کراچی: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی مختلف مذاہب کے مذہبی راہنماؤں اور سیاسی اکابرین سے نشست

Dr

منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مختلف مذاہب کے مذہبی راہنماؤں اور سیاسی اکابرین سے خصوصی نشست میں "بین المذاہب رواداری اور انتہا پسندی کے خلاف اسلامی تعلیمات" کے موضوع پر گفتگو کی۔

تقریب میں کرشن شرما چیئرمین پاکستان ہندو ٹمپلز مینجمنٹ کمیٹی و ممبر ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ حکومت پاکستان، سابق ایم پی اے منگلا شرما، ایم پی اے مہیش کمار، ایم پی اے انیل کمار، سابق ایم پی اے ایمرجت، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی مسٹر انتھونی، پارسی کمیونٹی کی چیئرپرسن تسمہ پٹیل، پروفیسر منوچ چوہان، رمیش کمار، کرشن شرما (ممبر)، شام لال شرما، قاضی زاہد حسین (سرپرست کراچی)، مسعود عثمانی (صدر تحریک منہاج القرآن کراچی)، عتیق چشتی (ناظم تحریک منہاج القرآن کراچی)، ظفر اقبال، اقبال مصطفوی اور عبدالصمد میمن (کوآرڈینیٹر انٹرفیتھ ریلیشنز کراچی) نے شرکت کی۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کسی بھی معاشرے کی ترقی اور استحکام کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی تقاریر میں اس امر پر زور دیا کہ پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے افراد کو مساوی حقوق حاصل ہوں گے۔ ملکی قوانین بھی تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں، تاکہ معاشرے میں ہم آہنگی اور بھائی چارہ قائم رہے۔ تاہم، انتہا پسندانہ رویوں نے اس ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا ہے، جس کے نتیجے میں معاشرتی تقسیم پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو عدل، رواداری اور باہمی احترام کی تعلیم دیتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ میں ہمیں بین المذاہب رواداری کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں۔ ایک مرتبہ جب ایک یہودی کا جنازہ گزرا تو آپ ﷺ احتراماً کھڑے ہوگئے۔ جب صحابہ کرام نے سوال کیا کہ یہ تو ایک غیر مسلم کا جنازہ ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: "کیا یہ انسان نہیں تھا؟" یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام میں ہر انسان کے احترام اور عزت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے برعکس، آج ہم عدم برداشت کا شکار ہوچکے ہیں اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مسلم-مسیحی، مسلم-ہندو اور مسلم-سکھ مکالمے کے فورمز قائم کیے تاکہ مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے۔ تحریک منہاج القرآن کی تعلیمات میں بھی دیگر مذاہب کے احترام پر زور دیا گیا ہے، کیونکہ یہی تعلیمات نبی اکرم ﷺ نے اپنے عمل سے دنیا کو دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور بین المذاہب رواداری کی ایک عملی مثال ہے، جہاں اسلام کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب میں بھی ماسٹرز ڈگری پروگرامز کرائے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی نے "سکول آف ریلیجنز" کی بنیاد رکھی ہے، جہاں مختلف مذاہب کے عقائد اور ان کے تاریخی لٹریچر کو علمی سطح پر پڑھایا جاتا ہے۔ یہ اقدام بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے، جس سے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مذہبی تعلیمات کو صحیح انداز میں فروغ دیا جائے اور مختلف مذاہب کے درمیان احترام اور رواداری کی فضا کو عام کیا جائے۔ جو لوگ حقیقی مذہبی تعلیمات سے واقف ہیں، وہ کبھی انتہا پسندی کو فروغ نہیں دیتے بلکہ ہمیشہ امن، محبت اور باہمی احترام کی بات کرتے ہیں۔ اس وقت پاکستان سمیت پوری دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ دنیا کو شدت پسندی اور عدم برداشت سے نجات دلائی جا سکے۔

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

تبصرہ

Top