شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین انصاف کے حصول کے لیے 16 اگست کو مال روڈ پر بیٹھیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 11 اگست 2017ء

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16اگست کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کی بیٹیاں، بہنیں، بیوگان اور زخمیوں کے اہل خانہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے انصاف کی اجتماعی درخواست کے ساتھ مال روڈ پر بیٹھیں گے اور میں ان کے پاس اظہار یکجہتی کیلئے جاؤں گا، اڑھائی سال سے باقر نجفی کمیشن رپورٹ پبلک کروانے کیلئے دھکے کھارہے ہیں، عدالت کے احترام کے تمام تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ سے مودبانہ درخواست ہے کہ وہ عیدالاضحی کے بعد پہلے ہفتے میں غیر جانبدار بنچ تشکیل دے کر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کیے جانے سے متعلق ہماری درخواست کی سماعت اور فیصلہ کروائیں، پاناما پر قائم جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک ہو سکتی ہے اور اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آسکتا ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پبلک کیوں نہیں ہو سکتی؟ یہ کرپشن کا نہیں انسانی جانوں کی حرمت کا معاملہ ہے۔

پریس کانفرنس کے موقع پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء بھی موجود تھے، انہوں نے سربراہ عوامی تحریک سے درخواست کی کہ اگر انصاف سڑکوں پرآنے سے ہی ملنا ہے تو پھر ہمیں ہم تادم انصاف احتجاج کی اجازت دیں، ماڈل ٹاؤن کی شہیدہ تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ نے سربراہ عوامی تحریک سے کہا کہ ہم آخری سانس تک آپ کے شانہ بشانہ انصاف کی جدوجہد کریں گی مگر ہمیں تین سال گزر جانے کے بعد بھی انصاف کیوں نہیں مل رہا؟

اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، صوبائی صدور، فیاض وڑائچ، بشارت جسپال و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سامنے آنی چاہیے تاکہ پتہ چلے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار کسے ٹھہرایا گیا ہے، رپورٹ کے ٹمپرڈ ہونے سے متعلق خدشات ہیں مگر فی الحال ہمارا مطالبہ اسے پبلک کرنے کا، جب رپورٹ پبلک ہو گی تو پھر رپورٹ جاری کرنے والے جج سے اس کے مکمل درست ہونے کی توثیق حاصل کریں گے، انہوں نے کہا کہ ہم غیر جانبدار بنچ کی تشکیل کی اپیل کررہے ہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ بنچ ہماری مرضی کا ہو مگر ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ بنچ قاتلوں کی مرضی کا ہو، انہوں نے کہا کہ دکھی غمزدہ ماں باپ، یتیم بچے چیف جسٹس جسٹس منصور علی شاہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ آپ کو سیدہ زینب سلام اللہ علیہا مظلوم اور شہدائے کربلائے معلی کے واسطے سے کہہ رہے ہیں ہمیں ہمارے شہیدوں کا انصاف دو۔

انہوں نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم چیف جسٹس سے اس لیے درخواست کررہے ہیں کہ جو ہمارے قاتل ہیں وہ عوام کو کچلتے ہیں، عوام کے حقوق غصب کرتے ہیں، گجرات میں بچہ عوام میں سے تھا اس لیے کچلا گیا، کچلنے والے نے پلٹ کر بھی نہیں دیکھا، ایک بچہ بے مقصد ڈرامے کی نذر ہو گیا، نااہل ٹولہ اس خون ناحق کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے انجام سے دو چار ہو چکے، وہ فرسٹریشن میں مبتلا ہیں، گالم، گلوچ کررہے ہیں، دوسروں پر الزام تراشی کرنے والے خود اقامہ نشین نکل آئے، اقامہ آدھا پاسپورٹ ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ عوام کو قومی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسایا جارہا ہے، آج جس نظام کو برا بھلا کہا جارہا ہے اسی نظام کو نوازشریف نے 35 سال پالا پوسا اور قائم رکھا، آزاد عدلیہ نے 35 سال میں ان کے خلاف ایک فیصلہ دیا تو چیخ پڑے، نیب میں بھی انہی کے لوگ بیٹھے ہیں، وہاں سے بھی سپریم کورٹ کی توہین ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف اور جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے حصول کیلئے حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

تبصرہ

Top