سانحہ ماڈل ٹاؤن کے منصوبہ ساز شریف برادران اور ان کے حواری ہیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے گواہان سے ملاقات میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی گفتگو

قائد تحریک منہاج القرآن سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے سانحہ ماڈل ٹاون کے گواہان نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ریاستی ظلم کا انصاف کی شکل میں ازالہ کرنا ریاست کی ہی ذمہ داری ہے، ہمارے کارکنوں کے خلاف پولیس کی بربریت یکطرفہ تھی۔ اس قتل عام کے منصوبہ ساز شریف برادران تھے۔ 100 لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، 14 کو شہید کیا گیا، کئی زخمی عمر بھر کیلئے معذور ہو گئے، شہداء کے ورثاء کو انصاف کی فراہمی کیلئے نئی جے آئی ٹی کی تشکیل ناگزیر ہے۔

تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ نے نئی جے آئی ٹی کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو درخواست دی تھی جس پر میں نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جا کر خود دلائل دئیے، میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی اس درخواست پر 19 نومبر کو سماعت ہورہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے زخمی و چشم دید گواہان سے خصوصی ملاقات کے دوران کیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ بین الاقوامی توجہ کے حامل سانحہ ماڈل ٹاؤن کی آج کے دن تک کوئی غیر جانبدار تحقیق نہیں ہوئی، سانحہ کے بعد شہباز حکومت نے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا، کارکنوں کو گھروں سے اٹھایا گیا، اس قدر خوف و ہراس پھیلایا گیا کہ کئی ہفتے کارکن اپنے گھروں میں نہیں جا سکے، اسی دوران شہباز حکومت نے اپنی مرضی کی جے آئی ٹی بنا کر مرضی کی رپورٹ مکمل کر لی، پولیس والوں کی بربریت کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بھی پولیس افسروں پر بنائی گئی، انصاف کیسے ہو سکتا تھا؟

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ کے چشم دید گواہان اور زخمیوں کے بیانات صفحہ مثل پر آنا انصاف کی فراہمی کا ناگزیر تقاضا ہے، فیئر تفتیش سے ہی فیئر ٹرائل کے آئینی تقاضے پورے ہونگے۔ سانحہ کے ماسٹر مائنڈز کی طلبی کیلئے ٹرائل کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک قانونی جہدوجہد کررہے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ شریف برادران اور حواریوں کو طلب نہ کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جو سنی تو گئی مگر اس پر کوئی نئی تاریخ نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی گواہ کروڑوں آنکھیں ہیں جنہوں نے بربریت اور قتل عام کے جملہ مناظر براہ راست قومی میڈیا پر دیکھے، یہ ظلم رات کے اندھیرے میں نہیں دن کی روشنی میں ہوا مگر چار سال گزر جانے کے بعد بھی انصاف نہیں ملا۔

تبصرہ

Top