دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا امن کانفرنس سے خطاب

مورخہ: 16 مارچ 2014ء

موجودہ پارلیمنٹ میں تاجروں کا نمائندہ، سرمایہ دار کسانوں کا نمائندہ، جاگیر دار، ہاری کا نمائندہ وڈیرہ اور مزدور کا نمائیندہ صنعت کار ہے
ڈاکٹرحسین محی الدین قادری، آغا مرتضی پویا، صاحبزادہ سلطان احمد علی، کنور دلشاد اور دیگر کا اسلام آباد میں "امن کانفرنس" سے خطاب

پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے جو موجودہ حکمرانوں میں نہیں ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ بدامنی کا ذمہ دار کون ہے، امن کے لئے کی جانے والی کاوشیں کامیاب نہ ہو سکیں، اس ملک میں جانوں کے ضیاع کی رفتار بڑھتی جارہی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے منصوبہ بندیاں ہوئیں آپریشن بھی ہوئے مگر افسوس اس سنگین نوعیت کے مسئلے کے مستقل حل کے لئے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 16 مارچ کو تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام "امن کانفرنس" کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تحریک منہاج القرآن و پاکستان عوامی تحریک کے عہدیداران، سیاسی و سماجی شخصیات بھی موجود تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹ نظام کے محافظ سیاستدان قوم کو غیرت مند مستقبل نہیں دے سکتے۔ لانگ مارچ کرکے انتخابی اصلاحات کی آواز اٹھائی تھی اب سبز انقلاب آئے گا۔ ریاست بچانے کے لیے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قیادت میں ایک کروڑ افراد جس دن باہر نکلیں گے پاکستان کا مقدر بدل جائے گا۔ دہشت گردوں سے امن کی بھیک مانگنے والے نام نہاد حکمرانوں کو صرف کرپشن سے غرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حالات جتنے نازک ہوچکے انہیں سنوارنا اب نااہل سیاستدانوں کے بس کی بات نہیں رہی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری قوم کے حقیقی لیڈر ہیں وہ نہ صرف ریاست کو بچائیں گے بلکہ عوام کو باعزت اور خوشحال مستقبل بھی دیں گے۔ "سیاست نہیں ریاست بچائو " کے عزم کو ہر پاکستانی اپنا یقین بنا لے تو انقلاب اس دھرتی کا مقدر بن جائے گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی زندگی کا مقصد انقلاب ہے انکی 30 سالہ جدوجہد کا آخری مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں جماعت انقلاب قائم ہونے والی ہے۔ ایک کروڑ عوام کا ریفرنڈم 2 فی صد کرپٹ ایلیٹ کی سیاسی موت بننے کو ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا کہ آئین پاکستان کی حقیقی بالادستی کی جنگ لانگ مارچ کرکے لڑی اب عوامی انقلاب لاکر ایسے نظام کے تحت الیکشن کرائیں گے جو عوام کے حقیقی نمائندوں کی پارلیمنٹ تشکیل دے۔ موجودہ پارلیمنٹ میں تاجروں کا نمائندہ، سرمایہ دار کسانوں کا نمائندہ، جاگیر دار، ہاری کا نمائندہ وڈیرہ اورمزدور کا نمائیندہ صنعت کار ہے۔ پاکستان کو ایسی جمہوریت چاہیے جہاں اختیارات کے ارتکاز کی بجائے نچلی سطح تک تقسیم ہو اور عوام کی حکومت عوام میں سے عوام کے لیے ہو اور عوامی نمائندوں عوام کے سامنے جوابدہ ہوں۔

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے عوام کو حقوق کا شعور دیا اور آج عوام کے حقوق کی حقیقی جنگ ڈاکٹر طاہر القادری لڑ رہے ہیں۔ عوامی انقلاب ہی تمام مسائل کاحل ہے۔ ریاست بچانے کے لیے نظام بدلنا ناگزیر ہے اور نظام بدلنے کے لیے ڈاکٹر طاہرالقادری کی سیاسی جدو جہد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

صاحبزادہ سلطان احمد علی سیکرٹری جنرل تنظیم العارفین نے کہاکہ ملک دشمن عناصر پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا چکے ہیں۔ پاکستان کو نیوکلیئر طاقت کا خاتمہ چاہتے ہیں، لسانیت، صوبائیت اور علاقائی بنیاد پر عوام کو لڑا کر ملک کو توڑنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ بھارت کو علاقے کا چوہدری بنانے کے لئے ہمارے حکمران بھی پیش پیش ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما آغا مرتضی پویا نے کہا کہ اسلام صبر، امن، برداشت، خلوص اور معاملہ فہمی کا درس دیتا ہے وہ ہم مسلمانوں کے کردار سے نظر آنا چاہیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری دنیا بھر میں مسلمانوں کو اس عظیم اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے جس کا نعرہ لگانے والے تو بے شمار ہیں مگر اس پر عمل کر کے مسلم اور غیر مسلم سب کیلئے امن و آتشی کا پیامبر بننے والے دنیا میں خال خال نظر آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب تک معاشی انصاف میسر نہیں ہوگا امن کاقیام ممکن نہیں ہوسکتا۔

پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر اسرار شاہ نے کہا کہ 40 سال سے بے نظیر بھٹو کی قیادت میں پیپلزپارٹی کو دیئے، جس جماعت کے لئے اپنے جسم کے اعضاء قربان کر دیئے، اقتدار کے وقت پارٹی کو خیر آباد کہ دیا جو کہ ایک مشکل کام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا سیاست نہیں ریاست بچائو کا نعرہ پوری قوم کے دل کی آواز ہے۔

سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ قائداعظم کے پاکستان کو بچانے کے لئے تجد ید عہد کرنا ہوگا۔ پاکستان کی سلامتی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ دہشت گردی کے باعث ہونے والے ہزاروں شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ پاکستان کے عوام میں لیاقت اور قابلیت کی کوئی کمی نہیں ہے، کمی ہے تو اہل قیادت کی کمی ہے جس کو پر کرنے کے لئے ڈاکٹر طاہرالقادری جیسی شخصیت موجود ہے۔ ہمیں چاہئیے کہ ان کے انقلاب کا حصہ بن کر تبدیلی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

کانفرنس میں سردار منصور خان، عمر ریاض عباسی، الحاج شیخ مختار احمد اصلاحی نیشنل چیئرمین الفلاح فاؤنڈیشن، ابرار رضا ایڈووکیٹ، ملک افضل، علامہ حیدر علوی، ملک طاہر جاوید، جاوید اصغر ججہ، فاروق بٹ، عثمان بٹ، حفیظ اعوان، اشتیاق میر ایڈووکیٹ، شمریز اعوان، حفیظ کیانی ملک ساجد محمود، صدر ویمن لیگ نصرت امین، نبیلہ قادری، اور دیگر سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔

تبصرہ

Top