کے بعد درج ذیل باتوں پر مشاورت ہوتی رہی۔

  1. دروس عرفان القرآن کے معیار کو کس طرح بہتر کیا جا سکتا ہے
  2. دروس عرفان القرآن اور ہفت روزہ دروس عرفان القرآن میں بیان ہونے والے موضوعات پر مشاورت ہوئی۔
  3. انفرادی اور اجتماعی مطالعہ اور آپس میں تبادلہ خیال کو بہتر بنانے کے بارے میں غور وفکر ہوا۔
  4. بیداری شعور مہم کے حوالہ سے کیا پیغام ہونا چاہیے مشاورت ہوئی۔
  5. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور تحریک منہاج القرآن کے تعارفی لیٹریچر کی تیاری پر مشاورت ہوئی۔
  6. آئیں دین سیکھیں، عرفان القرآن کورسز اور حلقات درود و فکر کو بہتر، مؤثر اور منظم بنانے کے لیے مضبوط لائحہ عمل ہونا چاہیے اس پر غور و خوض ہوا۔
  7. مختلف احباب کو مختلف عنوانات پر تقاریر تیار کرنے کو کہا گیا۔

سیر تفریح

وفد کے افراد تھوڑی دیر کے لیے وادی ژھری میں سیر و تفریح کے لیے نکل گئے، کچھ احباب نے قدرتی چشمہ میں نہانا پسند کیا، بعض افراد قدرتی مناظر کی تصویر کشی کرتے رہے۔ سیر و تفریح کے بعد تمام افراد ہوٹل میں واپس آگئے، محترم علامہ محمد شکیل ثانی، محترم محمد افضال قادری اور محترم محمد نصیر صدیقی نے اپنا ہوٹل میں خود کھانا تیار کیا جو بہت لذیز اور مزیدار تھا، کھانا تناول کرنے کے بعد تقریباً 6 بجے شام تمام افراد گاڑی میں سوار ہوئے، دعا کی اور واپس اپنی منزل کی طرف واپس روانہ ہوئے، ساری رات سفر جاری رہا۔ جنگلوٹ کے مقام پر تقریباً رات 1 بجے پہنچے، وفد نے گاڑی میں آرام کیا اور بعض افراد نے نزدیک مسجد میں آرام کیا، فجر کی نماز کے بعد پھر سفر جاری رہا۔ سفر کے دوران بیت بازی، شعر و شاعری، لطائف اور مختلف موضوعات پر بھرپور طنز و مزاح ہوتا رہا۔

مورخہ 2 جون بروز جمعرات

مختلف وادیوں، پہاڑوں اور مقامات کی سیر کرتے ہوئے کوہستان کے علاقے داسو میں دوپہر کا کھانا کھایا اور نماز ظہر ادا کی، احباب نے ناشتہ نہیں کیا تھا اس لیے دوپہر کا کھانا بڑا لطف باہم پہنچا رہا تھا۔ بشام، شنکیاری سے گزرتے ہوئے جب مانسہرہ کی سرزمیں پر پہنچے تو محترم حافظ عتیق ناظم تحریک منہاج القرآن مانسہرہ کی تحریک کے احباب نے وفد کا استقبال کیا اور محترم ڈاکٹر عزیز الرحمٰن صدر تحریک منہاج القرآن مانسہرہ کی رہائش گاہ کی طرف راہنمائی کی۔ جہاں بہت سے احباب انتظار کر رہے تھے، سب نے مل کر مغرب کی نماز ادا کی بعد ازاں نماز مغرب مانسہرہ تنظیم سے ملاقات اور اہم اجلاس ہوا۔ تلاوت و نعت کے بعد محترم رانا محمد ادریس قادری نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن امن، محبت کے جس پیغام کو لے کر عام کرنا چاہتی ہے، آج کے دور میں اس کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مانسہرہ کی سر زمین پر ضرورت ہے کہ تحریک کے پیغام کو اور تیزی سے عام کیا جائے، دروس عرفان القرآن میں اضافہ کیا جائے، عرفان القرآن کورسز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور حلقات درود و فکر میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم اس وقت معاشی، تعلیمی اور سیاسی طور پر بڑے نازک دور سے گزر رہی ہے عوام کے حقوق سلب کیے جارہے ہیں جب تک عوام اپنے حقوق کی بحالی کے لیے میدان کارزار میں نہیں اترتی ملک و قوم کی حالت نہیں بدل سکتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کی حالت بدلنے کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا جائے، اللہ تعالی بھی ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی حالت کو بدلنے کی کاوش کرتے ہیں۔ آخر پر محترم رانا محمد ادریس نے مختلف سوالات کے جواب بھی دیئے۔ رات تقریباً 10 بجے ایبٹ آباد پہنچے۔

ایبٹ آباد میں منہاجیئنز سے ملاقات

پروفیسر عبدالسمیع اعوان (منہاجین) Comset یونیورسٹی میں میتھ کے ٹیچر ہیں اور پروفیسر حامد رضا (منہاجین) برن ہال انسٹیٹوٹ میں اسلامک سٹڈیز کے ٹیچر ہیں۔ انہوں نے ایک چائنیز ہوٹل میں ریفریشمنٹ کا انتظام کر رکھا تھا ہوٹل میں پہنچ کر گفتگو کا آغاز ہوا تو محترم رانا محمد ادریس نے ان سے خیروعافیت دریافت کرنے کے بعد مشن کے فروغ اور شیخ الاسلام کے پیغام کو مؤثر شخصیات تک پہنچانے کے لیے ہدایات دیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ ہم ان شاء اللہ مشن کے فروغ کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ دونوں افراد نے وفد کا شکریہ ادا کیا اور بڑی خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔

