آصف علی زرداری کی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ون ٹو ون طویل ملاقات

شہباز شریف کو استعفیٰ دینا ہو گا: زرداری، لائحہ عمل میں مکمل ہم آہنگی ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور شہر میں ہوا، کسی دیہات میں نہیں، کئی گھنٹے سیدھی فائرنگ ہوتی رہی: آصف زرداری
ڈاکٹر طاہرالقادری نے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے کٹھن جدوجہد کی، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ
دونوں رہنماؤں کے مابین اے پی سی کے ایجنڈے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا
سید خورشید شاہ، رحمن ملک، سردار لطیف کھوسہ، قمر الزمان کائرہ، منظور وٹو، ڈاکٹر قیوم سومرو، نوید چودھری ہمراہ تھے

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری کے مابین ون ٹو ون طویل ملاقات ہوئی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف، اے پی سی کے ایجنڈے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے دونوں رہنماؤں کے درمیان 55 منٹ سے تک ملاقا ت جاری رہی، ون ٹو ون ملاقات سے قبل دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس بھی ہوا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قانونی پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ سربراہ عوامی تحریک نے قانونی پیشرفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا، اجلاس کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خصوصی بات چیت کی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے آصف علی زرداری کو دوسری بار عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ آنے پر ان کا اور دیگر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے حصول اور لائحہ عمل کے حوالے سے میرے اور آصف علی زرداری کے درمیان ہم آہنگی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پیپلز پارٹی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے اول روز سے ساتھ کھڑی ہے۔ جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد ہمیں اپوزیشن جماعتوں کی بھرپور اخلاقی مدد ملی ہے اور آئندہ کے لائحہ عمل میں یہ جماعتیں ہمارے ساتھ ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں جملہ امور زیر بحث آئیں گے اور اتفاق رائے کے ساتھ لائحہ عمل طے کرینگے۔

آصف علی زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف اور پنجاب کے لاء منسٹر کو استعفیٰ دینا ہو گا، قتل و غارت گری کا یہ سانحہ کسی دورکے دیہات میں نہیں لاہور شہر کے اندر ہوا اور کئی گھنٹے اپنے ہی شہریوں پر سیدھی فائرنگ کی جاتی رہی، یہ کیسے مان لیا جائے کہ پنجاب کا وزیراعلیٰ اس قتل و غارت گری سے لاعلم تھا جبکہ خونریزی کے سارے مناظر ہم بھی میڈیا پر دیکھ رہے تھے۔ شہباز شریف بطور چیف منسٹر اور رانا ثناء اللہ بطور لاء منسٹر تفتیش اور انصاف کے عمل پر اثر انداز ہورہے ہیں، ان کے عہدے پر برقرار رہتے ہوئے انصاف کی کوئی امید نہیں انہیں سٹیپ ڈاؤن کرنا ہو گا۔ مظلوموں کو آج نہیں تو کل انصاف ملنا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف پر 302 کے مقدمے چلنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میری جماعت ڈاکٹر صاحب کی پوزیشن اور سٹینڈ کے ساتھ ہیں، ماڈل ٹاؤن میں 14نہیں 100 لو گ شہید ہوئے، جو اگلے جہان چلے گئے ان کے لیے تو ہم دعا کر سکتے ہیں جو معذور ہو گئے، جس کا بازو جاتا ہے، جس کے جسم کا کوئی اعضا جاتا رہا وہ زندہ درگور ہو گیا، ہمیں انصاف کی شکل میں ان کا ساتھ دینا ہے، یتیموں اور بیوواؤں کا خیال رکھنا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا اور ظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب سے پرانا رشتہ اور واسطہ ہے۔ اے پی سی جو فیصلہ کرے گی ساتھ ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہر چیز کیلئے کوشش کررہے ہیں وہ جائیدادیں بچانے اور مقدمات سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں مگر اب ہم ایسا کوئی مذاق نہیں ہونے دینگے، اس دفعہ سعودی عرب مدد کو نہیں آیا، یہ ازخود ہاتھ پاؤں مارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بینظیر کی شہادت کے بعد مجھے تب فائدہ ہوتا اگر میں پارلیمنٹ کے اداروں کے اختیارات بھی سلب کر لیتا، یہاں تو کوئی ایس ایچ او اپنی پاور سرنڈر نہیں کرتا میں نے تو پارلیمنٹ اور صوبوں کو پاورز دیں۔

آصف علی زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میری مفاہمت پارلیمنٹ اور جمہوریت کیلئے تھی نواز شریف پارلیمنٹ میں آنا پسند نہ کرے، ملک کو اربوں ڈالر کا مقروض کر دے، حقوق سلب کر لے، بادشاہ بن کر بیٹھ جائے اور میں اس کے ساتھ کھڑا رہوں عوام اسے کیسے قبول کر سکتے ہیں؟ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب کہتا ہے کہ میں نظریاتی ہوں تو وہ ساتھ اب کا لفظ بھی استعمال کرتا ہے وہ کہتا ہے اب میں نظریاتی ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب سعودی عرب بھی ان کو این آر او نہیں دلوائے گا، پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، ہم کسی کے غلام نہیں کہ باہر کے فیصلوں پر سرتسلیم خم کر لیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جو کہتے تھے کہ عدالتوں میں سیاسی فیصلے نہیں جانے چاہئیں اور اب اپنے فیصلوں کیلئے غیر ملکی دربار میں چلے گئے اس پر انہیں شرم آنی چاہیے۔

پریس کانفرنس سے اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ نے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے انصاف کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کٹھن جدوجد کی۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا پبلک ہونا ان کی جہدوجہد کا ثمر ہے۔ مظلوموں کو انصاف ملنا چاہیے۔ انصاف کے علاوہ ہم کسی چیز پر کمپرومائز نہیں کرینگے۔ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ پر قتل عام کی ایف آئی آرز ہیں، اس لیے انصاف ہوتے ہوئے نظر آنا چاہیے، اے پی سی جو فیصلے کرے گی پاکستان پیپلز پارٹی لیڈر شپ کی قیادت میں شانہ بشانہ آگے بڑھے گی۔

آصف علی زرداری نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کو بلاول ہاؤس آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی۔ سید خورشید شاہ، رحمن ملک، سردار لطیف کھوسہ، قمر الزمان کائرہ، منظور وٹو، ڈاکٹر قیوم سومرو، نوید چودھری آصف علی زرداری کے ہمراہ تھے۔ عوامی تحریک کی طرف سے ڈاکٹر حسین محی الدین، قاضی زاہد حسین، خرم نواز گنڈاپور، فیاض وڑائچ، مخدوم ندیم ہاشمی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی، جواد حامد، راجہ زاہد محمود، چودھری شریف و دیگر رہنما شریک تھے۔

تبصرہ

Top