چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات

ایک بھائی پاناما میں گیا دوسرا ماڈل ٹاؤن قتل عام کیس میں گھر جائیگا: ڈاکٹر طاہرالقادری
انصاف کیلئے پوری جماعت ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہے یہ جو لائحہ عمل دینگے ساتھ کھڑے ہونگے: عمران خان
فوج کو مداخلت کی ضرورت ہے نہ اس کا مطالبہ کرینگے، قاتلوں کا مقابلہ عوامی طاقت سے ہوگا: سربراہ عوامی تحریک
45 تھانوں اور پولیس کی 12 کمپنیاں شہباز شریف کے حکم پر نہیں آئیں تو کس کے حکم پر آئیں بتایا جائے؟
احتجاج کب اور کیسے کرنا ہے اس کا فیصلہ مشاورت سے اے پی سے میں کرینگے: ڈاکٹر طاہرالقادری
اچھا ہے میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، اس سے میری باہر کی مصروفیات از خود کینسل ہو جائیں گی: سربراہ عوامی تحریک

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھائی پانامہ کیس میں گیا دوسرا ماڈل ٹاؤن قتل عام کیس میں گھر جائے گا، 45 تھانوں اور پولیس کی 12 کمپنیاں اگر شہباز شریف کے حکم پر نہیں آئیں تو پھر کس کے حکم پر آئیں بتایا جائے؟ احتجاج کا فیصلہ اے پی سی میں مشاورت سے کریں گے انہوں نے عمران خان اور مرکزی قائدین کی آمد پر انہیں خو ش آمدید کہا، ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ اچھا ہے میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، اس سے میری باہر کی مصروفیات ازخود کینسل ہو جائیں گی۔

عمران خان نے کہا کہ انصاف کیلئے پوری جماعت ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہے اور ڈاکٹر صاحب جو لائحہ عمل دیں گے ساتھ کھڑے ہوں یہ سیاسی معاملہ نہیں انسانی معاملہ ہے اور کون کس جماعت سے ہے یہ بحث طلب موضوع نہیں ہے۔ اگر یہ مافیا برسر اقتدار نہ ہوتا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ایک ماہ میں ہو جاتا، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے گواہ پاکستان کے عوام کی آنکھیں ہیں جنہوں نے قتل و غارت گری کے سارے مناظر براہ راست دیکھے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ فوج کو مداخلت کی ضرورت ہے نہ اسکا مطالبہ کریں گے، قاتلوں کا مقابلہ عوامی طاقت سے ہو گا، غیر جانبدار تفتیش کیلئے شہباز شریف اور راناثناء اللہ کا استعفیٰ ناگزیر ہے۔، جسٹس باقر نجفی کمیشن میں سرکاری گواہیاں تھیں اس کے باوجود ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ٹھہرائے گئے، نجفی کمیشن کے ہمراہ 13 سو دستاویزات ہیں جو ہمیں نہیں دی جا رہیں، انہوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پوری جماعت پہلے دن سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے ساتھ کھڑ ی ہے، انہوں نے مظلوموں کا مقدمہ اپنا مقدمہ سمجھ کر لڑا، دونوں جماعتوں کا دیرینہ تعلق ہے، باہمی مشاورت کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ڈی آئی جی، ایس پی، ڈی ایس پی اپنی پوزیشنز پر بیٹھے ہیں قتل عام پر ایک بھی ذمہ دار جیل میں نہیں ہے، ساڑھے تین سال صبر کے ساتھ انصاف کا راستہ دیکھا، باقر نجفی کی رپورٹ آنے کے بعد قاتل کسی رو رعائت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف شہباز جان لیں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں آپ کو معافی نہیں ملے گی۔

سربراہ عوامی تحریک نے عمران خان کے ہمراہ آنے والی پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، عون چودھری، فواد چودھری، شفقت محمود، عبدالعلیم خان، اعجاز چودھری، میاں اسلم اقبال کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹریٹ آمد پر عمران خان کا ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، خرم نواز گنڈا پور، ڈاکٹر حسین محی الدین، فیاض وڑائچ، بریگیڈئیر (ر) محمد مشتاق، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، ساجد بھٹی، جی ایم ملک، میاں ریحان مقبول، جواد حامد و دیگر رہنماؤں نے استقبال کیا۔

سیکرٹریٹ آمد پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک اجلاس منعقد کیا، اے پی سی کے ایجنڈے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا، اجلاس میں عمران خان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ڈاکٹر صاحب انصاف کیلئے آپ جو فیصلہ کریں گے ساتھ کھڑے ہوں گے میں پوری پارٹی ساتھ لے کر آیا ہوں، یہ انصاف اور ہیومن رائٹس کامعاملہ ہے کون انصاف کیلئے اس جدوجہد کے ساتھ ہے یہ بحث طلب موضوع نہیں، پوری قوم اس مسئلہ پر مظلوموں کے ساتھ ہے، ہماری ملاقاتوں میں انتخابی یا سیاسی الائنس زیر بحث نہیں آتا، ہم انسانی حقوق کیلئے کھڑے ہیں، یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ دن دیہاڑے 100لوگوں کو گولیاں مار دی جائیں اور اسکا انصاف نہ ہو؟

یہ شریف خاندان کی پولیس ہے اور صرف مافیا کو تحفظ دیتی ہے، قتل و غارت گری کا یہ واحد کیس ہے جسے براہ راست پوری قوم نے دیکھا، قوم کی آنکھیں اس سانحہ کا ثبوت ہیں، شہید ہونیوالے PAT کے نہیں پاکستان کے شہری تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی، وہ آج ارب پتی بنے ہوئے ہیں، انہوں نے صرف اپنے بچوں کو اربوں پتی بنایایہ سیاست دان نہیں مافیا ہیں۔ ملٹری ڈکٹیٹر کی گود میں پلنے والے ہمیں جمہوریت کا درس دے رہے ہیں؟ انہوں نے کہاکہ شریف برادران نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو سبق سکھانے کیلئے ماڈل ٹاؤن میں بربریت دکھائی۔

عمران خان نے کہا کہ انکی کرپشن اور قتل و غارت گری کے خلاف احتجاج ہو تو یہ کہتے ہیں ترقی کا سفر رک گیا اور یہ اپنے احتجاج دھرنے سڑکوں کی بندش، ایوان صدر کے باہر احتجاج اور جلاؤ گھراؤ کو درست سمجھتے ہیں۔ انکا طریقہ واردات مافیا والا ہے کہ پکڑے جاؤ تو شور کرو، عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکوں اور اداروں پر چڑھ دوڑو۔ میں لاڈلا نہیں ضیاالحق کی چوسنی منہ میں لے کر سیاست کرنیوالا لاڈلا ہے، انہیں غصہ ہے کہ پکڑے جانے پر اسٹیبلشمنٹ انکی مدد کیوں نہیں کر رہی، اس لاڈلے کے خلاف مہران بنک سکینڈل کا کیس کھلتا ہے نہ نیب کے کیس کھلتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی تحریک کے شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، مزدور اور کسان جن کا استحصال یہ کرتے چلے آ رہے ہیں وہی انکا استقبال کریں گے، یہ تحریک چلانے کی جرات نہیں کر سکتے، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے پاس سرنڈر کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں

Facebook

تبصرہ

Top