منہاج یونیورسٹی لاہور کا کانووکیشن 2016

منہاج یونیورسٹی لاہور کا کانووکیشن 10 دسمبر 2016ء کو رال پام کنٹری کلب لاہور میں ہوا، جس میں چیئرمین بورڈ آف گورنرز ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مہمان خصوصی تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہالت لاعلمی سے بدتر ہے، حقائق سے ناواقفیت لاعلمی ہے۔ حقیقت تک یقین کے ساتھ رسائی علم ہے۔ نوجوان بامقصد تعلیم حاصل کریں۔ تحریک منہاج القرآن پوری دنیا میں علم و آگاہی کے فروغ کیلئے کوشاں ہے اور عالمی سطح پر اس کے علمی، تحقیقی کردار کو سراہا جارہا ہے۔ یہ پاکستان کے عوام اور طلباء و طالبات کا اعزاز اور فخر ہے۔ انہوں نے پی ایچ ڈی، ایم فل، اسلامک سٹڈیز، کمپیوٹر سائنس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کو مبارکباد دی۔

اس موقع پر ایم یو ایل کے وائس چیئرمین بورڈ آف گورنرز ڈاکٹر حسین محی الدین، چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، ایف سی یونیورسٹی کے رجسٹرار حامد سعید اختر، پروفیسر ڈاکٹر رانا یونس، کرنل (ر) محمد احمد، ڈاکٹر جمال عباسی، ڈاکٹر سی ایم محمد حنیف اور احمد مصطفی العربی نے کانووکیشن سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر اسلم غوری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔

سربراہ عوامی تحریک نے اعلیٰ تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا و طالبات عائشہ مشتاق، حافظ آمنہ مسعود، شبانہ رفیق، آصف محمود، حافظ ارشد اقبال، رضوان علی، طاہر عزیز، حافظ نصیر، محمد بلال، محمد شفیع، جویریہ قاضی، ماریہ سرور، امینا خان، حافظ سعید، مبشر حسین، مستنیر حسین وسیم، محمد زوہیر، شگفتہ خورشید، مبشرہ جنجوعہ، محمد شہزاد، آصف سلیم، زرغونہ بشیر، صدف لعل، وقاص منیر، نائلہ اختر، عائشہ وحید، ممتاز حسین، عنیزہ جمیل، سعدیہ بتول، فائزہ متین، نورالعین، شمیم اختر، حافظ فرحت، محمد سرور، حافظ محمد خورشید اور احمد قادری کو گولڈ میڈل دئیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور کا یہ امتیاز ہے کہ یہاں مقابلتاً بہت کم فیس لے کر عالمی معیار کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ایم یو ایل کے گریجوایٹ طلباء و طالبات زندگی کے مختلف شعبہ جات میں کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں اور ملک و قوم کی بہتری کیلئے کوشاں ہیں۔ سربراہ عوامی تحریک کے طلباء و طالبات کو نصیحت کی کہ علم برائے عہدہ یا ڈگری کی بجائے علم برائے خدمت و اصلاح کیلئے حاصل کرو۔ علم کی شمعیں روشن کرو جہالت کے اندھیرے ختم کرنے سے ختم ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ علم نافع کی پہچان یہ ہے کہ اس سے تنگ نظری، نفرت اور قدورتیں کم ہوتے ہیں۔ دل، دماغ میں کشادگی آتی ہے، انسانیت سے پیار بڑھتا ہے۔ اگر علم کے حصول کے بعد تنگ نظری کم ہونے کی بجائے بڑھ جائے، محبت کی جگہ نفرت لینے لگے تو پھر یہ سمجھ لو کہ یہ علم نہیں کچھ اور ہے۔ انہوں نے دعا کی کے فارغ التحصیل طلباء و طالبات عملی زندگی میں اپنے لیے، اپنے ملک کیلئے، اپنے اہل خانہ کیلئے راحت اور سکون کا باعث بنیں۔

تبصرہ

Top