تحریک منہاج القرآن لاہور عزیز بھٹی ٹاؤن کے زیراہتمام دروس عرفان القرآن کا تیسرا روز

مورخہ: 05 اگست 2011ء

تحریک منہاج القرآن عزیز بھٹی ٹاؤن لاہور کے زیراہتمام اور روزنامہ الشرق کے تعاون سے 7 روزہ چوتھا سالانہ دروس عرفان القرآن کا تیسرا پروگرام مورخہ 5 اگست 2011ء بروز جمعۃ المبارک کو منعقد ہوا، جس میں خصوصی خطاب علامہ حافظ سعید الحسن طاہر نے کیا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت حافظ حماد قادری نے حاصل کی جبکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عقیدت کے پھول حسان منہاج محمد افضل نوشاہی نے پڑھی۔ پروگرام میں نقابت کے فرائض ہاشم علی محتشم نے ادا کئے۔

علامہ حافظ سعید الحسن طاہر نے عظمت قرآن کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آگ کے دور کو دیکھا جائے تو ہم قرآن کے معنی کو سمجھ نہیں سکتے۔ قرآن مجید کی عظمت کا کوئی حساب نہیں ہے۔ کہیں اللہ تعالیٰ خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیتا ہے اور کہیں اس کی جامعیت کا ذمہ لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس علم کو اس شان کا حامل بنایا کہ اس میں دنیا اور آخرت کے تمام اصول شامل ہیں۔ قرآن مجید کا ایک ایک حرف اور ایک ایک جملہ اپنے اندر کئی معنی رکھتا ہے، انسان اگر قرآن مجید کے ساتھ اپنا تعلق قائم کر لے تو اللہ تعالیٰ کے کرم کے تمام دروازے کھل جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو وہ عظمت عطا فرمائی جو آج تک کسی کتاب کو حاصل نہیں ہوئی۔ قرآن تمام علوم اور تمام اصلاحات کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ کتاب ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے جمع کیا ہے۔ اس کی یہ عظمت ہے کہ یہ اتری تھوڑی تھوڑی تھی مگر اللہ تعالیٰ نے خود اس کو جمع کروا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا قرآن میں نے بھیجا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا گیا اور خود میں اس کی حفاظت کا ذمہ لیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کتاب ایک ہے لیکن دین و دنیا کے سارے علوم اس میں رکھ دئے گئے ہیں۔ قرآن کے ساتھ جڑنے سے اللہ تعالیٰ تمام علوم کی معرفت عطا فرماتا ہے۔ اللہ نے اپنے سارے علوم جو مخلوق کو دیئے ہیں ان کو قرآن میں رکھ دیاہے۔

علامہ حافظ سعید الحسن طاہر نے کہا کہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے قرآن کو سارے علام عطا کئے تو پھر اس مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کا کیا عالم ہو گا۔ سورۃ الرحمن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "میں قرآن کو خود پڑھانے والا ہوں "یعنی مقالم ہوں اور ہر شے کا علم قرآن میں موجود ہے۔ مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ اگر میرے اونٹ کی نکیل بھی کم ہو جائے تو میں قرآن سے رجوع کرتا ہوں تو اس اونٹ کی نکیل مجھے مل جاتی ہے۔ قرآن سے رہنمائی اسے ملتی ہے جو قرآن سے جڑ جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ساڑھے سات ہزار علوم ایسے ہیں جو مخلوق پر آشکار ہو چکے ہیں یعنی علم، ادب، کیمیا، نفسیات، بیالوجی، منطق، صرف و نحو، زراعت، زوالوجی، باٹنی، میڈیکل سائنسز، ایمبرایولوجی، کاسمولوجی، ارضیات وہ سارے علوم جو آج کی سائنس ثابت کر رہی ہے۔ وہ سارے علوم قرآن نے اپنے ماننے والوں پر چودہ سو سال پہلے آشکار کر دیئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ کی پستی کا سب سے بڑا سبب قرآن سے دوری ہے۔ آج اگر کوئی اس دور فتن میں ترقی کرنا چاہتے ہو تو قرآن کا علم حاصل کرو، اس علم کی بدولت معرفت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی حاصل ہو گی۔ قرآن کی پہلی وحی سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلی وحی علم کا پیغام لے کر آئی تھی یعنی قیامت تک کامیابی اسے ملے گی جس کو قرآن کا علم ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہیں قرآن کا راستہ بنانا تھا کہ قرآن سے فیض اس کو ملتا ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے سے مانگتا ہے اور جو قرآن کا حق ادا کرتے ہیں انہیں کو اس کا فیض ملتا ہے۔

تحریک منہاج القرآن عزیز بھٹی ٹاؤن کی جانب سے تیسرے روز تجارت و بزنس کے شعبہ میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے احباب کو شیخ الاسلام ایوارڈ 2011ء دیا گیا ان میں میاں عبدالوحید جو کہ یونیک بلڈرز اینڈ یونیک سیلوشنز سکول سسٹم کے چیئرمین ہیں کاروبار کے ساتھ ساتھ بہت سے فلاحی منصوبہ جات بھی چلا رہے ہیں۔ چوہدری عبد الجلیل انجم جو کہ اسحاق ٹریڈر ز کے چیف ایگزیگٹیو ہیں کاروبار کے ساتھ ساتھ بہت سے فلاحی منصوبہ جات میں معاونت کررہے ہیں۔ سید محمد عارف شاہ جوکہ جنرل پائپ کارپوریشن کے ڈائریکٹر ہیں ایمانداری کے ساتھ ترقی کرکے کاروبار کو عروج پر پہنچایا ہے شامل ہیں۔

رپورٹ: محمد طاہر مسعود

تبصرہ

Top