محترم علامہ محمد افضال احمد قادری کی رہائش گاہ پر کھانا

ایبٹ آباد سے گاڑی حسن ابدال کی طرف روانہ ہوئی۔ راولپنڈی میں محترم علامہ محمد افضال احمد کی رہائش گاہ پر تقریباً 2 بجے پہنچے جب کہ اہل خانہ شام ہی سے انتظار کر رہے تھے، وفد کو پر تکلف اور بہترین کھانا پیش کیا گیا فجر کی نماز پڑھنے کے بعد گاڑی لاہور مرکزی سیکرٹریٹ کی طرف روانہ ہوئی مورخہ 3 جون بروز جمعۃ المباک صبح 08:30 بجے وفد میں شریک تمام افراد اللہ کے فضل اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت سے مرکزی سیکرٹریٹ 365 ایم ماڈل ٹاؤن لاہور پہنچے۔ سلام دعا کے بعد تمام افراد خوشی خوشی اپنے اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو گئے۔

تحریک منہاج القرآن نظامت دعوت و تربیت کے زیر اہتمام ہونے والے ہفت روزہ دعوتی، مطالعاتی اور تفریحی وزٹ برائے صوبہ بلتستان میں چند مقامات پر جانے کا موقع ملا بہت سی باتیں اور یادیں رقم کرنے کی توفیق ملی مگر ایک بات بار بار ذہنی کرب کا باعث بنی رہی کہ پاکستان میں کتنے قدرتی وسائل ہونے کے باوجود مسائل کا طوفان روز بروز کیوں تیز سے تیز تر ہوتا جا رہا ہے عمیق غور و خوض کے بعد ایک سب سے بڑی وجہ جو سامنے آئی Share کرنا چاہتا ہوں۔

سرزمین پاکستان اس اعتبار سے خوش نصیب ہے کہ اللہ تعالی نے اس کے ایک ایک ذرے کو نعمتوں سے مالامال کیا ہوا ہے اللہ تعالی نے ملک پاکستان کو چاروں موسموں کے رنگ عطا کیے ہیں دریاؤں کا ایک جال بیچھا ہوا ہے معدنی ذخائر اس سر زمین میں اتنے پوشیدہ ہیں کہ ساری دنیا حیران ہے سوچ کی رفتار رک جاتی ہے مگر معدنی ذخائر کا اندازہ نا ممکن ہے پہاڑوں کے سلسلے اتنے طویل ہیں کہ ختم نہیں ہوتے آبشاریں قطار اندر قطار پائی جاتی ہیں پھلوں ،پھولوں اور سبزیوں کی بے شمار اقسام جو گنی نہیں جا سکتیں، ہر موسم میں فصلوں اور اجناس کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں علم،فن اور ہنر کا معیار کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے مقابلہ میں کم نہیں ہے سر زمیں پاکستان کے ہر فرد کی جبین پر روشنی کی شعاعیں موجود ہیں۔

نہیں ہے نہ امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرانم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی

علم و حکمت ،دانش و عرفان اور فطرت کے ترجمان اسی سرزمین میں آسودہ خاک ہیں اس سرزمین کی خاک نے بڑے بڑے دانااور نابغہ روزگار ہستیوں کو جنم دیا ہے خاور تصوف کے کئی رخشندہ آفتاب اسی افق سےابھرے ہیں زبان و بیان ادب و انشا اور شعرو سخن میں بھی یہ خطہ کسی سے پیچھے نہیں المختصریہاں وہ سب کچھ ہے جو کسی بھی قوم اور ملک کی تقدیر سنوارنے کےلیے ضروری اور کافی ہوتا ہے مگر ایک شعبہ ہے جس نے بے حد شرمندہ کررکھا ہے خود اپنے سامنے بھی اور دوسروں کے آگے بھی وہ ہے ہمارا قیادت کے لیے اسلوب انتخاب، اگر عوام میں یہ شعور پیدا ہو جائے کہ ہم کب تک ایسے ظالم نظام میں پستے رہیں گے؟ کب تک بے بسی کی زنجیروں میں جکڑے رہیں گے؟ کب تک اس گندے نظام کے اہنی پنجوںمیں قید رہیں گے؟ کب تک مذہبی پنڈتوں ،سیاسی بازی گروں اور نام نہاد سماجی اجارادروں کے چنگل میں سسکیاں لے لے کر زندگی بسر کرتے رہیں گے؟ آؤ اس نظام سیاست ،نظام انتخاب سے بغاوت کریںجس نے سرزمین وطن کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے جس نے اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کو عوام سے کوسوں دور کر دیا ہے جس نے باکردار ،باصلاحیت وطن اور عوام کا درد رکھنے والی قیادت کے راستے کو مسدود کررکھا ہے ۔

اس سراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو
آہ !اے ناداں قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو

رپورٹ: محمد لطیف مدنی

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top