33ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس 2016

تحریک منہاج القرآن کی 33 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس لاہور کے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کی عمارت کے سامنے 11 دسمبر 2016ء کی شب منعقد ہوئی۔ جس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ یہ کانفرنس www.Minhaj.TV نے براہ راست نشر کی۔

کانفرنس کی صدارت شہزادہء غوث الوریٰ جگر گوشہ قدوۃ الاولیاء حضور پیر السید محمود محی الدین القادری الگیلانی نے کی جبکہ جامعہ الازھر مصر کے نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد محمود احمد ہاشم اور جامعہ الازھر مصر کے کالج آف ہائر سٹڈیز کے وائس پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد نصر الدسُوقي لبان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ میلاد کانفرنس میں تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، صاحبزادہ احمد مصطفی العربی، سجادہ نشین اجمیر شریف بلال احمد چشتی، صاحبزادہ پیر سلطان احمد علی سجادہ نشین دربار سلطان باہو، سابق وزیراعلی پنجاب میاں منظور احمد وٹو، امیر تحریک صاحبزادہ فیض الرحمٰن درانی، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نوازگنڈاپور، ڈائریکٹر نظامت سیکرٹریٹ جواد حامد، علامہ فرحت حسین شاہ، علامہ امداد اللہ قادری، علامہ احمد نواز انجم سمیت علماء و مشائخ اور دیگر مذاہب ہندو، عیسائی اور سکھ مذہب کے رہنماؤں اور زندگی کے مختلف طبقات کی مہمان شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔ کانفرنس میں پاکستان اور دیگر ممالک امریکہ، ڈنمارک، سپین، اٹلی، سعودی عرب، کویت، بحرین، آسٹریا، فرانس، یوکے، افغانستان، کینیڈا، مصر اور انڈیا سے عوامی، سیاسی، سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد شریک ہوئے۔

عالمی میلاد کانفرنس میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر شریک تھا۔ عاشقان رسول ﷺ کا جم غفیر چیئرنگ کراس سے ناصر باغ تک پھیلا ہوا تھا۔ سٹیج کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا۔ خواتین کے بیٹھنے کا علیحدہ انتظام کیا گیا۔ ولادت مصطفی ﷺ کی خوشی میں آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا اور آمد مصطفی مرحبا مرحبا کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ یوتھ ونگ اور ایم ایس ایم کے 2 ہزار نوجوانوں نے سکیورٹی کے فرائض انجام دئیے۔ ناظم اعلی خرم نواز گنڈاپور نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام شرکاء کانفرنس اور معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔

عالمی میلاد کانفرنس کا باضابطہ آغاز نماز عشاء کے بعد ہوا۔ ملک کے نامور نعت خوانوں نے گلہائے عقیدت پیش کئے۔ چیئرنگ کراس سے لاہور ہائیکورٹ چوک تک کرسیاں لگائی گئیں۔ ساؤنڈ سسٹم اور قد آدم ٹی وی سکرینیں لگائی گئیں جن کے ذریعے آخر تک بیٹھے ہوئے افراد نے سربراہ عوامی تحریک کے خطاب کو سنا۔ عالمی میلاد کانفرنس کے عظیم الشان انتظامات کی سر پرستی ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمان درانی اور خرم نواز گنڈا پور نے کی۔ مثالی انتظامات پر سربراہ عوامی تحریک نے سیکرٹری عالمی میلاد کانفرنس جواد حامد کو مبارکباد دی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا گھر کعبہ کب کیسے اور کیوں بنا؟ جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین ہند پر اتارا تو اللہ چاہتا تو کعبہ اسی جگہ کو بنا دیتا جہاں آدم علیہ السلام کو اتارا تھا۔ اس وقت تو نہ کوئی ہندو تھا، نہ مسلمان تھے اور نہ مشرک تھے۔ اس زمانے میں کوئی بشری مخلوق نہیں تھی اور نہ ہی ملکوں کے نام موجود تھے۔ اللہ تعالی نے مکہ میں کعبہ کیوں بنایا؟ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ اس شہر کو نسبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حاصل تھی۔ جس کی وجہ سے کائنات کے مالک نے اس شہر کو اپنے پیارے نبی کی نسبت عطا کی۔ آپ نے کہا کہ تاریخ میں سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام آئے اورانہوں نے کعبہ کی تعمیر کی۔ جب اللہ کے گھر کی زیارت کو دل کرتا تو اپنے وطن سے دوبارہ واپس مکہ جا کر اللہ کے گھر کی زیارت کرتے۔ شیخ الاسلام نے صحیح ابن خزیمہ کی حدیث مبارکہ کا حوالہ دے کر کہا کہ آدم علیہ السلام کی نسبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عالم یہ تھا کہ وہ ایک ہزار مرتبہ پیدل چل کر کعبہ کے طواف کے لیے آئے، بعد ازاں مکہ معظمہ میں ہی مقیم ہو گئے۔

