’’سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داران 31 دسمبر تک عہدے چھوڑ دیں‘‘ ڈاکٹر طاہرالقادری کا تاجر برادری و سول سوسائٹی کے کنونشن سے خطاب

چند دن کی بات ہے شہباز شریف کے جنوں کو بھی پتہ چل جائیگا کہ قتل و غارت گری کا انہیں علم تھا کہ نہیں، 31 دسمبر کے بعد فیصلہ کن لائحہ عمل دوں گا
نواز، شہباز کو معصوم شہریوں کے قتل عام کا بدلہ دینا ہو گا، عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی آئین سے بغاوت ہے
16 جون کے اجلاس میں قتل عام کا فیصلہ ہوا، رانا ثناء، ڈاکٹر توقیر شاہ اور ہوم سیکرٹری وزیراعلیٰ کے نمائندہ کی حیثیت سے شریک تھے
تاجر برادری، سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد سے مشاورت، سید مہدی شاہ، علامہ زوار بہادر، پیر احمد یار سیفی سے ملاقات

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے گلگت بلتستان کے سابق وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ اور جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے صدر قاری محمد زوار بہادر اور سربراہ حلقہ سیفیہ پاکستان صاحبزادہ پیر احمد یار سیفی، جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ کے صدر پیر معصوم نقوی اور پاکستان مسلم لیگ کے سینئر رہنما اجمل وزیر، تاجر برادری اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تاجر برادری، سول سوسائٹی اور دیگر مذہبی و سیاسی قائدین کے مشترکہ اجلاس میں 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور نامزد افسران استعفے دے کر خود کو قانون کے سامنے سرنڈر کر دیں ورنہ فیصلہ کن نتائج کیلئے تیار رہیں۔

نواز، شہباز سن لیں انہیں معصوم شہریوں کے قتل عام کا بدلہ دینا ہوگا۔اب انصاف میں تاخیر برداشت نہیں کروں گا۔اس بار وار بے نتیجہ نہیں ہو گا، 31 دسمبر کے بعد حتمی لائحہ عمل دوں گا۔ قاتلوں کے خلاف جنگ جیتوں گا۔ چند دنوں میں شہباز شریف کے جنوں کو بھی پتہ چل جائے گا کہ انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی خبر تھی کہ نہیں۔ ٹیلیفون کالز اور ڈکٹیشن کے مطابق فیصلہ نہ آنے پر نواز شریف کی عدلیہ کے خلاف الزام تراشی اور انصاف کا خون کرنے کے طعنے ریاست اور آئین سے بغاوت ہے، یہ ملک میں بغاوت کاماحول پیدا کررہے ہیں، ان کی ہرزہ سرائی پر ادارے خاموش کیوں ہیں؟

دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ یہ انسانیت کے خلاف ناقابل معافی جرم ہے، ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور ان کی تحریک کے ساتھ ہیں۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 16 جون 2014 ء کی میٹنگ میں ہوم سیکرٹری، وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کی نمائندگی کی جہاں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری کا فیصلہ ہوا، شہباز شریف گھناؤنے فیصلوں اور ان کی تعمیل سے خود کو کیسے لا تعلق قرار دے سکتے ہیں؟ شہباز شریف نے ساڑھے 9 بجے پولیس کو ہٹنے کا اگر حکم دیا تھا تو کیا رانا ثناء اللہ نے حکم نہیں مانا؟ یا ہوم سیکرٹری نے عملدرآمد کروانے سے انکارکیا؟

آئی جی پنجاب نے حکم ماننے سے انکار کیا یا ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار نے حکم نہیں مانا؟ اگر یہ مان لیا جائے کہ حکم نہیں مانا گیا تو پھر ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟۔ کس کو نوکری سے ہٹایا گیا یا جیل بھیجا گیا؟ حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے حکم کے مطابق معصوم شہریوں کو قتل کرنے پر ان تمام ذمہ داروں کو تحفظ دیا جارہا ہے اور وہ پہلے سے بہتر مراعات انجوائے کر رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ سوچ سمجھ کر فیصلے کررہے ہیں، تاخیر کا مطلب فیصلہ کن ایکشن ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف نے غریب عوام کی تعلیم، صحت، روزگار، انصاف کا خون کیا وہ عدلیہ کو انصاف کے خون کا طعنہ دے کر عدلیہ کی حرمت کا خون کررہے ہیں۔ ان کا اختلاف ججمنٹ سے نہیں عدلیہ کے ادارے سے ہے۔

تبصرہ

Top