سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ میں رہنے کے لئے حسب ذیل لنکس ملاحظہ کر یں۔
شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ منہاج القرآن یوتھ لیگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے 2000 نوجوان سیکیورٹی کی ڈیوٹی دیں گے۔ شہر اعتکاف میں مختلف جگہوں پر کیمرے لگا دئیے گئے ہیں جبکہ انتظامیہ کی طرف سے پولیس کی بھاری نفری بھی سیکیورٹی پر مامور ہوگی۔ مرد و خواتین کی اعتکاف گاہ کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگا دئیے گئے ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کا شہر اعتکاف کل(منگل) جامع المنہاج ٹاؤن شپ میں آباد ہو گا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی معیت میں ہزاروں مرد و خواتین عید کا چاند نظر آنے تک حرمین شریفین کے بعد اسلامی دنیا کے سب سے بڑے (شہر) اعتکاف کے مکین بن جائیں گے۔ بیرون ملک سے بھی سینکڑوں کی تعداد میں معتکفین لاہور پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری عمرہ کی ادائیگی کے بعد 26 جولائی 2013ء کو وطن واپس پہنچ گئے۔ لاہور ائر پورٹ پر ہزاروں کارکنوں نے انکا پرتپاک استقبال کیا۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری 5 سال بعد شہر اعتکاف میں بنفس نفیس شرکت کریں گے۔ گذشتہ چند سالوں سے وہ شہر اعتکاف میں بذریعہ ویڈیو لنک درس قرآن و تصوف دیتے رہے ہیں۔ امسال بھی ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین پورے ملک اور بیرونی دنیا سے ٹاؤن شپ میں ہونے والے شہر اعتکاف میں شرکت کریں گے۔
شام میں حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مزار اقدس پر حملہ کی ناپاک جسارت کے خلاف منہاج القرآن ویمن لیگ لاہورکے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے باہر پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ اس انسانیت سوز واقعہ کے خلاف خواتین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اقوام متحدہ، او آئی سی اور حکومت شام سے مقدس ہستیوں کی ناموس پر حملہ کرنے کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے مطابق سخت ترین کارروائی کے مطالبات درج تھے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ملک شام میں سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مزار اقدس پر حملہ کی ناپاک جسارت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی تاریخ کا بد ترین المیہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدس ہستیوں کے مزارات پر حملہ کرنے والوں کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر اعتکاف میں مرد حضرات کے لیے جامع المنہاج بغداد ٹاؤن جبکہ خواتین معتکفات کے لیے منہاج گرلز کالج کے ہوسٹل میں انتظامات کیے جائیں گے، گذشتہ سال شہر اعتکاف میں جگہ کم پڑنے اور ایڈوانس رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں معتکفین کو مشکلات پڑا۔ لہٰذا تنظیمات بروقت رجسٹریشن کروا لیں تاکہ کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے یکم دسمبر 2005ء کو گوشہ درود کا افتتاح فرمایا۔ اُس وقت سے تاحال اس گوشہ درود سے درود و سلام کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔ دنیا بھر سے افراد 10 دنوں کے لیے گوشہ درود میں گوشہ نشینی کے لیے حاضر ہوتے ہیں، دن بھر روزہ رکھتے ہیں اور 24 گھنٹے مسلسل آقا علیہ الصلوۃ و السلام کی بارگاہ میں درود و سلام پیش کرتے ہیں۔