انبیاء علیھم السلام حج بھی کرتے تھے۔ انبیاء علیھم السلام مکہ کا رخ اس لیے کرتے کہ ہر نبی کو معلوم تھا کہ سب انبیاء کے بعد ایک نبی آخر الزماں مبعوث ہوگا، جس کا نام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوگا۔ انبیاء کا دل بے تاب رہتا تھا کہ وہ نبی آخرالزماں کی زیارت کر لیں شاید وہ نبی ان کی زندگی میں ہی آ جائے۔ جب تک محبوب آئے نہیں تو اس وقت مکہ میں آنا افضل تھا تو جب حضور اپنے مدینہ میں گئے تو پھر مدینہ میں آنا افضل ہو گیا۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ موسی علیہ السلام بھی حج کو جاتے۔ موسی علیہ السلام وادی ازرق سے سفر کرتےاور مکہ پہنچتے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی وفات ہوئی تو جبل ابوقبیس کے غار کنز میں دفنایا گیا، اس جگہ کو بھی نسبت مصطفی حاصل رہی۔ ابو قبیس کے مقام پر کھڑے ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاند کو دو ٹکڑے کیے تھے۔

شیخ الاسلام میلاد کانفرنس کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ لوگو سارا ایمان نسبت مصطفی اور محبت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہے۔ منہاج القرآن نے 35 سال تک عشق مصطفی کو فروغ دیا۔ منہاج القرآن نے عشق رسول کو ایسا فروغ دیا کہ 17 جون کو 14 شہید ہو گئے اور 90 زخمی ہو گئے لیکن ایک کارکن نے بھی گولی پیٹھ پر نہیں کھائی۔ یہ جرات صرف اور صرف عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے تھی۔ اسی عشق رسول کے جذبے سے سرشار ہو کر کارکنوں نے نمرود کی طاقت اور فرعون وقت کے ظلم کا مقابلہ کیا۔ حالات کا زیر و بم کارکنوں کو ڈرا نہ سکا۔ حقیقت یہ ہے کہ جسے عشق رسول کی دولت میسر آ گئی تو اس کو دنیا کی کوئی طاقت ڈرا نہیں سکتی کیونکہ اصل زندگی اور موت آقا علیہ السلام کی محبت میں ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ دین امن و سلامتی کے پیروکار آج سب سے زیادہ تشدد قتل و غارت گری، بد امنی اور بے سکونی سے دوچار ہیں۔ اسلامی دنیا کے عوام جن ابتر حالات سے دوچار ہیں اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں، بدعنوان اور بے عمل حکمران ہیں۔ پیغمبراسلام ﷺنے عدل و انصاف کی عظیم روایات کے ذریعے عرب و عجم کو مطیع فرمان کیا۔ آج ہم عدل و انصاف کے راستے کو ترک کر کے اپنے ہی ملکوں اور گھروں میں غلاموں جیسی زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ حکومت جب اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات برپا کرے گا۔ بے گناہوں کو ناحق قتل کیا جائے گا۔ ریاستی وسائل و اختیارات کواپنی جائز و ناجائز خواہشات کی تکمیل کیلئے بروئے کار لایا جائے گا تو وہاں اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی رحمتوں کا نزول کیونکر ممکن ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ آج کے مبارک دن کے موقع پر ہم عہد کریں کہ سیرت طیبہ کا صدق دل سے مطالعہ کریں گے اور اپنی زندگیوں کو نبی آخر الزمان ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر ڈالیں گے۔ علم اور تحقیق کو زاد راہ بنائیں گے، امن و محبت، رواداری کواختیار کریں گے۔ تنگ نظری، انتہا پسندی اور تکفیری رجحانات سے نجات کیلئے اللہ کی توفیق کے طلبگار رہیں گے اور انصاف، سچائی کو اپنا فخر بنائیں گے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے عالمی میلاد کانفرنس کے اختتام پر رقت آمیز دعا کرواتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ عالم اسلام کو تفرقہ بازی، بد عنوانی، تشدد، نا انصافی سے پاک کرے۔ عراق، شام، افغانستان، یمن کو داخلی انتشار و خلفشار سے نجات دے۔ کشمیر، فلسطین، برما سمیت جہاں جہاں مسلمان اکثریتی مظالم کا شکار ہیں اور بزور بندوق غلامانہ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اللہ تعالیٰ انہیں آزادی، امن اور خوشحالی سے بہرہ مند کرے اور عالم اسلام کو قرآنی حکم لاتفرقو پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے بھی دعا کی اور کہا کہ ظلم کرنے والے دنیا اور آخرت میں رسوا ہونگے اور بے گناہ انسانی خون کے ہر قطرے کا حساب دیں گے۔

شیخ الاسلام کا خطاب 12 ربیع الاول کی صبح 4 بجے ختم ہوا۔ اس موقع پر مولد النبی کے جشن کی خوشی میں فائرورک کا انتہائی عمدہ مظاہرہ کیا گیا۔ عربی طرز کے سلام کے بعد دعا کیساتھ میلاد کانفرنس کا باقاعدہ اختتام ہوا۔

تبصرہ

Top