منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام پہلی عالمی اسلامی اقتصادی کانفرنس 2018

اسلامک بینکنگ سیکٹر کا عالمی مالیاتی حجم ایک کھرب ڈالر سے بڑھ گیا، سالانہ شرح نمو 15 سے 20 فیصد ہے
علاقائی، فقہی مذاہب کی فتویٰ کونسلوں کی جگہ گلوبل شریعہ گائیڈنس اتھارٹی قائم ہونی چاہیے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس سے خطاب
کانفرنس میں پروفیسر ڈاکٹر اسحاق بھٹی، پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف نے لیکچر پیش کیا، 4 جنوری کو دوسرا سیشن ہو گا
عالم اسلام اقتصادیات کے آفاقی اصولوں و ضوابط پر کاربند ہو: ڈاکٹر حسین محی الدین القادری

منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام 2 روزہ پہلی عالمی، اسلامی، اقتصادی کانفرنس 3 جنوری 2018ء کو پرل کانٹی نیٹل ہوٹل لاہور میں شروع ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت تحریک منہاج القرآن کے بانی وسرپرست، منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی۔ کانفرنس کے کو چیئرز وائس چیئرمین منہاج یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر حسین محی الدین اور ڈاکٹر محمد اسحاق بھٹی ہیں۔ عالمی اسلامی، اقتصادی اور فنانس کانفرنس میں امریکہ، آسٹریلیا، یوکے، انڈونیشا، ملائیشیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے بین الاقوامی شہرت یافتہ اقتصادی ماہرین شریک ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک بینکنگ سیکٹر دنیا میں بڑی تیزی سے نمو پارہا ہے، اس سیکٹر کاعالمی مالیاتی حجم 1 ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے، اس کی سالانہ شرح نمو 15 سے 20 فیصد ہے، اسلامک بینکنگ جن ممالک میں تیزی سے فروغ پارہی ہے پاکستان ان میں سے ایک ملک ہے۔

اسلامک بینکنگ پروڈکٹس اور سروسز کے فروغ کے ضمن میں حائل فقہی مذہب کی علاقائی قانونی رکاوٹیں دور کردی جائیں تو اس سیکٹر کی شرح نمو میں مختصر وقت میں مزید بہتری اور تیزی لائی جاسکتی ہے۔ اسلامک بینکنگ سیکٹر عالمی معیشت میں فعّال اور مرکزی کردار ادا کرنے کا بھرپور پوٹینشل رکھتا ہے۔ عالمی کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اسلامک بینکنگ کی ترقی کیلئے تقلید المذاہب کا اصول بطور حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کو گائیڈ لائن مہیا کرنے کیلئے تمام فقہی مذاہب کے علماء پر مشتمل گلوبل شریعہ گائیڈنس اتھارٹی قائم ہونی چاہیے۔ اتھارٹی میں تمام فقہی مذاہب کے علماء، اسکالرز کو یکساں نمائندگی حاصل ہو اور کسی ایک فقہی مذہب کے پاس کسی ایک بینکنگ پروڈکٹ کو ویٹو کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ مختلف جگہوں پر مختلف فیصلے فقہی اختلاف کی بڑی وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام کومستحکم معاشی بنیادوں پر عالمی اقتصادی تشخص قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

کانفرنس کے پہلے روز خطبہ استقبالیہ منہاج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری نے پیش کیا، اس موقع پر تعلیمی شعبہ سے متعلق ایک ڈاکو منٹری بھی دکھائی گئی۔ کانفرنس سے عالمی مہمان سکالرز پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود العالم چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف، پروفیسر ڈاکٹر کبیر حسن، پروفیسر ڈاکٹر معصوم باللہ، پروفیسر ڈاکٹر اسحاق بھٹی، پروفیسر ہمایوں ڈار، ڈاکٹر محمد ذوالخبری، ڈاکٹر نجم عباس، پروفیسر ڈاکٹر پال ڈاسن، پروفیسر ڈاکٹر نسیم شاہ شیرازی نے لیکچرز دئیے۔ عالمی کانفرنس میں منہاج یونیورسٹی لاہور اورپرائیویٹ سیکٹرز کی مختلف یونیورسٹیز کے سینئر طلباء و طالبات چیمبر آف کامرس اور تاجر تنظیموں کے500 سے زائد نمائندہ افراد شریک ہیں۔ 4 جنوری کے سیشن میں "Developing Economy of Islam with Islamic finance" کے موضوع پر مہمان سکالرزلیکچرز دیں گے۔

منہاج یونیورسٹی لاہور کے وائس چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ MUL نے پاکستان اور عالم اسلام کواقتصادی اعتبار سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اہم موضوع پر بین الاقوامی مکالمہ کی بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند ی اور دہشتگردی کے خاتمے کے موضوع پردو روزہ کامیاب بین الاقوامی کانفرنس کے بعد یہ دوسری بڑی عالمی سطح کی کاوش ہے جس کی میزبانی کا اعزاز منہاج یونیورسٹی لاہور کے حصے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل سے مالا مال عالم اسلام اقتصادیات کے آفاقی اصول وضوابط اختیار کرکے عالمی معیشت کاقابل ذکر شیئر ہولڈر بننے کے ساتھ ساتھ غربت، بے روزگاری اورجہالت جیسے انسانی و سماجی بحرانوں سے بھی باآسانی نمٹ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک بینکنگ سیکٹر مائیکرو اکانومی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے روشن امکانات علاقائیت کی نذر نہیں ہونے چاہییں۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اسلامک بینکنگ سیکٹر مختلف سکول آف تھاٹ کے زیر اثر ہے، فتوی کونسلز، ریجنل کونسلز اسے ریگولیٹ کرتی اور رولز طے کرتی اور لاگوکرتی ہیں، ریجن کے اسلامک بنک اسی فقہی مذہب کو فالو کرتے ہیں جو مختلف ممالک اور مقامات میں مختلف ہیں۔ ایک فقہی مذہب کے رولز اس سیکٹر کے کسی اور خطہ یا ملک کے لیے ناقابل قبول ہیں، اس کا تدارک ناگزیر ہے۔ یہ ترقی کے راستے کی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ عالم اسلام کے فقہی سکالرز اقتصادی، معاشی ماہرین کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیے اور اسلامک بینکنگ سیکٹرکے رولزکی تیاری کے ضمن میں ہر قسم کی عدم مطابقت کو ختم کرنا چاہیے، علاقائی اور بین الاقوامی سٹینڈرڈ یکساں ہوناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بلا سود بنکاری کے ضمن میں بھی اسلامک بینکنگ سیکٹر قائدانہ کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم سکالرز کو خود کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، اسلام کے صدیوں پر محیط غلبہ و تمکن کی بنیادی وجہ اسلام کا یہی ارتقائی پہلو تھا۔ قرون اولی و وسطیٰ کے علماء بیک وقت دینی ودنیاوی علوم کے ماہر ہوا کرتے تھے جن کی کاوشوں سے اسلام بطور متحرک اور قابل عمل نظام حیات کے طور پر جانا، مانا اور پہچانا گیا۔ دو روزہ عالمی کانفرنس کا دوسرا سیشن 4 جنوری 2018 ء کو مقامی ہوٹل میں منعقد ہو گا اور عالمی اسکالرز، طلباء و طالبات اور مختلف اقتصادی شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے سوالات کا جواب دیں گے۔

Speech Part 1

Speech Part 2

تبصرہ

Top