صدر پاکستان تحریک انصاف (پنجاب) محمد اعجاز چودھری کی قیادت میں 4 رکنی وفد نے پاکستان عوامی تحریک (پنجاب) کے صدر بشارت عزیز جسپال سے ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم مانتے ہیں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کرپٹ نظام کے خلاف درست سمت میں جدوجہد کی۔ موجودہ نظام انتخاب جمہوریت اور تبدیلی کا دشمن ہے اور انتخابی اصلاحات ناگزیر ہو چکیں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی منزل تبدیلی ہے اور اس کے لئے ورکنگ ریلشن شپ کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جس شخص کو اللہ کے حضور دعا مانگنے کی توفیق نصیب ہو جائے اس پر اللہ کی رحمت کے دروازے بھی کھول دئیے جاتے ہیں۔ اگر مشکل وقت میں اپنی دعاؤں کی قبولیت چاہتے ہو تو خوشحالی کے وقت میں اللہ سے دعا مانگتے رہو۔ صلہ رحمی، رزق حلال، خونی رشتوں کا احترام دعاؤں کی قبولیت میں معاون ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ لاہور کے زیر اہتمام بانی پاکستان محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کی ریذیڈنسی پر حملہ اور اسے جلانے کے مذموم عمل، ویمن یونیورسٹی کوئٹہ اور بولان میڈیکل کمپلیکس پر دہشت گردی کے خلاف لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ خواتین نے احتجاجی کتبے اٹھا رکھے تھے اور وہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف سراپا احتجاج تھیں۔
قائد اعظم کی رہائش گاہ پر حملے کے خلاف MSM کے زیراہتمام ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے۔ مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ آج پوری قوم بانی پاکستان کی روح سے شرمندہ ہے مگر صرف مفاد پرست غیر آئینی حکومت اور نام نہاد عدلیہ نے بے شرمی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، اگر وہ شرمندہ ہوتے تو کسی دہشت گرد کی ہمت نہ ہوتی کہ وہ ارض وطن کی کسی بھی عمارت پر بری نظر ڈال سکتا چہ جائیکہ وہ بانی پاکستان کی یادگار عمارت ہی گرا دیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں ہونے والے پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت عوامی جذبات کی نمائندہ نہ ہو تو وہ انکے توقعات پر پورا نہیں اتر سکتی۔ جو ملک کی معیشت کو پچھلے 5، 6 سال سے نہیں سنبھال سکے وہ اب کیسے سنواریں گے؟ کرنسی جس تیزی سے ڈی ویلیو ہو رہی ہے خدشہ ہے کہ اسکی حالت انڈونیشا جیسی نہ ہو جائے۔ تنخواہوں میں 10 سے 20 فیصد اضافہ کر دیا جاتا ہے جبکہ مہنگائی کا تناسب اس سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی علم کی صدیوں کی ترقی کے بعد آج سائنس جس بلندی پر ہے وہ بلا شبہ علم کی معراج ہے۔ لیکن انسان اس معراج پر پہنچ کر بھی نظام شمسی کے ایک سیارے کو پار نہیں کر سکا۔ اُس انسان کامل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمتوں کا اندازہ کیسے لگایا جا سکتا ہے جو رات کے چند لمحوں میں مکان و لا مکان کی وسعتوں کو پار کر کے او ادنیٰ کے مقام قرب کی منزلیں طے کر گیا۔
پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ 14 جنوری کو انقلاب کی اذان دی جا چکی ہے اب نماز ادا ہونا باقی ہے۔ 11 مئی کے جھرلو انتخابات کے بعد آج بھی اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اگلے انتخابات سے تبدیلی آ جائے گی تو وہ غلط ہے۔ جس نظام نے صدیوں سے جکڑ رکھا ہے وہ اتنا سادہ نہیں کہ چار دن میں تبدیلی آ جائے۔ 11 مئی کو تبدیلی کے نام پر چند چہرے ضرور بدلے لیکن نظام نہیں بدلا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے قوم کے حقیقی مرض کی تشخیص پہلے ہی کر دی تھی۔ پاکستان عوامی تحریک کی سیاسی جدوجہد نے کرپٹ عناصر کو ہلا کر رکھ دیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ساری پارٹیاں دھرنے پر بیٹھی ہیں اور الیکشن کمیشن خود کو شفاف الیکشن کی مبارکبادیں دیے جارہا ہے۔ الیکشن ٹربیونلز کا وجود بھی الیکشن کمیشن کی طرح غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اس لیے یہ انصاف نہ دے پائے گا صرف دکھاوے کے لیے چند زخموں پر مرہم رکھ دیے جائیں گے۔ کرپٹ نظام کے تحت دیے ہوئے مینڈیٹ کے تحت مرکز اور صوبوں میں حکومتیں تشکیل پا جائیں گی اور لوگ آہستہ آہستہ بھول جائیں گے کہ ان کے ساتھ کس بلا کی دھاندلی ہوئی تھی۔ نظام کو شکست دینے کے لیے ہم نے آئینی، قانونی اور جمہوری جدوجہد شروع کردی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پوری قوم کرپٹ نظام کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔
3.8M
فیس بک
1.9M
ٹوٹر
© 1994 - 2024 Minhaj-ul-Quran International.