رپورٹ میں سے کچھ ڈیلیٹ کرنیوالے خود ڈیلیٹ ہو جائینگے، کنٹینر تیار ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری کی پریس کانفرنس

عدالتی فیصلے سے عدلیہ کا وقار بلند اور انصاف کا بول بالا ہوا، رپورٹ پبلک کرنیکا حکم انصاف کی طرف پیشرفت ہے
14 لاشیں گرانے والے سفاک درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں، سربراہ عوامی تحریک کی پریس کانفرنس
جو کہتے ہیں عدالتی فیصلوں سے قیادت نہیں بدلتی انہیں شرم آنی چاہیے، لاشیں گرانے والی قیادت کیفر کردار کو پہنچے گی

لاہور ہائی کورٹ کیطرف سے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو شائع کرنے کے حکم کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ماڈل ٹاون میں پرہجوم پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، یہ انصاف کی فتح ہے۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم مظلوموں کو انصاف کی فراہمی کی طرف اہم قدم ہے۔ 14 لاشیں گرانے والے اور 100 لوگوں کو گولیاں مارنے والے سفاک درندے جب پھانسیوں پر چڑھیں تو پھر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو سکون ملے گا۔ رپورٹ کی کاپی ملنے کے بعد جائزہ لیں گے اور حتمی لائحہ عمل طے کرینگے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور کارکنان پرامن طریقے سے 6 دسمبر کو سول سیکرٹریٹ جائیں گے اور رپورٹ کی مصدقہ کاپی مانگیں گے۔ ہمارا احتجاج پرامن ہو گا۔ میرا کنٹینر بھی تیار ہے۔ رپورٹ میں سے کچھ ڈیلیٹ کرنے والے خود ڈیلیٹ ہو جائینگے۔ جو کہتے ہیں عدالتی فیصلوں سے قیادت نہیں بدلتی انہیں شرم آنی چاہیے، لاشیں گرانے اور انسانیت کا خون بہانے والی نام نہاد قیادت اب ہر حال میں کیفر کردار کو پہنچے گی۔

سربراہ عوامی تحریک نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ انگلی بھی اٹھی تو مستعفی ہو جاؤں گا۔ یہ سارے بیانات ریکارڈ پر ہیں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی شامل ہیں۔ ان کے بغیر اتنا بڑا اقدام نہیں ہو سکتا۔ سانحہ سے قبل وزراء کے دھمکی آمیز بیانات ان کے ارادوں کو ظاہر کر رہے تھے کہ وہ خون کی ہولی کھیلنے کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر سابق آرمی چیف کے حکم پر درج ہوئی تھی۔ ہم نے وکلاء بھی بدلے اور فیسیں بھی ادا کیں ہمیں کن کن مسائل سے دو چار ہونا پڑا اس کا ذکر فی الحال نہیں کرتے۔ ہمارا ہدف قصاص ہے اور اس کے لیے ہم کسی حد تک بھی جائینگے۔ ہم نے پرامن طریقے سے قانونی جنگ لڑی ہے اور صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا اس کے لیے قاتل حکمرانوں کا گھٹیا پروپیگنڈا بھی برداشت کیا لیکن الحمداللہ انصاف کی طرف پیشکش ہورہی ہے۔

ہمارے بے گناہ کارکنوں کے قاتل شریف برادران ہیں اس میں ہیں ذرا برابر بھی شک نہیں ہے۔ ساڑھے تین سال تک انہوں نے حقائق چھپانے کی کوشش کی مگر اب ان کی گرفت ڈھیلی پڑ رہی ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ سچ سامنے آ کررہے گا اور قاتل اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قاتل شہباز حکومت نے انصاف کے راستے میں جگہ جگہ پتھر کھڑے کیے ظلم کی انتہا کی۔ مجھے یقین تھا فرعون، قارون اور یزید بھی عمر بھر اقتدار میں نہیں رہے بالآخر وہ بھی اپنے انجام سے دو چار ہوئے۔ ہمارے پاس قانونی جنگ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ الحمدللہ شہداء کے ورثاء کا صبر اور ہماری جدوجہد رنگ لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے غریب مگر غیرت مند ورثاء ڈٹے رہے اور آج انصاف کے دروازے کھل رہے ہیں۔ اللہ کی مدد ورثاء کی استقامت کے بعد میڈیا ہماری امید اور ہمارا مددگار تھا جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج کا فیصلہ میڈیا کی بھی جیت ہے۔

تبصرہ

Top