تحریک منہاج القرآن ضلع ڈیرہ بگٹی کے زیر اہتمام معراج النبی (ص) کا انعقاد

مورخہ: 29 جون 2011ء

تحریک منہاج القرآن ضلع ڈیرہ بگٹی کے زیر اہتمام 29 جون 2011 بمطابق 26 رجب المرجب 1432ھ کو ظفر کالونی سوئی ضلع ڈیرہ بگٹی میں معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلہ میں عظیم الشان پروگرام منعقد ہوا۔ جس کی صدارت معروف مذہبی شخصیت حاجی محمد عثمان سہروردی نے کی۔ جبکہ خصوصی خطاب تحریک سے وابستہ علاقے کی معروف شخصیت پیر طریقت الحاج امیر الدین سیفی نے کیا۔ پروگرام کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، پہلا حصہ ڈیڑھ گھنٹے پر مشتمل تھا جو نماز عصر تک جاری رہا۔ اس حصہ میں تلاوت کلام پاک کی سعادت محمد عبداللہ نے حاصل کی، جبکہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سعادت نسیم الحسن، نور الحسن، نبی بخش، محمد عبداللہ اور دیگر مقامی نعت خواں حضرات نے حاصل کی۔ نقابت کے فرائض عطا محمد سینئر نائب ناظم تحریک منہاج القرآن سوئی نے سر انجام دیئے۔

پروگرام کے دوسرے حصے کا آغاز نماز عصر کی ادائیگی کے فوراً بعد شروع ہوا اور نماز مغرب تک جاری رہا۔ دوسرے حصے میں تلاوت کلام مجید کی سعادت قاری محمد عثمان نے حاصل کی، جبکہ بارگاہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نعت سعادت فیض محمد حسینی، غلام اکبر عطاری اور محمد عالم نے حاصل کی۔ نقابت کے فرائض صدر منہاج القرآن یوتھ لیگ گوہر بگٹی نے سر انجام دیئے۔

الحاج امیر الدین سیفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ معراج سے دیگر باتوں کے علاوہ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کائنات کی جان ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد حرام سے بیت المقدس اور وہاں سے سدرۃ المنتہیٰ اور لا مکاں تک تشریف لے گئے۔ جب وہاں سے واپس تشریف لائے تو جس پانی سے وضو فرمایا تھا وہ پانی ابھی تک بہہ رہا تھا اور دروازے کی کنڈی ہل رہی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کائنات کی جان ہیں۔ جب تک یہ جان موجود تھی تو پانی بہہ رہا تھا اور دروازے کی کنڈی ہل رہی تھی، لیکن جیسے ہی جان کائنات دیدار الٰہی کے لیے کائنات کی محدودیات سے نکل کر لامکاں کی وسعتوں میں چلے گئے تو چونکہ کائنات کی جان اس سے نکل گئی تھی، لہذا آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وضو کا پانی جہاں بہہ رہا تھا وہیں رک گیا اور دروازے کی کنڈی کی حرکت جہاں تھی وہیں تھم گئی۔ مگر جیسے ہی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لائے تو جیسے کائنات میں پھر سے جان پڑ گئی ہو۔ رکا ہوا پانی پھر بہنے لگا، اسی بات کو اعلیٰ حضرت نے یوں بیان کیا ہے:

وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا، وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی، جان ہے تو جہان ہے

پروگرام کے اختتام پر تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظیم بارگاہ میں صلاۃ و سلام کے نذرانے پیش کیے گئے۔ جس کے بعد الحاج امیر الدین سیفی نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی درازی عمر اور صحت و سلامتی کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی ترقی، پاکستان کی سلامتی اور امن و امان کے لیے دعا کرائی۔ صدر تحریک منہاج القرآن سوئی حاجی محمد عارف نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، جبکہ نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد تمام شرکاء میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔

تبصرہ

Top