شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کی تصنیف دہشت گردی اور فتنہ خوارج (مبسوط تاریخی فتوی) کی تقریب رونمائی

مورخہ: 20 مئی 2010ء

ڈاکٹر طاہرالقادری جیسا پرخلوص لیڈر موجود ہو تو پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتا
انہوں نے فکری مغالطوں کو ختم کیا ہے اور امت کی رہنمائی کا حق ادا کر دیا ہے
نوجوانوں کو جہاد کے نام پر برین واشنگ سے بچا کر ڈاکٹر طاہرالقادری نے صدیوں کا قرض چکا دیا
دہشت گردی اور جہاد کے فرق کو سمجھنے میں بڑے بڑے دانشور فکری دھوکہ کھائے ہوئے ہیں
خوارج کاعنوان دے کر ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتادیا کہ آج کے دور میں اسلام کے دشمن کون ہیں۔

تحریک منہاج القرآن لاہور کے زیر اہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب ’’دہشت گردی اور فتنہ خوارج‘‘ کی تعارفی تقریب مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ مقررین نے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کی علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف تاریخی فتوی دے کر پاکستانی قوم کو اعتماد دیا ہے۔ اس پر تحریک منہاج القرآن مبارکباد کی مستحق ہے۔ یہ فتویٰ ثابت کرتا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا دل پاکستان میں ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری جیسا پرخلوص لیڈر موجود ہو تو پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتا۔ نوجوانوں کو جہادکے نام پر برین واشنگ سے بچا کر ڈاکٹر طاہرالقادری نے صدیوں کا قرض چکادیا۔ آج دہشت گردی اور جہاد کے فرق کو سمجھنے میں بڑے بڑے دانشور فکری دھوکہ کھائے ہوئے ہیں۔ شیخ الاسلام نے اپنے فتوی میں دہشتگردی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی ہے یہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فکری اور عملی رہنمائی دیتا ہے۔ انہوں نے فکری مغالطوں کو ختم کیا ہے اور امت کی رہنمائی کا حق اداکردیا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی کاوش اس حوالے سے اہم ہے کہ انہوں نے قرآن وحدیث اورآئمہ کے حوالے دے کر اپنا کیس صحیح اور ٹھوس طریقے سے پیش کیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے منہاج الحسنین کے سربراہ علامہ اکبر حسین نے کہا کہ آج دہشت گردی کا الزام مسلمانوں پرلگتا ہے۔ ایسا اس لئے ہے کہ مسلمانوں نے اسلام کی اصل تعلیمات کوفراموش کردیا گیا۔ مذہبی فرقہ واریت اورعالمی دہشتگردی نے پوری دنیا کے امن کو تباہ کردیا ہے۔ خوارج کاعنوان دے کر ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتادیا کہ آج کے دور میں اسلام کے دشمن کون ہیں۔ آج جہاد اور جنت کے ٹکٹ کی بات کرکے نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ فتوی حکم شرعی کو بیان کرتا ہے۔ دہشت گرد مفسد فی الارض ہیں ان کے خلاف عدلیہ اورانتظامیہ کوایکشن کرنا ہے۔ اس سے بڑھ کرمفصل فتوی کوئی نہیںہوسکتا عدلیہ اس کی روشنی میںدہشت گردوں کے خلاف حکم جاری کرے۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے بیٹے راغب حسین نعیمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فتوی کو دانشوروں اور عوام الناس دونوں تک پہنچانا ہوگا۔ چیئرمین پاکستان استقلال پارٹی منظور گیلانی نے کہا کہ ایک خاص فرقہ کے خاص لوگوں نے ضیاء الحق کے زمانے میں فرقہ واریت کے نام پر مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے شروع کئے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانیت کو زندہ کیا جائے۔ تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہاکہ دہشت گردی کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ نیو ورلڈ آرڈر نافذ ہونے جارہا تھا اس وقت استعماری عزائم کو بے نقاب کرنے والے پہلے شخس ڈاکٹر طاہرالقادری تھے ان کی 1991ء میں لکھی گئی کتاب اس کی گواہ ہے۔ 9/11 سے بہت پہلے دہشت گردی پاکستان میں شروع ہوگئی تھی مصر کی ایمبیسی میںحملہ کرنے والے کوئی اور نہیں مسلمان تھے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ علماء نے اسلام کو ہائی جیک کررکھا ہے۔ اسلام پرائیویٹ آرمی رکھنے کا کوئی تصور نہیں دیتا۔ جہاد اسلامی ریاست میں اسلامی حکمران کی سربراہی میں کیا جاتا ہے۔ جامعہ نعیمیہ میں ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو شہید کرنے والا ہندو، عیسائی اورامریکی نہیں مسلمان تھا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دین اسلام کے خادم کی حیثیت سے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دیا۔ جہاد کے قاعدے ہیں جنہیں فراموش کردیا گیا ہے ۔ لاہور پریس کلب کے نائب صدر عامر وقاص چودھری نے کہا کہ ماضی میں کرائے کے ٹٹوؤں کو جہادی کا نام دیا گیا۔ قرآن مسلمان سے نہیں انسان سے بات کرتا ہے۔ مذہب کے نام پر جنگجو بناکر اسلام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا ہے۔ آج صرف مسلمان کو نہیں انسان کو عزت دلائیں۔ اپنے اندر کے انسان کو بدلنے پر محنت کرنا ہوگا۔ آج کتنے علماء ہیں جو مندر بنانے پر تیار ہوں گے۔ حضرت میاں میر جیسا کام اور جہاد کے تصور کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو بیرونی طاقتوں سے نہیں سیاستدانوں اور مولوی سے خطرہ ہے۔ دہشت گردوں کو بنانے والی نرسریوں کو ختم کرنا ہوگا۔ پیر صرف امراء کو نہیں غریبوں کو بھی مرید بنائیں۔ بریگیڈئیر (ر) فاروق حمید اختر نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری عالم اسلام کے جنرل ہیں ان کا فتوی اسلام اور پاکستان سے ان کی محبت کا بھرپور اظہار ہے۔ انہوںنے ڈرون اٹیک کی بھی کھل کر مذمت کی ہے۔ یہ ایسا ڈاکو منٹ ہے جو مغربی میڈیا کے اسلام اور مسلمان کے خلاف پراپیگنڈے کا جواب ہے۔ ڈاکٹر کنورفیروز نے کہا کہ بہت سے اذہان میں یہ بات راسخ کی جارہی تھی کہ دہشت گردی جائز ہے اس کا پردہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے چاک کردیا ہے۔ آج ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو فوج کے آپریشن کو درست نہیں سمجھتے انہیں سمجھنا ہوگا کہ ظالموں سے مذاکرات نہیں ہوا کرتے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جہاد کا حقیقی تصور پیش کرکے ان لوگوں کے منہ بند کردیئے میں جو دہشت گردوں کے مددگار ہیں۔ سفیر امن ڈاکٹر طاہرالقادری کی بین المذاہب رواداری کے لئے خدمات قابل قدر ہیں یہ فتویٰ مذاہب کو قریب لانے میں حرف ناطق ہے۔ سردار کیانی رنجیت سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان میں رہنے والے سب مذاہب کے پیروکاروں کا فرض ہے کہ وہ اپنے ملک کے لئے جان نثار کردیں۔ سب کو مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کرنا ہوگا۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر احمد اویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کا فتویٰ وقت کے عین مطابق ہے جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ آج ریاستی دہشت گردی کھلم کھلا ہورہی ہے امریکہ نے جہادی کیمپ بنائے تھے جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام کو انتہا پسندوں سے آزاد کرانے کا کارنامہ انجام دے کر امت پر احسان کیا ہے۔ ڈاکٹر جمیل چشتی نے کہا کہ۔ یہ فتنہ صحابہ کرام کے وقت سے ہے جسے خوارج نے شروع کیا آج کل پوری دنیا میں اسلام کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پاکستان حکومت کو سوچنا ہے کہ اس فتویٰ سے رہنمائی لے کر وہ ایسے اقدامات کریں جس سے اس فتنہ کی جڑ کٹ سکے۔ کیونکہ اس سے بڑی رہنمائی اس سے قبل کبھی نہیں دی گئی۔ خاکسارتحریک کی چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ ارشد المشرقی نے کہا کہ میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے فتوی سے مکمل اتفاق کرتی ہوں۔ آج جہاد اوردہشت گرد ی کافرق مٹادیا گیا ہے۔ دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں۔ امریکی اوربھارتی دہشت گردی کوبھی روکنا ہوگا۔ حکومت کا فرض ہے دہشت گردی کا باعث بننے والی پالیسی کو بھی فوری طور پر ختم کرے۔ لہراسپ خان گوندل نے کہا کہ اس کتاب کو جتنا پھیلایا جائے کم ہے حکمران اسے پڑھ کر سمجھیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پالیسیاں بنائیں۔ ڈالروں میں بکنے والوں کو روکنا حکومت کا کام ہے۔ نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں وحید اختر نے کہا کہ اسلام سلامتی کا دین ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے قرآن و حدیث سے موتی چن کر ہمارے سامنے رکھے ہیں۔ اور ان کا فتوی وقت کی اہم ترین ضرورت تھی۔ اس سے دہشتگردی کے فتنے کو ختم کرنے میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔ یہ ان کا جرات مندانہ اقدام ہے۔ حکومت ان تجاویز پر عملدرآمد کرے۔ عرفان سعید نے کہا کہ دہشت گردی اور جنگ میں فرق نہیں ہے۔ ممبر رابطہ کمیٹی MQM ڈاکٹر علی حسن نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ دہشت گردی کا درس دینے والے جو جنت کا ٹکٹ دیتے ہیں اسلام میں اس کا کوئی تصور نہیں پاکستان اور اسلام کو تنہا کرنے کی سازش کی جارہی ہے ہے ہمیں قوم بننے کی ضرورت ہے موروثی سیاست دانوں کو ختم کرنا ہوگا۔

سیمینار کے اختتام پر متفقہ قرار داد کے ذریعے مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا مغربی دنیا گستاخانہ خاکوں کی ظالمانہ روش ختم کرے اور مسلمانوں کے دل آزاری کے سلسلہ کو ختم کیا جائے۔ کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی گئی۔ اور ذمہ داران کے محاسبہ کا مطالبہ کیا گیا۔ سیمینار میں دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top