شیخ الاسلام کا پیغام برموقع یوم عاشور 2011ء

دنیا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے قبل اور بعد میں بے شمار شہادتیں ہوئیں، صحابہ کرام و تابعین اور مابعد ادوار میں بڑے بڑے اکابرین امت شہادت سے سرفراز ہوتے رہے لیکن کسی شہادت کو وہ شہرت اور دوام نہ مل سکا جو شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی، یعنی شہادت حسین کا جو باب کربلا کی زمین پر رقم ہوا اس سے سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تشنہ تکمیل باب مکمل ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ شہادتِ امام حسین کو ابدالآباد تک موجود رہنے والی شہرت اور دوام نصیب ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ جہاں دوسروں کی شہادت ان کی اپنی شہادت ہے، امام حسین علیہ السلام کی شہادت ان کی اپنی شہادت نہیں بلکہ خود مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت ہے۔

فی زمانہ سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اُسوہ حسینی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے تاکہ ظلم و جبر اور جہالت کی اندھیری گلی میں سرگرداں امت کو بیداری اور شعور کے نور کی راہ دکھائی جائے، شیطانی راہ کے پیروکاروں کی صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی کی جائے اور لوگوں کو ان کی حقیقی منزل یعنی اللہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف عازم سفر کیا جائے۔

یہ شہادت گہ اُلفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آساں سمجھتے ہیں مسلماں ہونا

تبصرہ

Top