سانحہ ماڈل ٹاؤن پر فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلایا جائے، موجودہ نظام میں انصاف ناممکن ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا دھرنے سے خطاب

مورخہ: 17 جون 2016ء

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 2 سال مکمل ہونے پر 17 جون 2016ء کو لاہور کے مال روڈ پر پاکستان عوامی تحریک نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں دھرنا دیا جس میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اور عوام الناس نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جبکہ دھرنے میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ، جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ق) سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی شرکت کی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، تحریک انصاف کے چوہدری سرور، علیم خان، پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ، مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے شریک تھے۔

دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دھرنے میں عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر ہے، کارکنان کی ہمت اور جواں مردی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے سلام پیش کرتا ہوں۔ 17 جون سانحہ کے شہدا کے خاندان، ان کے پسماندگان جو صبرو استقامت، جرات اور بہادری کے پہاڑ بنے رہے ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خون بکتا ہے، ہر روز ملک میں قتل ہوتے ہیں، ہر روز شہادتیں ہوتی ہیں، ظلم و جبر ہوتا ہے، چونکہ یہاں کا نظام کسی مظلوم کو کسی کمزور مجبور کو انصاف دلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، قانون کسی کمزور اور غریب کی مدد کرنے سے قاصر ہے، سب نظام طاقتور اور ظالم کے لیے ہے اس کے نتیجے میں ہر روز لاشیں گرتی ہیں لیکن لوگ دیت کے نام پر اپنے خون کو اور لاشوں کو بیچتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ملک میں مایوسیوں کےمارے سمجھتے ہیں کہ انصاف نہیں ملے گا، کوئی شخص ظلم و جبر کے سامنے جرات کا پہاڑ بن کر نہیں رہ سکتا، 17 جون کے ان شہدا کے خاندانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سب غریب مزدور، محنت کش اور کمزور ہیں ان لوگوں کو 2 سالوں میں کروڑوں روپے کی دیت کے نام پر آفر کی لیکن انہوں نے ٹھکرا دی، بیرون ملکوں کی ملازمتیں آفر کی گئیں اور ان کی غیرت کو خریدنے کی کوشش کی گئی، شہیدوں کے خون کی قیمت لگانے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے نواز اور شہباز شریف کو کہا کہ تم اپنے بیٹوں کو کھڑا کرو ہم ان پر گولی چلائیں گے اور دیت کا پیسہ ہم سے لے لو۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ شہدا کی طرح ان کے خاندان بھی عظیم ہیں جنہیں 2 سال میں فرعون کی طاقت اور قارون کا سرمایہ دونوں یکجا ہونے کے باوجود ان کی غیرت کو نہیں خریدا جاسکا، ان کا جبر ظلم کسی کو جھکا ڈرا نہیں سکا، دولت سرمایہ کسی کا ضمیر نہیں خرید سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے جس تحریک میں کارکن اور شہید کے خاندان فرعون کی طاقت اور قارون کا سرمایہ مل کر نہیں خرید سکتا، حکمران اس تحریک کے سامنے کبھی کھڑے نہیں ہوسکتے، حکمرانوں نے رات کے اندھیرے میں 14 افراد شہید کیے اور کئی کو گولیوں سے زخمی کیا، بوڑھوں بچوں پر نہ صرف گولیاں برسائیں بلکہ ہڈیاں توڑیں اور بزرگوں کو زمین پر گھسیٹا گیا، اس روز کے آج بھی کئی زخمی معذور ہوچکے ہیں، کئی ہمیشہ کے لیے بے روزگار ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج کے دور میں ایسے غیرت مند بھی زندہ ہیں، میں نے اس تحریک میں ان لوگوں کو غیرت ،جرات، ایمان اور ظلم و جبر کے سامنے سینہ سپرد کھڑے ہوجانا سکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے مشہور کر رکھا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں میں 22 گھنٹے جاگ کر کام کرتے ہیں، ہمیں اتنا پتا ہے کہ وہ سال کے 364 دنوں میں بیس بائیس گھنٹے کام کرنے والا نام نہاد وزیراعلیٰ 16 اور 17 جون کی رات اتنا سویا کہ اگلے دن تک آنکھ نہیں کھلی، انہوں نے پورے سال کی نیند کا قرضہ چکایا اور اس وقت اٹھے جب 14 لاشیں گر چکیں اور کئی کے جسم چھلنی ہوچکے تھے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ 14 جون کو شہبازشریف کے حکم پر ہی سب کچھ ہورہا تھا، ہمارے قاتل اعلیٰ پولیس افسران بھی ہیں، اس قتل کے ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت کے کئی وزرا ہیں اور سب سے بڑے منصوبہ ساز شریف برادران ہیں جو اس ریاستی دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں، ان کے حکم پر بربریت ہوئی اور پولیس نے گولیاں چلائیں کیونکہ ان کے حکم کے بغیر پولیس کو لاشیں گرانے کی جرات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف اور صرف انصاف ہے، ہمیں قصاص چاہیے اور خون کا بدلہ خون ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف بہادرانہ تاریخی جنگ لڑی ہے، انہوں نے بارڈر تک دہشت گردوں سے اپنی زمین چھڑالی ہے، وہ ملکی سلامتی کی علامت ہیں، قوم کی نظریں دہشت گردی سے نجات کے لیے صرف آرمی چیف اور ان کے ادارے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے اسلام آباد دھرنے کے دوران سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کٹوا کر مظلوموں کی داد رسی کی اور اب وہی ہمیں فوجی عدالتوں کے ذریعے انصاف دلائیں کیونکہ اس کے علاوہ ہمیں انصاف کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کا خاتمہ ضروری ہے اور یہ لوگ دہشت گرد اور ان کے سرپرست ہیں جب کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ادارے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے حکم پر چلتے ہیں جب کہ ہم 2 سال کے دوران اعلیٰ عدالتوں تک بھی گئے لیکن ہماری وہاں بھی کوئی سنوائی نہ ہوئی، 2 سال گزرنے کے بعد ہم وہیں کھڑے ہیں ہمیں کوئی انصاف نہیں مل سکا۔ ’’پاکستان کی ایک اعلٰی عدالت میں ہم نے سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے اپنا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس میں 26 گواہان پیش ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک یہ فیصلہ بھی نہیں ہو سکا کہ آیا یہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں ہے۔ جس ملک میں قاتلوں کا تعلق حکمران طبقے سے ہو وہاں انصاف ملنے کی امید کیسے کی جا سکتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ان حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان آج خطے میں تنہا رہ گیا کیوں کہ وزیراعظم کو ملکی معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں جب کہ ملک کا کوئی وزیرخارجہ نہ ہو اور وزیراعظم لندن میں خودساختہ جلاوطنی گزار رہے ہوں اور کابینہ کے پاس کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہ ہو تو اور ملک آمریت سے بھی بڑھ کر بادشاہت میں چلایا جارہا ہو اس پر پھر نظام، آئین اور جمہوریت کی بات کی جاتی ہے، حکمرانوں نے صرف ذاتی اور کاروباری تعلقات بنائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما میں جب ان کی آف شور کمپنیاں نکل آئیں تو وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں خود کو احتساب کے لیے پیش کیا لیکن پارلیمانی کمیٹی ایک ہی نقطے پر 3 ہفتے پر بحث کے بعد ختم کردی گئی کیوں کہ حکومتی وزرا نوازشریف کا احتساب نہیں چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ پاکستان قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ملک ہے، اس ملک کو نا اہل اور کرپٹ حکمرانوں سے پاک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ستمبر تک اپنے عہدوں پر برقرار رہتے نظر نہیں آ رہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے احتجاجی دھرنا عید تک ملتوی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر انہیں انصاف اور قصاص نہ ملا تو ایک ہفتےکے نوٹس پر کسی بھی وقت دھرنے کی کال دی جا سکتی ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا رمضان المبارک کی رات اتنا بڑا جلسہ زندگی میں کبھی نہیں دیکھا، حکمران چور اور بے ایمان ہیں۔ آج ٹریلر چلا عید کے بعد ایسی فلم چلے گی کہ جاتی عمرہ کی اینٹ سے اینٹ بج جائے گی۔ جس ملک کا وزیر خزانہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہو وہ ملک کیسے چل سکتا ہے۔ نواز شریف کی کابینہ میں 2 بار وزیر رہا ہوں، اسے جانتا ہوں، یہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا۔ 10 جولائی سے 10 ستمبر تک گو نواز گو ہو گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما میاں منظور وٹو نے کہا کہ آصف علی زرداری کی ہدایت پر آج شہداء کے احتجاجی جلسے میں شرکت کررہے ہیں جب تک شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف نہیں ملتا شہداء اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کروایا، اسے قاتل اعلیٰ کا ٹائٹل ملنا چاہیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے درست کہا شریف برادران کے ہوتے ہوئے انصاف نہیں ملے گا۔

ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق الرحمن نے کہا کہ لاہور میں اتنا بڑا سانحہ ہوا حکومت کہاں تھی، مظلوموں کو انصاف ملنا چاہیے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما چودھری سرور نے کہا کہ عمران خان اور پوری تحریک انصاف ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے ساتھ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اسلام اور دین کی خدمت کررہے ہیں وہ قابل فخر ہے۔ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کو 2 سال ہو گئے مگر کسی ایک کو سزا نہیں ملی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے پیچھے لاکھوں کارکنان ہیں اگر انہیں انصاف نہیں ملا سکتا تو عام آدمی کا کیا حال ہو گا۔

ق لیگ کے رہنما سینیٹر کامل علی آغانے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں دو سال قبل وحشیانہ قتل عام ہوا اور گھنٹوں قتل عام جاری رہا جس میں 14 شہری شہید اور 100 سے زائد کوگولیاں ماری گئیں۔ شہداء کے قاتل حکومت میں بیٹھے ہیں۔ قاتل دندناتے پھررہے ہیں اور شہداء کے ورثاء مارے مارے پھررہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویز الٰہی پہلے بھی شہداء اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ تھے اور حصول انصاف کیلئے آج بھی شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

احتجاجی دھرنا سے پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، ایڈیشنل سیکرٹری جنرل خواجہ عامر فرید کوریجہ، ساجد بھٹی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ

Top